قوم کے نام پی ایم مودی کا خطاب : ’چین-پٹرول‘ پر خاموشی، مفت راشن کے علاوہ کچھ نہیں

پی ایم مودی نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران بہت سنجیدگی سے قوانین و ضوابط پر عمل کیا گیا۔ اب حکومتوں کو مقامی انتظامیہ کو اور ملک کے باشندوں کو پھر سے اسی طرح کے احتیاط کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ملک کے نام خطاب کیا جس کو لے کر لوگوں میں کافی جوش دیکھنے کو مل رہا تھا۔ لیکن جب انھوں نے اپنی تقریر مکمل کی تو لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ انھوں نے سوائے مفت راشن تقسیم کرنے کی اسکیم میں توسیع کے علاوہ کچھ بھی خاص نہیں کہا۔ نہ ہی انھوں نے لداخ میں چین کی حرکتوں کے بارے میں کچھ کہا اور نہ ہی پٹرول و ڈیزل کی لگاتار بڑھتی قیمتوں کا کوئی تذکرہ کیا۔ انھوں نے صرف کورونا وبا کے پھیلتے اثرات کے تعلق سے عوام کے سامنے کچھ باتیں رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ اَن لاک-1 کے بعد لوگوں نے لاپروائی کا مظاہرہ کرنا شروع کر دیا جو کہ کورونا انفیکشن پھیلنے کے لیے بہت خطرناک ہے اور لوگوں کو احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ پی ایم مودی نے اپنے خطاب میں کیا کچھ کہا، وہ من و عن 'قومی آواز' کے قارئین کے لیے پیش خدمت ہے۔


ساتھیو نمسکار!

کورونا عالمی وبا کے خلاف لڑتے لڑتے اب ہم اَن لاک-2 میں داخل ہو رہے ہیں۔ اور ہم اس موسم میں بھی داخل ہو رہے ہیں جہاں سردی، زکام، کھانسی، بخار، یہ ساری چیزیں ہوتی ہیں۔ ایسے میں میری آپ سبھی ملک کے باشندوں سے گزارش ہے کہ اپنا دھیان رکھیں۔

ساتھیو، یہ بات درست ہے کہ اگر کورونا سے ہونے والی شرح اموات کو دیکھیں تو دنیا کے کئی ممالک کے مقابلے میں ہندوستان سنبھلی ہوئی حالت میں ہے۔ وقت پر کیے گئے لاک ڈاؤن اور دیگر فیصلوں نے ہندوستان میں لاکھوں لوگوں کی زندگی بچائی ہے لیکن ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ جب سے ملک میں اَن لاک-1 ہوا ہے، انفرادی اور سماجی رویہ میں لاپروائی بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔ پہلے ہم ماسک کو لے کر، دو گز کی دوری کو لے کر، 20 سیکنڈ تک دن میں کئی بار ہاتھ دھونے کو لے کر بہت محتاط تھے۔ لیکن آج جب ہمیں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے تو لاپروائی کرنا بہت ہی فکر انگیز ہے۔

ساتھیو، لاک ڈاؤن کے دوران بہت سنجیدگی سے قوانین و ضوابط پر عمل کیا گیا۔ اب حکومتوں کو مقامی انتظامیہ کو، ملک کے باشندوں کو پھر سے اسی طرح کے احتیاط کو دکھانے کی ضرورت ہے۔ خصوصی طور سے کنٹنمنٹ زون پر تو ہمیں بہت دھیان دینا ہوگا۔ جو بھی لوگ ضابطوں پر عمل نہیں کر رہے، ہمیں انھیں ٹوکنا ہوگا، روکنا ہوگا اور سمجھانا بھی ہوگا۔ ابھی آپ نے خبروں میں دیکھا ہوگا کہ ایک ملک کے وزیر اعظم پر 13 ہزار روپے کا جرمانہ اس لیے لگ گیا کیونکہ وہ پبلک پلیس پر ماسک کے بغیر چلے گئے تھے۔ ہندوستان میں بھی مقامی انتظامیہ کو اسی چستی سے کام کرنا چاہیے۔ یہ 123 کروڑ ہندوستانیوں کی حفاظت کرنے کی مہم ہے۔ ہندوستان میں گاؤں کا پردھان ہو یا ملک کا پردھان منتری، کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں۔


ساتھیو، لاک ڈاؤن کے دوران ملک کی سب سے بڑی ترجیح رہی کہ ایسی حالت پیدا نہ ہو کہ کسی غریب کے گھر میں چولہا نہ جلے۔ مرکزی حکومت ہو، ریاستی حکومتیں ہوں، سول سوسائٹی کے لوگ ہوں، سبھی نے پوری کوشش کی ہے کہ اتنے بڑے ملک میں کوئی غریب بھائی بہن بھوکا نہ سوئے۔ ملک ہو یا شخص، وقت پر فیصلہ لینے سے، سنجیدگی سے فیصلہ لینے سے کسی بھی مشکل کا مقابلہ کرنے کی طاقت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ اس لیے لاک ڈاؤن ہوتے ہی حکومت پردھان منتری غریب کلیان یوجنا لے کر آئی۔ اس منصوبہ کے تحت غریبوں کے لیے 1.75 لاکھ کروڑ روپے کا پیکیج دیا گیا۔

ساتھیو! گزشتہ تین مہینوں میں 20 کروڑ غریب فیملی کے جن دھن کھاتوں میں سیدھے 31 ہزار کروڑ روپے جمع کروائے گئے۔ اس دوران 9 کروڑ سے زیادہ کسانوں کے بینک کھاتوں میں 18 ہزار کروڑ روپے جمع ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی گاؤں میں مزدوروں کو روزگار دینے کے لیے پردھان منتری غریب کلیان روزگار ابھیان تیز رفتار کے ساتھ شروع کر دیا گیا ہے۔ اس پر حکومت 50 ہزار کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے۔

لیکن ساتھیو، ایک اور بڑی بات ہے جس نے دنیا کو بھی حیران کر دیا ہے۔ حیرت میں ڈبو دیا ہے۔ وہ یہ کہ کورونا سے لڑتے ہوئے ہندوستان میں 80 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو 3 مہینے کا راشن یعنی فیملی کے ہر رکن کو 5 کلو گیہوں یا چاول مفت دیا گیا۔ اس کے علاوہ فی فیملی کو ہر مہینے ایک کلو دال بھی مفت مہیا کرئی گئی۔ یعنی ایک طرح سے دیکھیں تو امریکہ کی کل آبادی سے ڈھائی گنا زیادہ لوگوں کو، برطانیہ کی آبادی سے بارہ گنا زیادہ لوگوں کو، اور یوروپی یونین کی آبادی سے تقریباً دو گنا سے زیادہ لوگوں کو ہماری حکومت نے مفت اناج دیا ہے۔

ساتھیو، آج میں اسی سے جڑا ایک اہم اعلان کرنے جا رہا ہوں۔ ساتھیو، ہمارے یہاں بارش کے موسم کے دوران اور اس کے بعد خصوصی طور پر زرعی سیکٹر میں، میڈیکل سیکٹر میں بھی زیادہ کام ہوگا۔ دیگر سیکٹرس میں تھوڑی سستی رہتی ہے۔ جولائی سے دھیرے دھیرے تہواروں کا بھی ماحول بننے لگتا ہے۔ اب آپ دیکھیے کہ 5 جولائی کو گرو پورنیما ہے، پھر ساون شروع ہوگا، پھر 15 اگست، گنیش چترتھی، اونم، نوراتری، درگا پوجا، دیوالی... تہواروں کا یہ وقت ضرورتیں بھی بڑھاتا ہے، خرچ بھی بڑھاتا ہے۔ ان سبھی باتوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ پردھان منتری غریب کلیان اَن یوجنا کی توسیع اب دیوالی اور چھٹھ پوجا تک یعنی نومبر مہینے کے آخر تک کر دیا جائے گا۔ یعنی 80 کروڑ لوگوں کو مفت اناج دینے والا منصوبہ اب جولائی، اگست، ستمبر، اکتوبر، نومبر میں بھی نافذ رہے گا۔


حکومت کے ذریعہ ان پانچ مہینوں کے لیے 80 کروڑ سے زیادہ غریب بھائی بہنوں کو ہر مہینے فیملی کے ہر رکن کو 5 کلو گیہوں یا 5 کلو چاول مفت مہیا کرایا جائے گا۔ اور ساتھ ہی ہر فیملی کو ہر مہینے ایک کلو چنا بھی مفت دیا جائے گا۔ ساتھیو، پردھان منتری غریب کلیان اَن یوجنا کی اس توسیع میں 90 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہوں گے۔ اور اگر اس میں گزشتہ تین مہینے کا خرچ بھی جوڑ لیں تو یہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپیہ ہو جاتا ہے۔ اب پورے ہندوستان کے لیے ہم نے ایک خواب دیکھا ہے۔ کئی ریاستوں نے بہت اچھا کام بھی کیا ہے، باقی ریاستوں سے بھی ہم گزارش کر رہے ہیں کہ وہ کام کو آگے بڑھائیں۔

پورے ہندوستان کے لیے ایک راشن کارڈ کا انتظام بھی ہو رہا ہے۔ یعنی ایک ملک، ایک راشن کارڈ۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ ان غریب ساتھیوں کو ملے گا جو روزگار یا دوسری ضرورتوں کے لیے اپنا گاؤں چھوڑ کر کہیں اور جاتے ہیں۔ کسی اور ریاست میں جاتے ہیں۔ ساتھیو، آج غریب کو، ضرورت مند کو، حکومت اگر مفت اناج دے پا رہی ہے تو اس کا سہرا اہم طور پر دو طبقات کو جاتا ہے۔ پہلا ہمارے ملک کے محنتی کسان، اور دوسرا ہمارے ملک کے ایماندار ٹیکس دہندہ۔ آپ کی محنت اور آپ کی خودسپردگی ہی ہے جس کی وجہ سے ملک یہ مدد کر پا رہا ہے۔ آپ نے ملک کے اناج کا ذخیرہ بھرا ہے جس سے آج غریب اور مزدور کا چولہا جل رہا ہے۔ آپ نے ایماندار سے ٹیکس بھرا ہے، اپنی ذمہ داری ادا کی ہے اس لیے آج ملک کا غریب اتنے بڑے بحران سے مقابلہ کر پا رہا ہے۔

میں آج ہر غریب کے ساتھ ہی ملک کے ہر کسان، ہر ٹیکس دہندہ کا دل کی عمیق گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں، انھیں سلام پیش کرتا ہوں۔ ساتھیو، آنے والے وقت میں ہم اپنی کوششوں کو مزید تیز کریں گے۔ ہم غریب، استحصال زدہ، محروم، ہر کسی کو مضبوط بنانے کے لیے لگاتار کام کریں گے۔ ہم سبھی احتیاط کا خیال رکھتے ہوئے معاشی سرگرمیوں کو مزید آگے بڑھائیں گے۔ ہم خودکفیل ہندوستان کے لیے دن رات ایک کریں گے۔ ہم سب لوکل کے لیے ووکل ہوں گے۔ اسی عزم کے ساتھ ہم 130 کروڑ ہندوستانی باشندوں کو مل جل کر کے، عزائم کے ساتھ کام بھی کرنا ہے اور آگے بھی بڑھنا ہے۔

پھر سے ایک بار میں آپ سب سے گزارش کرتا ہوں، آپ کے لیے بھی دعا گو ہوں کہ آپ سبھی صحت مند رہیے، دو گز کی دوری پر عمل کرتے رہیے، گمچھا، فیس کور، ماسک ہمیشہ استعمال کیجیے۔ کوئی لاپروائی مت برتیے۔ اسی گزارش، اسی خواہش کے ساتھ میں آپ سبھی کو بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ شکریہ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Jun 2020, 5:11 PM