مرکزی وزیر اجے مشرا کے گھر پر پولیس نے چسپاں کیا نوٹس، دباؤ نے دکھایا اثر!

پولیس ڈائریکٹر جنرل لکشمی سنگھ کا کہنا ہے کہ اگر آشیش پوچھ تاچھ کے لیے نہیں آتے ہیں تو اس کے لیے قانونی کارروائی کی جائے گی۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

تنویر

لکھیم پور کھیری تشدد معاملہ میں بے قصور کسانوں کی موت کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ اپوزیشن لیڈران کے ذریعہ لگاتار کیا جا رہا ہے۔ خصوصاً کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کے لگاتار دباؤ کا اثر اس وقت دیکھنے کو ملا جب مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے گھر پر یو پی پولیس نے نوٹس چسپاں کر دیا۔ اس نوٹس میں اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا کو پوچھ تاچھ کے لیے تھانہ پہنچنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ نوٹس کے مطابق آشیش مشرا کو جمعہ کی صبح 10 بجے کھیری میں پولیس کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔

اس سے قبل آشیش مشرا کی گرفتاری سے متعلق سوال پر لکھنؤ رینج کی آئی جی لکشمی سنگھ نے کہا تھا کہ آج ہی انھیں سمن بھیجا جائے گا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’ہم ان کا بیان درج کریں گے، اس کی بنیاد پر آگے کی کارروائی ہوگئی۔ ثبوت اکٹھا کیے جا رہے ہیں۔‘‘ اس بیان کے بعد ہی اجے مشرا کے گھر پر نوٹس چسپاں کیا گیا۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ تکونیا ضلع کے کھیری کے تعلق سے جو بھی بات آپ کی جانکاری میں ہے، انھیں بتانے کے لیے آپ کو ہدایت دی جاتی ہے۔ 8 اکتوبر کی صبح 10 بجے کرائم برانچ، ریزرو پولیس لائن ضلع کھیری میں نجی طور پر پیش ہو کر زبانی یا الیکٹرانک ثبوت پیش کریں۔


اس سے قبل لکشمی سنگھ نے کہا تھا کہ اگر آشیش پوچھ تاچھ کے لیے نہیں آتے ہیں تو اس کے لیے قانونی کارروائی کی جائے گی۔ حالانکہ پولیس ڈائریکٹر جنرل لکشمی سنگھ نے کہا کہ آشیش کو بھیجے گئے سمن میں کسی طے مدت کا ذکر نہیں ہے۔ بہر حال، لکشمی سنگھ کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔

قابل ذکر یہ بھی ہے کہ لکھیم پور کھیری تشدد معاملہ میں پولیس نے دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اتر پردیش پولیس نے بتایا کہ دونوں ملزم لوکُش اور آشیش پانڈے کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق واقعہ کے وقت تھار گاڑی ہری اوم چلا رہا تھا۔ اس کے بغل میں سمت جیسوال بیٹھا تھا، جس نے کسانوں کے خلاف کیس کیا ہے۔ پیچھے شیام سندر، لو کُش اور آشیش پانڈے بیٹھا تھا۔ شیام سندر کی موت ہو چکی ہے، ہر اوم کی بھی موت ہو چکی ہے، اور گرفتار دونوں شخص سے پولیس پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */