مودی ’شہزادی ایوانکا‘ کے قدموں میں
مودی حکومت کی تیاریوں کو دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے وہ امریکی ’شہزادی‘ کو نہ صرف اپنے پلکوں پر بٹھانے کا ارادہ رکھتی ہے بلکہ خود کو ان کے قدموں میں نچھاور بھی کیے جا رہی ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مشیر اور صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ کے گلوبل انٹرپرینورشپ سمٹ (جی ای ایس) میں شامل ہونے کے لیے حیدر آباد پہنچنے سے پہلے ہی مودی حکومت نے ان کی خاطرداری سے متعلق ساری تیاریاں مکمل کر لی تھیں۔ مودی حکومت کی تیاریوں کو دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے وہ امریکی ’شہزادی‘ کو نہ صرف اپنے پلکوں پر بٹھانے کا ارادہ رکھتی ہے بلکہ خود کو ان کے قدموں میں نچھاور بھی کیے جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ شہزادی ایوانکا حیدر آباد کے مادھاپور میں منعقد ہونے والی جس تقریب میں شرکت کرنے آئی ہیں اس کا انعقاد ہندوستان اور امریکہ کے مشترکہ تعاون سے کیا گیا ہے اور 28 سے 30 نومبر تک چلے گا۔ عالمی کاروبار پر مبنی گلوبل سمٹ میں شرکت کرنے ہندوستان پہنچی ایوانکا ٹرمپ خود ایک کاروباری ہیں اور یہاں وہائٹ ہاؤس و امریکی کاروباریوں پر مبنی وفد کی قیادت کر رہی ہیں۔

الیکٹرانک میڈیا ایوانکا کے دورہ کو ’شاہی دورہ‘ ظاہر کرتے ہوئے اس کا پورا کوریج کر رہی ہے لیکن ان کے استقبال کی تیاریوں کے پیچھے پوشیدہ کچھ ایسی حقیقتیں بھی ہیں جن پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ایوانکا کے استقبال کے لیے شہر میں کئی طرح کی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ سڑکوں کی مرمت ہوئی اور انھیں چمکایا گیا ہے۔ اس کی تیاری حیدر آباد میں ہفتوں سے ہو رہی تھی اور جن مقامات سے ایوانکا کا قافلہ گزرنا ہے وہاں کا نقشہ ہی بدل گیا ہے۔ راستے میں پڑنے والے سبھی گڈھوں کو بھر دیا گیا ہے اور گندگی کا نام و نشان نہیں ہے۔ ایک مقامی باشندہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایوانکا کے لئے مذہبی مقامات اور بسوں و ریلوے اسٹیشنوں سے بھکاریوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔ ان بھکاریوں کو ’رین بسیرا‘ میں بھیج کر شہر کو ’بھکاریوں سے پاک‘ بنا دیا گیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، ان علاقوں کی گلیوں اور سڑکوں پر دور دور تک کتے بھی نظر نہیں آ رہے ہیں۔

جن علاقوں کی سڑکوں کی حالت خراب ہے اور حکومت نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی، ان علاقوں کے باشندے ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اِدھر سے ایوانکا کا گزر ہوتا تو اس کی بھی حالت بہتر ہو جاتی، لیکن انتظامیہ اس بات سے انکار کر رہی ہے کہ صرف انہی علاقوں کا رنگ و روغن کیا گیا ہے جدھر سے امریکی شہزادی کا گزر ہو رہا ہے۔ ریاستی حکومت کی سینئر وزیر کیٹی راما راؤ کا کہنا ہے کہ سڑکوں کی مرمت مانسون سے قبل ہونے والی روٹین مرمت کا حصہ ہے۔ لیکن عوام ناراض ہے اور پوسٹر و ہورڈنگ لے کر سڑکوں پر نکل گئی ہے۔ انھوں نے ایوانکا سے گزارش کی ہے کہ وہ ان کے علاقے میں بھی آئیں تاکہ ادھر بھی رنگ و روغن ہو سکے۔ ایک مقامی باشندہ نے تو یہ بھی صلاح دے دی کہ حیدر آباد میں بھی ایک ’ٹرمپ پاور‘ کی تعمیر کی جائے۔ ایسا کرنے سے ایوانکا حیدر آباد آتی جاتی رہیں گی اور سڑکیں درست ہوتی رہیں گی۔
ایوانکا ٹرمپ کا دورہ سوشل نیٹورکنگ سائٹ پر بھی خوب موضوعِ بحث ہے۔ شہر میں اسٹینڈ اَپ کامیڈی کرنے والے راج شیکھر نے ایک ویڈیو بنا کر شیئر کیا ہے جس میں انھوں نے بتایا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ ایوانکا ان کے علاقے سے گزر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں ایوانکا کا شکرگزار ہوں کیونکہ انہی کی وجہ سے سڑک بن گئی۔ اتنی تیزی سے سڑکوں کی مرمت تو انھوں نے صرف فلموں میں دیکھی تھی۔‘‘
میڈیا ذرائع کے مطابق 10 ہزار سے زیادہ سیکورٹی اہلکار ’شہزادی‘ کے 36 گھنٹے پر مبنی دورۂ ہند کے مدنظر تعینات ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کے بعد ایوانکا ٹرمپ کا یہ دورہ ان کی زندگی کا سب سے بڑا ’فورن مشن‘ (خارجہ مشن) تصور کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی ان کی خاطرداری کے لیے ہیلی کاپٹر سے حیدر آباد پہنچے۔ یہاں سے وہ سیدھے فلک نما پیلس بذریعہ شاہراہ گئے جہاں ایوانکا کے شاہی استقبال کی تیاریاں مکمل ہو چکی تھیں۔
پورا دن ٹی وی چینل ’شاہی انتظامات‘ کے گیت گا رہا تھا جو کہ مرکزی حکومت نے شہزادی کو خوش کرنے کے لیے کیا ہے۔ شہزادی کے لیے یہاں رکھے گئے شاہی دعوت میں 100 سے زائد طرح کے کھانے کا انتظام کیا گیا تھا جس میں 1500 مہمانوں کو شامل ہونا ہے۔ ٹرمپ کی صاحبزادی کو اسپیشل نظامی ڈشز بھی پیش کیے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق پیلس میں مشہور ’101-پرسن ٹیبل‘ پر کئی وی آئی پی اشخاص کے ساتھ ایوانکا لذیز کھانوں سے لطف اندوز ہوں گی۔
سوشل میڈیا استعمال کرنے والے کئی لوگوں نے ایوانکا کے اس دورہ پر مودی حکومت کے حد سے زیادہ خوش ہونے پر اپنے رد عمل کا اظہار بھی کیا ہے۔ ایک نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’’وزیر اعظم مودی نے کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کو بطور ’شہزادہ‘ مدعو کرنے کا موقع گنوا دیا‘‘، جب کہ کچھ ٹوئٹر ہینڈل نے اس بات پر حیرانی ظاہر کی کہ کیسے مودی حکومت ’شہزادی‘ کے لیے شاہی رویہ اختیار کر رہی ہے۔
ایوانکا کی شاہی خاطرداری دیکھ کر ایک ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’’ایوانکا کے دورہ سے ہم پاگل کیوں ہوئے جا رہے ہیں؟ وہ کوئی کاروباری نہیں ہے۔ وہائٹ ہاؤس میں اسے جو عہدہ ملا ہے وہ کنبہ پروری کی وجہ سے ملا ہے نہ کہ اس کی صلاحیت کی وجہ سے۔‘‘ ریجو جھن جھن والا نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’ہندوستانی میڈیا کس طرح امریکی نسل پرستی کو گلے لگا رہی ہے!! ایسا لگتا ہے جیسے انھیں ایوانکا سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔‘‘
اس درمیان سکندر آباد کے کئی باشندوں نے حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور یہ الزام عائد کیا کہ جن سڑکوں سے ایوانکا ٹرمپ کو نہیں گزرنا تھا ان کی مرمت نہیں کی گئی۔ کانگریس پارٹی کے کارکنان کے ساتھ مظاہرین نے ریلی نکالی اور ایوانکا ٹرمپ سے گزارش کی کہ وہ ان کے علاقے کی سڑکوں کو بھی آ کر دیکھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Nov 2017, 9:40 PM