پی ایم مودی جھوٹے ہیں، راجیو گاندھی یا فیملی کا کوئی رکن ’وراٹ‘ پر نہیں گیا: وجاہت حبیب اللہ

پی ایم مودی نے جھوٹ بولنے کی حد پار کر دی جب انھوں نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی نے 1987 میں فیملی کے ساتھ پکنک پر جانے کے لیے بحریہ کے جنگی جہاز ’آئی این ایس وراٹ‘ کا استعمال کیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ایشلن میتھیو

شاید ہی کوئی دن گزرتا ہو جب پی ایم نریندر مودی کے جھوٹ کا پردہ فاش نہ ہوتا ہو۔ اس بار تو پی ایم مودی نے حد ہی کر دی جب انھوں نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر اعظم آنجہانی راجیو گاندھی نے اپنی فیملی کے ساتھ 1987 میں پکنک پر جانے کے لیے بحریہ کے جنگی جہاز آئی این ایس وراٹ کا استعمال کیا تھا۔ پی ایم نریندر مودی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ راجیو گاندھی کے ساتھ اس پکنک پر اٹلی سے آئے ان کے سسرال کے لوگ بھی تھے، اور اس دوران بحریہ کے اسٹاف کو ان کے استقبال کے لیے استعمال کیا گیا۔

پی ایم مودی کے ذریعہ کہی گئی یہ پوری بات اب جھوٹی ثابت ہو چکی ہے کیونکہ 1987 کے اگست سے لکشدیپ کے منتظم رہے وجاہت حبیب اللہ نے ان الزامات کو سرے سے خارج کرتے ہوئے بکواس قرار دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ لکشدیپ کے انتظامیہ کو دیکھنے کی ذمہ داری صدر جمہوریہ کے ذریعہ مقرر کردہ ایک منتظم کو ملتی ہے۔


وجاہت حبیب اللہ کا کہنا ہے کہ ’’میں 1987 میں لکشدیپ کا منتظم تھا۔ جہاں تک مجھے یاد ہے، پی ایم مودی جس بارے میں بات کر رہے ہیں وہ 1988 کی ہے۔ منتظم ہونے کے ناطے مجھے جزیرہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ایک میٹنگ کاوارتّی میں منعقد کرنی تھی۔ کاوارتّی لکشدیپ کا ہی ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے۔ اس اتھارٹی کی اس سے پہلے والی میٹنگ انڈمان اور پھر دہلی میں ہوئی تھی، جس کے بعد یہ میٹنگ کاوارتّی میں ہونی تھی۔‘‘

وجاہت حبیب اللہ اس سلسلے میں مزید بتاتے ہیں کہ ’’اپنے دور میں وزیر اعظم نے آئی لینڈ ڈیولپمنٹ کاؤنسل کا بھی افتتاح کیا تھا۔ اس کے بعد کونسل نے مرکزی کابینہ کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔ اس میٹنگ میں آئی لینڈ پر پنچایتی راج قائم کرنے پر گفتگو ہوئی تھی۔ اس میٹنگ کے لیے پوری کابینہ کے رکن آئے تھے جن میں پی وی نرسمہا راؤ بھی تھے۔ چونکہ سارے وزیر اور پی ایم بھی یہاں تھے، اس لیے آئی این ایس وراٹ کو قومی سیکورٹی کے لحاظ سے نزدیک ہی رکھا گیا تھا۔‘‘ حبیب اللہ بتاتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات کو دہرانا مناسب نہیں ہے۔


اس تعلق سے وجاہت حبیب اللہ نے ایک اور اہم بات بتائی۔ انھوں نے کہا کہ ’’مجھے منتظم کے طور پر بتایا گیا کہ آئی این ایس وراٹ لکشدیپ کے نزدیک ہی ہے، لیکن اس پر کوئی بھی نہیں گیا تھا۔‘‘ انھوں نے پوچھا کہ جب پوری کابینہ وہاں موجود تھی تو کیا ان کی سیکورٹی کے لیے انتظام نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔ وجاہت کہتے ہیں کہ ’’کاؤنسل کی میٹنگ کے بعد راجیو گاندھی نے ایک دو دن لکشدیپ میں ہی رکنے کا من بنایا۔ انھوں نے فیملی کے ساتھ وہاں چھٹی منانے کی بات کہی۔ کاؤنسل کی میٹنگ کے بعد راجیو گاندھی، سونیا گاندھی، سونیا کی بہن اور ان کے شوہر، امیتابھ بچن اور جیہ بچن کے علاوہ کچھ دیگر دوست لکشدیپ آئے۔ ان میں سے کوئی بھی کاراوتّی نہیں گیا۔ یہ سارے لوگ ہیلی کاپٹر کے ذریعہ کوچی سے بنگارام گئے اور وہاں گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرے۔‘‘ وجاہت حبیب اللہ کے مطابق ’’اگر انھیں کوئی شک ہے تو امیتابھ بچن سے پوچھ سکتے ہیں۔‘‘

غور طلب ہے کہ راجیو گاندھی نے فروری 1987 میں پون ہنس لمیٹڈ نام کی ہیلی کاپٹر کمپنی شروع کرائی تھی۔ انہی ہیلی کاپٹروں کو آئی لینڈ آنے جانے والے مسافروں کے لیے فیڈر سروس کی شکل میں استعمال کیا جاتا تھا۔ وجاہت حبیب اللہ نے بتایا کہ ’’جو بھی ان ہیلی کاپٹر کی خدمات لیتا تھا، اسے اس کی ادائیگی کرنی ہوگی تھی۔ راجیو گاندھی کے استعمال میں آئے کسی بھی ہیلی کاپٹر کی ادائیگی انتظامیہ نے نہیں کی تھی اور نہ ہی ہمیں راجیو گاندھی کے بانگا رام میں گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرنے کا کوئی بل ملا تھا۔ راجیو گاندھی نے سارا بل خود ہی ادا کیا تھا۔‘‘


حبیب اللہ آخر میں کہتے ہیں کہ ’’اس طرح کا دعویٰ کر کے پی ایم مودی جھوٹ بول رہے ہیں۔ وہ جو تاریخیں بتا رہے ہیں وہ غلط ہیں۔ میں تو وہاں کا منتظم تھا۔ پی ایم چاہیں تو وہاں کے ریکارڈ چیک کر سکتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 May 2019, 8:10 PM