مودی کی نفرت آمیز سیاست کو ان کی اہلیہ نے دکھایا انگوٹھا

ایک طرف تو وزیر اعظم نریندر مودی نفرت کی سیاست کر رہے ہیں اور دوسری طرف ان کی اہلیہ جشودا بین نے ہند-پاک امن یاترا میں شرکت کر کے لوگوں کوایک بہترین پیغام دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

بھاشا سنگھ

وزیر اعظم نریندر مودی کی اہلیہ جشودا بین نے گجرات سے نکل رہی ہند-پاک دوستی اور امن یاترا میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ ’’کسی بھی ملک کے فوجی مرتے ہیں تو یہ غلط اور غیر انسانی ہے، چاہے وہ ہندوستان کے ہوں یا پاکستان کے۔ میں بھگوان سے دعا کرتی ہوں کہ ہندوستان اور پوری دنیا میں امن رہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ رمن میگسیسے ایوارڈ سے سرفراز امن و امان کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکن سندیپ پانڈے کی قیادت میں 19 جون سے گاندھی نگر سے یہ یاترا نکل رہی ہے جو 30 جون کو پاکستان کی سرحد سے ملحق گاؤں ناڈابیٹ میں اختتام پذیر ہوگی۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی اہلیہ گجرات کے اونجھا قصبے میں اپنے بھائی اشوک مودی کے ساتھ رہتی ہیں اور انہی کے ساتھ وہ امن مارچ میں شریک ہونے پہنچیں اور امن مارچ میں موجود لوگوں کا خیر مقدم کیا۔ کچھ دور تک ہند-پاک کے درمیان دوریوں کو کم کرنے اور دوستی و امن کو بڑھانے کے مقصد سے نکل رہی اس یاترا کے ساتھ جشودا بین کچھ دور تک چلیں۔ انھوں نے اس موقع پر کہا کہ ’’میں ان مسافروں کا استقبال کرتی ہوں جو دنیا میں امن چاہتے ہیں۔ سرحد پر فوجیوں کے قتل کی میں مذمت کرتی ہوں۔ کسی بھی سپاہی کو سرحد پر نہیں مرنا چاہیے۔‘‘ جشودا بین کے اس بیان کے بعد وہاں پر ’ہند-پاک امن یاترا زندہ باد‘، ’جنگ نہیں امن چاہیے‘، ’پوری دنیا میں امن قائم کرو‘، ’نیوکلیائی اسلحہ ختم کرو‘ وغیرہ نعرے لگائے گئے۔

اس یاترا اور جشودا بین کی اس میں شرکت سے متعلق وہاں موجود امن کے لیے کام کر رہے سماجی کارکن کلیم صدیقی نے ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ جشودا بین کے شامل ہونے سے ایک اچھا ماحول بنا اور جس طرح کی نفرت مودی حکومت پھیلانا چاہتی ہے اس کے خلاف آواز اٹھانے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ عام لوگ جنگ نہیں امن چاہتے ہیں۔ حالانکہ گجرات میں اس طرح کی یاترا نکالنی چیلنج سے بھری ہے کیونکہ یہاں سالوں سے جنگ کا ماحول بنایا جا رہا ہے۔ بہاؤ سے الگ راستہ بنانے والی اس یاترا میں وزیر اعظم نریندر مودی کی اہلیہ کا شامل ہونا اور دونوں ممالک میں امن کے لیے دعا کرنا لوگوں کے درمیان انتہائی اہم پیغام کی رسائی کرتا ہے۔

سماجی کارکن اور سائنسداں سندیپ پانڈے نے اس موقع پر کہا کہ دونوں ممالک کے لوگ امن چاہتے ہیں۔ گزشتہ چار سالوں میں جس طرح کے پرتشدد واقعات ہوئے ہیں اور لوگوں میں نفرت پیدا کی گئی ہے، سرحد پر لگاتار کشیدگی ہے، اس کا شکار فوجی ہو رہے ہیں۔ اس کے خلاف یہ امن مارچ نکالا گیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ گجرات کی سرحد پر سوئی گاؤں والے راستے (پاکستان جانے والا راستہ) کو پھر سے کھولا جائے، بس بھی دوبارہ شروع ہو تاکہ دلوں کی دوریاں کم ہوں۔

قابل ذکر ہے کہ یہ امن مارچ 19 جون کو احمد آباد سے شروع ہونا تھا لیکن پولس نے وہاں لوگوں کو گرفتار کر لیا اور بعد میں یہ مارچ گاندھی نگر سے شروع ہوا۔ امید ہے کہ ناڈا بیٹ میں اختتامی تقریب میں گجرات کے ممبر اسمبلی نوشاد سولنکی اور جگنیش میوانی بھی شامل ہوں گے۔ اسی دن پاکستان میں امن کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکن کرامت علی بھی ایک پروگرام کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔