لوک سبھا: ’جملے بازی بند کرو‘ کی صداؤں کے بیچ مودی کی تقریر

وزیر اعظم کے جواب سے قبل حزب اختلاف نے نعرے بازی کا آغاز کر دیا۔ وزیر اعظم مودی بولنے کے لئے کھڑے ہو گئے اس کے بعد بھی شوروغل کم نہیں ہوا اور اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ نے جم کر نعرے بازی کی۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس اور بائیں بازو کی پارٹیوں کے شور شرابے اور ہنگامے کے درمیان وزیر اعظم مودی نے صدر جمہوریہ کے خطاب پر لوک سبھا میں تحریک شکریہ پر بحث کا جواب دیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس پر سخت حملہ کرتے ہوئے اس پر ملک کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ ملک میں جمہوریت قائم کرنے کا اس کا دعوی مکمل طورپر غلط ہے کیونکہ ہندوستان میں ہزاروں برسوں سے جمہوری روایات رہی ہیں۔

وزیر اعظم کے جواب سے قبل ہی حزب اختلاف کے ارکان نے نعرےبازی کا آغاز کر دیا۔ وزیر اعظم مودی بولنے کے لئے کھڑے ہو گئے اس کے بعد بھی شور و غل کم نہیں ہوا اور اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ نے جم کر نعرے بازی کی۔

وزیر اعظم کے بیان کے دوران ایوان میں بی جے پی کی اتحادی ٹی ڈی پی کے ارکان بھی نعرے بازی کرتے رہے۔ دریں اثنا ڈرامہ بازی بند کرو، جھوٹے وعدے بند کرو اور دھمکانا بند کرو جیسے نعرے لگاتے رہے۔ یہاں تک کہ جملہ بازی بند کرو جیسے نعرے بھی گونجتے رہے۔ اس کے ساتھ جھوٹا بھاشن بند کرو اور میچ فکسنگ بند کرو جیسے نعرے بھی سنائی دیئے۔

قبل ازیں مودی نے کہا کہ کانگریس نے ملک کے مفاد میں نہیں بلکہ اپنے سیاسی مفاد کو ذہن میں رکھ کر فیصلے کئے، جن کا خمیازہ ملک آج تک بھگت رہا ہے۔

مودی نے کہا کہ کانگریس كو یہ گھمنڈ ہے کہ ملک كو جمہوریت ان کے اولیں وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے دی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں جمہوریت ہزاروں سال سے قائم ہے۔ ایوان میں کانگریس کے لیڈر ملک ارجن کھڑگے کی کل کی تقریر کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ ’’كانگریس ہمیں جمہوریت کا سبق نہ پڑھائے۔‘‘

وزیراعظم نے کہا کہ یہ بد قسمتی ہے کہ کانگریسی لیڈروں کو لگتا ہے کہ ہندوستان کی پیدائش 15 اگست 1947 کو ہوئی اور تبھی یہاں جمہوریت آئی۔ انہوں نے کہا کہ لچھوی سامراج اور بود ھت کے دور میں بھی جمہوریت کی گونج تھی۔ انہوں نے کہا کہ ڈھائی ہزار سال پہلے جمہوریت کا نظام تھا جس میں اتفاق اور اختلاف کا احترام ہوتا تھا۔‘‘

کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے وزیر اعظم نریندر کی تقریر پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس تقریر میں کچھ نیا نہیں ہے۔ لوگوں کی دلچسپی روزگار میں ہے اور وہی لوگ سننا چاہتے ہیں۔ ‘‘

راہل گاندھی نے وزیر اعظم کی تقریر پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ’’وزیر اعظم 70 سالوں کی بات کر رہے ہیں۔ وہ ہمارے ملک کے وزیر اعظم ہیں حزب اختلاف کے رہنما نہیں۔ اس طرح کی باتیں انہیں عوامی اجلاسوں میں کرنی چاہئے۔ ‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’ملک کے وزیر اعظم نے ملک کو ایک سال میں 2 کروڑ نوجوانوں کو روزگار دینے کی بات کہی تھی لیکن ایسا نہیں ہوا ہے۔ کسانوں کی مدد کے تعلق سے مودی جی محض بمبو اور مدھو مکھی کی بات کرے ہیں۔‘‘

راہل گاندھی نے وزیر اعظم سے کہا کہ ’’ملک آپ سے سوال پوچھ رہا ہے، آپ کو جواب دینا ہے، کسانوں کا کیسا مستقبل ہوگا، آپ نوجوانوں کو 2 کروڑ روزگار کیسے دو گے اور رافیل معاہدہ میں گھپلہ ہوا یا نہیں؟‘‘

کانگریس کے رہنما ششی تھرور نے بھی ویزر اعظم نریندر مودی کی تقریر پر رد عمل ظاہر کیا۔ ششی تھرور نے کہا کہ ’’وزیر اعظم ایک سانس میں بولنے والے ہو سکتے ہیں لیکن ان کی لوک سبھا میں دی گئی تقریر آدھے سچ اور آدھے جھوٹ کا مرکب تھی۔‘‘

ادھر این ڈی اے میں بی جے پی کی اتحادی شیو سینا نے بھی وزیر اعظم پر نشانہ لگا یا۔ شیو سینا کی رہنما شیوانی کیاندے نے کہا ’’مودی جی کو سوچنا چاہئے کہ اب 4 سال کا وقت گزر چکا ہے۔ لوگ آپ سے اسکیموں کی توقع رکھتے ہیں کانگریس کی تنقید کی نہیں۔‘‘

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔