وزیر اعظم مودی خود ہندوستان کی توہین کرتے ہیں: راہل گاندھی

راہل گاندھی لندن میں انڈین جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے پروگرام میں بی جے پی کے ان الزامات کا جواب دیا جس میں ان پر ہندوستان کو بدنام کرنے کا الزام لگایا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ فیس بک / rahulgandhi</p></div>

تصویر بشکریہ فیس بک / rahulgandhi

user

قومی آوازبیورو

کانگریس کے سابق صدر اور  رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی کے ہندوستان کو بدنام کرنے والے بیانات پر بھی جوابی حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے خود کہا ہے کہ پچھلے 60-70 سالوں میں  ملک میں  کچھ نہیں  ہوا۔ انہوں نے یہ کہہ کر ہر ہندوستانی اور ان کے دادا  دادی  کی توہین کی ہے کہ ہندوستان نے ایک دور کھو دیا ہے اور انہوں نے  یہ سب کچھ غیر ملکی سرزمین پر ہی کہا ہے۔ 

واضح رہے  راہل گاندھی لندن میں انڈین جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے پروگرام میں بی جے پی کے ان الزامات کا جواب دے رہے تھے، جس میں ان پر ہندوستان کو بدنام کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ یہی نہیں، اس دوران انہوں نے اپنی بھارت جوڑو یاترا کا موازنہ بی جے پی کی تین دہائیوں پرانی رتھ یاترا سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے بھی رتھ یاترا کی تھی، اس میں فرق ہے۔ اس سفر کا مرکز ایک رتھ تھا جو بادشاہ کی علامت ہے۔ ہم  لوگوں  کے ساتھ چل رہے تھے اور ان کو گلے لگا رہے تھے۔


راہل نے یہ بھی کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کو شکست دینے کی ضرورت لوگوں کے ذہنوں میں اتر چکی ہے۔ بھارت جوڑو یاترا بہت کامیاب رہی۔ اس سفر میں بہت انڈر کرنٹ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ادارہ جاتی ڈھانچے کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ آر ایس ایس اور بی جے پی نے ان اداروں (تفتیش ایجنسیوں) پر قبضہ کر لیا ہے جنہیں غیر جانبدار رہنا چاہیے۔ 

جب راہل سے پوچھا گیا کہ کیا آپ اگلے وزیر اعظم کے امیدوار ہوں گے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ابھی تک اس پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ مرکزی خیال بی جے پی اور آر ایس ایس کو شکست دینا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ انہوں نے کیمبرج لیکچر میں کبھی کوئی غلط بات نہیں کہی۔ بی جے پی چیزوں کو توڑ مروڑنا پسند کرتی ہے۔


بعد میں راہل گاندھی نے اپنی فیس بک وال پر گفتگو کی تصاویر شیئر کیں۔ ساتھ ہی انہوں نے لکھا ’’لندن میں انڈین جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے ساتھ وسیع موضوعات پر بہترین بات چیت ہوئی، جس کے دوران میں نے ’بھارت جوڑو یاترا‘ سے اپنے تجربات اور جو کچھ سیکھا وہ بھی شیئر کیا۔‘‘

انہوں نے مزید لکھا ’’ایک آزاد اور منصفانہ میڈیا ترقی پسند اور جمہوری عالمی نظام کی بنیاد ہے، جو مختلف آراء کو جگہ دیتا ہے اور بات چیت کرنے میں مدد کرتا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔