وزیر اعظم مودی کی اعلیٰ سطحی میٹنگ، پاکستان کو سخت جواب دینے کی حکمت عملی پر غور

پاکستان کی فوجی کارروائیوں کے بعد وزیر اعظم مودی نے اعلیٰ سطحی میٹنگ میں سرحدی صورتحال کا جائزہ لیا، تینوں افواج کے سربراہان اور سینئر حکام نے شرکت کی

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

نئی دہلی (یو این آئی): ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدہ حالات کے پیش نظر وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو یہاں ایک اہم اور اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی، جس میں موجودہ سرحدی صورتحال اور پاکستان کی فوجی مہم جوئی کا مؤثر جواب دینے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

وزیر اعظم کی رہائش گاہ 7، لوک کلیان مارگ پر منعقدہ اس میٹنگ میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) اجیت ڈووال، چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل انیل چوہان، بری فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی، بحریہ کے سربراہ ایڈمرل دنیش کے ترپاٹھی، فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ اور دیگر سینئر افسران شریک ہوئے۔

یہ میٹنگ اس وقت ہوئی جب آج صبح پاکستان نے ہندوستانی سرزمین پر مختلف فوجی اور فضائی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے کیے گئے فضائی حملے ہندوستانی فضائیہ نے ناکام بنا دیے۔ اس کے جواب میں ہندوستانی فضائیہ نے راولپنڈی کے نور خان ایئربیس سمیت پاکستان کے متعدد فوجی اڈوں پر جوابی حملے کیے، جن میں بھاری نقصان کی اطلاعات ہیں۔


قابل ذکر ہے کہ پچھلے 24 گھنٹوں میں وزیر اعظم کی یہ دوسری اعلیٰ سطحی سکیورٹی میٹنگ تھی۔ جمعہ کو وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی ایک علیحدہ میٹنگ میں مغربی سرحد پر سکیورٹی کی صورتحال اور ہندوستانی مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں کا تفصیلی جائزہ لیا تھا، جس میں سی ڈی ایس جنرل چوہان، تینوں افواج کے سربراہان اور دفاعی سیکریٹری راجیش کمار سنگھ نے شرکت کی تھی۔

موجودہ تناظر میں یہ میٹنگ غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ سرحدی کشیدگی نہ صرف دونوں ملکوں کے تعلقات پر اثر انداز ہو رہی ہے بلکہ علاقائی سلامتی کے لیے بھی خطرہ بن چکی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے افواج کو ہر ممکن تیار رہنے کی ہدایت دی ہے اور قومی سلامتی سے متعلق کسی بھی چیلنج کا فوری اور منہ توڑ جواب دینے پر زور دیا ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ صورتِ حال نازک ہے اور آئندہ چند دنوں میں مزید پیش رفت متوقع ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔