’پی ایم کیئرس فنڈ‘ پر محض ایک صفحہ کے جواب سے دہلی ہائی کورٹ ناراض، مودی حکومت کو لگائی پھٹکار

دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو آئین کے سیکشن 12 کے تحت پی ایم کیئرس فنڈ کو ایک ’سرکاری‘ فنڈ قرار دینے کے مطالبہ والی عرضی پر وزیر اعظم دفتر سے تفصیلی جواب مانگا۔

دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو آئین کے سیکشن 12 کے تحت پی ایم کیئرس فنڈ کو ایک ’سرکاری‘ فنڈ قرار دینے کے مطالبہ والی عرضی پر وزیر اعظم دفتر (پی ایم او) سے تفصیلی جواب مانگا ہے۔ عدالت کی یہ ہدایت پی ایم او سکریٹری کے ذریعہ داخل ایک صفحہ کے حلف نامہ کے بعد سامنے آئی ہے۔ چیف جسٹس ستیش چندر شرما اور جسٹس سبرامنیم پرساد کی صدارت والی ڈویژنل بنچ نے مرکز سے مفاد عامہ عرضی (پی آئی ایل) پر ’تفصیلی اور مکمل‘ جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔

بنچ نے سماعت کے دوران زبانی طور پر تبصرہ کرتے ہوئے پی ایم او کے ذریعہ دیے گئے جواب پر ناراضگی ظاہر کی۔ بنچ نے کہا کہ ’’اس طرح کے ایک اہم ایشو کا صرف ایک صفحہ کا جواب؟‘‘ بنچ نے مزید کہا کہ ’’ہمیں ایک مناسب جواب کی ضرورت ہے۔ ایشو اتنا آسان نہیں ہے۔ ہمیں ایک واضح جواب کی ضرورت ہے۔‘‘ عرضی دہندہ سمیک گنگوال کی جانب سے سینئر وکیل شیام دیوان نے کہا کہ یہ فنڈ ہندوستانی آئین کے معنی میں ’اسٹیٹ‘ (سرکاری) ہے اور آئینی افسران کے ذریعہ بنائے گئے کسی بھی فنڈ کو آئین سے پابند نہیں کیا جا سکتا ہے۔ مرکز کی طرف سے پیش سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ چار ہفتہ کے اندر تفصیلی جواب داخل کیا جائے گا۔ معاملے کی آئندہ سماعت 16 ستمبر کو ہوگی۔


قابل ذکر ہے کہ عدالت ایک عرضی کی سماعت کر رہی تھی جس میں یہ اعلان کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا کہ فنڈ آئین کے سیکشن 12 کے تحت ’سرکاری‘ ہے اور پی ایم کیئرس فنڈ کو اپنے نام/ویب سائٹ میں ’وزیر اعظم‘ کے نام یا ان کے دستخط کا استعمال کرنے سے روکا جانا چاہیے۔ مرکز کے پہلے کے سبمشن کے مطابق پی ایم کیئرس فنڈ آر ٹی آئی ایکٹ کی دفعہ 2 (ایچ) کے دائرے میں ایک ’پبلک اتھارٹی‘ نہیں ہے۔ مرکز نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ پی ایم کیئرس فنڈ میں کوئی بھی سرکاری پیسہ جمع نہیں کیا جاتا ہے اور پی ایم کیئرس فنڈ کے تحت صرف بغیر شرط اور اپنی خواہش سے کی گئی امداد قبول کیے جاتے ہیں۔ اس سے قبل پی ایم او کے ذریعہ داخل ایک حلف نامہ میں کہا گیا تھا ’’یہ دہرایا جاتا ہے کہ ٹرسٹ کا فنڈ ہندوستانی حکومت کا فنڈ نہیں ہے اور یہ رقم ہندوستان کے مشترکہ (جوائنٹ) فنڈ میں نہیں جاتا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */