’پی ایم مودی کو پورے بہار سے معافی مانگنی چاہیے‘، وزیر اعظم کے متنازعہ بیان پر کانگریس حملہ آور
پون کھیڑا نے پی ایم مودی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ان کا کیا مطلب ہے کہ بہار میں فیشن ہے ’کٹّا لاتے ہیں، ہینڈس اَپ کرواتے ہیں‘۔ اس بیان کے لیے نریندر مودی کو پورے بہار سے معافی مانگنی چاہیے۔‘‘

وزیر اعظم نریندر مودی ان دنوں بہار اسمبلی انتخاب کے پیش نظر انتخابی تشہیر میں مصروف ہیں۔ پہلے مرحلہ کی پولنگ کے بعد اب 11 نومبر کو ہونے والی دوسرے مرحلہ کی پولنگ کا سبھی کو انتظار ہے اور سبھی پارٹیوں کے سرکردہ لیڈران اپنے اپنے امیدواروں کی کامیابی کے لیے پورا زور لگا رہے ہیں۔ پی ایم مودی بھی مختلف علاقوں میں انتخابی جلسوں سے خطاب کر رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں ایک تقریر کے دوران انھوں نے کچھ ایسا بیان دے دیا، جس پر کانگریس حملہ آور دکھائی دے رہی ہے۔
کانگریس لیڈران نے آج بہار میں ایک پریس کانفرنس کے دوران پی ایم مودی کے متنازعہ بیان اور ان کے جھوٹے وعدوں پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا۔ سینئر لیڈر پون کھیڑا نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار میں ایک ایسا تبصرہ کیا ہے، جو بہار کی عوام کی بے عزتی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ان کا (پی ایم مودی کا) کیا مطلب ہے کہ بہار میں فیشن ہے ’کٹّا لاتے ہیں، ہینڈس اَپ کرواتے ہیں‘۔ اس بیان کے لیے نریندر مودی کو پورے بہار سے معافی مانگنی چاہیے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’بہار اگر آپ کو آسمان پر لے جا سکتا ہے، تو 2 منٹ میں زمین پر بھی گرا سکتا ہے۔‘‘
اس پریس کانفرنس میں گجرات کے کانگریس رکن اسمبلی جگنیش میوانی نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے بہار کی عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے مزدور بھائی ملک کے الگ الگ حصوں کو اپنی محنت سے بناتے ہیں اور اپنے خون پسینے سے آبیاری کرتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ہمارے مزدور بھائیوں کو نریندر مودی نے کیا دیا؟ حالات یہ ہیں کہ انھیں آج کم از کم تنخواہ بھی نصیب نہیں ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’نریندر مودی بہار آ کر بڑی بڑی ڈینگیں ہانک رہے ہیں۔ مزدوروں کے لیے بڑی ہمدردی دکھا رہے ہیں، لیکن گجرات میں قانون پاس کر دیا ہے کہ مزدوروں سے 12 گھنٹے کام لے سکتے ہیں۔‘‘
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے جگنیش میوانی نے کہا کہ ’’جہاں ایک طرف پوری دنیا میں بحث ہو رہی ہے کہ کام کے گھنٹے کو 8 سے گھٹا کر 6 کرنا چاہیے، وہیں نریندر مودی اور گجرات کے وزیر اعلیٰ نے مزدوروں کے استحصال کا منصوبہ بنایا ہے۔‘‘ بہار کی عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’’میری بہار کے لوگوں سے اپیل اور پیغام ہے کہ نریندر مودی کا دل صرف سرمایہ داروں کے لیے دھڑکتا ہے، جبکہ راہل گاندھی اور کانگریس پارٹی کا دل کسانوں و مزدوروں کے لیے دھڑکتا ہے۔ وہ کانگریس اور اس کی حامی پارٹیوں کو کامیاب بنائیں تاکہ کسانوں و مزدوروں کی حکومت تشکیل دی جا سکے۔‘‘
اس درمیان کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے یکم دسمبر سے پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع کیے جانے کے فیصلہ پر حیرانی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’حیرت انگیز بات ہے کہ سرمائی اجلاس اتنی تاخیر سے طلب کیا جا رہا ہے۔ عام طور پر یہ 20 نومبر کے آس پاس طلب کیا جاتا ہے اور 4-3 ہفتے چلتا ہے۔ لیکن اس بار یہ یکم دسمبر کو شروع ہوگا، جس میں 15 دن کام چلے گا۔‘‘ جئے رام رمیش نے سوال کیا کہ آخر سمجھ نہیں آ رہا حکومت کس بات سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے؟ میڈیا سے بات کرتے ہوئے جئے رام رمیش کہتے ہیں کہ ’’کیا حکومت کے پاس کوئی ایشو نہیں ہے؟ کیا دہلی کی آلودگی کے سبب ایسا ہو رہا ہے؟ کیا حکومت ٹرمپ کے معاملے میں بحث سے بھاگ رہی ہے؟ کیا حکومت چین پر کوئی بحث نہیں چاہتی؟‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔