علی گڑھ مسلم یونیورسٹی: طلباء کے خلاف پولس انتظامیہ کی کارروائی

صدر جمہوریہ کے ساتھ آنے والے آر ایس ایس لیڈران کو مسلم یونیورسٹی میں داخل نہ ہونے دینے کے کھلے عام اعلان کرنے والے یونیورسٹی طلباءکے خلاف ضلع انتطامیہ کی جانب سے کاروائی شروع کر دی گئی ہے

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

ابو ہریرہ

علی گڑھ : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں صدر جمہوریہ کے ساتھ آنے والے آر ایس ایس لیڈران کو مسلم یونیورسٹی میں داخل نہ ہونے دینے کے کھلے عام اعلان کرنے والے یونیورسٹی طلباءکے خلاف ضلع انتطامیہ کی جانب سے کاروائی شروع کر دی گئی ہے، ضلع و پولس انتظامیہ کی جانب سے پہلا قدم اٹھاتے ہوئے آر ایس ایس لیڈران کی مخالفت کرنے والے پانچ طلباء کے خلاف 500000(پانچ لاکھ) روپئے کے مچلکوں کے ساتھ پابند کیا ہے۔

پابند کئے گئے طلباء میں مسلم یونیورسٹی طلباء یونین کے سابق نائب صدر محمد ندیم انصاری بھی شامل ہیں۔ ندیم انصاری نے گذشتہ روزجلسہ تقسیم اسناد کی تقریب میں شامل ہوکر اپنی سند لینے سے بھی انکار کر دیا تھا اور وہ اس تقریب میں شریک بھی نہیں ہوئے۔

سابق نائب صدر نے ’قومی آواز‘ سے گفتگو کے دوران کہا کہ جب انہوں نے کوئی جرم ہی نہیں کیا تو انہیں پولس و ضلع انتظامیہ کی جانب سے کیوں پابند کر ان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔سابق طلباء یونین صدر نے واضح طور پر کہا کہ وہ پولس و ضلع انتظامیہ نے آر ایس ایس اور بی جے پی لیڈران کے اشارے پر ان کے خلاف کاروائی کی گئی ہے انہوں نے کبھی صدر جمہوریہ کے اے ایم یو آنے کی مخالفت نہیں کی بلکہ ان کا مطالبہ ان آر ایس ایس لیڈران کے خلاف تھا جو بانی درس گاہ سرسید احمد خان کو ہمیشہ غدار کہتے آئے ہیں اور وہی لوگ اس درس گاہ میں مہمان بن کر آئیں اور اے ایم یو برادری ان کے استقبال کے لئے کھڑی ہو جائے ایسا کبھی نہیں ہوگا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ ستیش گوتم کے خلاف پولس و ضلع انتطامیہ کو کاروائی کرنی چاہئے تھی جنہوں نے کھلے عام اخبارات میں ٹکراؤ اور جذبات کو بھڑکانے والا بیان دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ضلع کے سات ممبر اسمبلی کو لےکر مسلم یونیورسٹی میں داخل ہوکر رہوں گا ، جو روک سکے روک کر دکھائے ۔انہوں نے کہا کہ مسٹر گوتم کا بیان قابل مذمت تھا اور ان کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے تھی۔اس کے علاوہ مزید چار طلباء عدنان عامر،را ؤ فراز وارث ،محمد جنید،عمران خان و زائد شیروانی کے خلاف بھی اسی طرح کی کاروائی عمل میں لائی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔