تھپڑ معاملہ کے لئے مودی استعفی دیں: کیجریوال

کیجریوال نے انتخابی مہم کے دوران سنیچر کو ایک نوجوان کی جانب سے خود کو تھپڑ مارے جانے میں وزیراعظم مودی کا ہاتھ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے اتوار کو کہا ہے کہ انہیں فورا استعفی دینا چاہیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے انتخابی مہم کے دوران سنیچر کو ایک نوجوان کی جانب سے خود کو تھپڑ مارے جانے کے پس پردہ وزیراعظم نریندر مودی کا ہاتھ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے اتوار کو کہا ہے کہ انہیں (مودی) فوراً استعفی دینا چاہیے۔

کیجریوال نے کانفرنس کے دوران اس حادثے کے سلسلے میں دہلی کے لوگوں پر حملہ قرار دیتے ہوئے مودی سے استعفی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے تھپڑ مارنے کی سازش رچی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس طرح کے واقعات سے نہیں گھبرائیں گے اور اپنی آخری سانس تک اپنے ملک کے لئے لڑتے رہیں گے۔

تھپڑ معاملہ کے لئے مودی استعفی دیں: کیجریوال

عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر نےکہا کہ ’’اگر کسی دیگر وزیراعلی پر ایسا حملہ ہوتا ہے تو کیا پولس کمشنر اپنی نوکری بچا لیتے؟ خود وزیراعظم کو اس طرح کے واقعہ کے بعد استعفی دے دینا چاہیے۔ اس حملے کے لئے پولس ذمہ دار نہیں ہے، بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیراعظم ذمہ دار ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حملہ آور کی بیوی نےایک بیان میں کہا ہے کہ اس کا شوہر ’مودی بھکت‘ ہے۔

کارنگریس نے کیجریوال کو تھپڑ مارنے کی مذمت کی

کانگریس نے عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال کو تھپڑ مارے جانے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اتوار کو کہا کہ سیا ست میں یہ غلط روایت بن رہی ہے جس کا سبھی پارٹیوں کو ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔

کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے یہاں پارٹی کے ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ اس طرح کی سیاست 2014 سے پہلے تو نہیں دیکھی گئی۔ سیاست میں ذاتی طور پر حملے نہیں کیے جاتے تھے۔ یہ ایک غلط روایت سیاست میں آرہی ہے اور سب کو اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔


انہوں نے کہا،’’ہوسکتا ہے کہ یہ غصہ ہو،لیکن لوگوں کے دل میں غصہ ہوسکتاہے ،حکومتیں جب وعدے کرتی ہیں اور پورے نہیں کرتیں تولوگوں میں غصہ آہی جاتا ہے لیکن غصے کا اظہار آپ بٹن دبا کر کیجئے ،موقع آتا ہے،ہر پانچ سال میں موقع آتا ہے،لیکن غصے کا اس طرح اظہار ہونا،بالکل قابل مذمت ہے،یہ بالکل ناقابل قبول ہوگا۔‘‘

کھیڑا نے کہا کہ یہ واقعہ پورے طرح سے سکیورٹی میں چوک ہے،لیکن اس کی شروعات دیکھنی ہوگی۔سیاست میں اس طرح کے لفظی حملے کیجریوال نے شروع کئے تھے۔وزیراعظم مودی بھی ایسا ہی کررہے ہیں۔کانگریس کا خیال ہےکہ ذاتی طورپر تبصرہ کرنا اور ایک دوسرے پر حملے کرنا بالکل ناقابل قبول ہونا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔