پی ایم مودی نے پارلیمنٹ میں اہم ایشوز پر بات کرنے کی جگہ پھر سے ’ڈرامہ بازی کی ڈیلیوری‘ کی: کھڑگے
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ایس آئی آر عمل میں کام کی دشواری کے سبب بی ایل او لگاتار جان دے رہے ہیں۔ اپوزیشن ’ووٹ چوری‘ سمیت دیگر ایشوز کو ترجیح دینا چاہتا ہے اور پارلیمنٹ میں ہم اسے لگاتار اٹھائیں گے۔

آج سے پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع ہو گیا اور پہلے ہی دن دونوں ایوانوں میں زبردست ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے سرمائی اجلاس شروع ہونے سے قبل پارلیمنٹ احاطہ میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ایک بیان دیا کہ پارلیمنٹ میں ’ڈرامہ نہیں ڈیلیوری‘ ہونی چاہیے۔ اس بیان پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’سرمائی اجلاس کے پہلے دن وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ کے سامنے اہم ایشوز کی بات کرنے کی جگہ پھر سے ’ڈرامہ بازی کی ڈیلیوری‘ کی ہے۔‘‘
یہ تبصرہ کانگریس صدر کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر دیا ہے۔ انھوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’حقیقت یہ ہے کہ پارلیمانی وقار اور پارلیمانی نظام کو گزشتہ 11 سال سے حکومت نے مستقل کچلا ہے، اس کی طویل فہرست ہے۔ گزشتہ مانسون اجلاس میں ہی کم از کم 12 بلوں کو جلدبازی میں پاس کر دیا گیا، کچھ 15 منٹ سے بھی کم وقت میں اور کچھ بغیر کسی بحث کے۔‘‘ انھوں نے مزید مثالیں پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’پورے ملک نے پہلے بھی دیکھا ہے کہ کس طرح آپ نے کسان مخالف سیاہ قانون، جی ایس ٹی، ہندوستانی شہری تحفظ کوڈ جیسے بل پارلیمنٹ میں آناً فاناً میں بلڈوز کیے۔ اسی پارلیمنٹ میں جب منی پور کا ایشو اٹھا تو آپ تب تک خاموش رہے جب تک اپوزیشن عدم اعتماد کی تجویز نہیں لایا۔‘‘
کھڑگے نے ایس آئی آر اور ’ووٹ چوری‘ معاملہ پر بھی وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایس آئی آر عمل میں کام کے بوجھ کے سبب بی ایل او لگاتار جان دے رہے ہیں۔ اپوزیشن ’ووٹ چوری‘ سمیت دیگر ایشوز کو ترجیح دینا چاہتا ہے اور پارلیمنٹ میں ہم اسے لگاتار اٹھائیں گے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’بی جے پی کو اب دھیان بھٹکانے کا ڈرامہ ختم کرنا چاہیے اور عوام کے اصل ایشوز پر پارلیمنٹ میں بحث کرنی چاہیے۔ سچائی یہی ہے کہ عام آدمی بے روزگاری، مہنگائی، معاشی عدم مساوات اور ملک کے بیش قیمت وسائل کی لوٹ سے نبرد آزما ہے اور اقتدار میں بیٹھے لوگ، اقتدار کے تکبر میں ڈرامہ بازی کا کھیل کھیل رہے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔