مزدوروں سے ریل کرایہ وصولی کے درمیان ’پی ایم کیئرس فنڈ‘ بنا معمہ، پی ایم او کو بھی نہیں معلوم کتنا پیسہ آیا اور کہاں گیا!

کورونا بحران سے نمٹنے کے لیے مودی حکومت کے ذریعہ بنائے گئے پی ایم کیئرس فنڈ میں لوگوں نے خوب عطیہ کیا، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ایم دفتر کو بھی نہیں معلوم کہ اس میں اب تک کتنا پیسہ جمع ہوا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کورونا بحران کی وجہ سے ملک گیر لاک ڈاؤن کے سبب پورے ملک میں پھنسے لاکھوں مہاجر مزدوروں کی گھر واپسی پر ریلوے محکمہ کے ذریعہ ان سے صرف کرایہ ہی نہیں، اضافی ٹیکس بھی وصولنے سے کافی ہنگامہ مچا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ اس کے علاوہ زخم پر نمک رگڑنے والی خبر یہ ہے کہ مزدوروں سے کرایہ وصولی پر مچے ہنگامہ کے درمیان ہی ریل وزارت نے اپنی طرف سے پی ایم کیئرس فنڈ میں 150 کروڑ کا عطیہ دے دیا۔

یہیں سے سوال کھڑا ہو گیا کہ ریلوے پی ایم کیئرس فنڈ میں تو عطیہ دے سکتا ہے، لیکن مزدوروں کا کرایہ کم یا معاف نہیں کر سکتا۔ اس حالت میں پی ایم کیئرس فنڈ پر بھی سوال کھڑے ہوتے ہیں، کیونکہ کورونا بحران کے دوران لوگوں کی راحت کے لیے بنائے گئے پی ایم کیئرس فنڈ میں ہزاروں کروڑ روپے جمع ہیں اور لگاتار بڑھتے ہی جا رہے ہیں، اس کے باوجود آخر کیوں بحران کے اس وقت میں غریب بے بس مزدوروں سے جبراً کرایہ وصول کیا جا رہا ہے۔ کیوں ریلوے کے پاس پی ایم کیئرس فنڈ میں دینے کے لیے پیسے ہیں، لیکن مزدوروں کا کرایہ معاف کرنے کے لیے نہیں۔ آخر پی ایم کیئرس فنڈ ہے کس لیے اور اس میں کتنے روپے جمع ہو چکے ہیں؟


آپ کو جان کر حیرانی ہوگی کہ اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔ یہاں تک کہ پی ایم او یعنی وزیر اعظم دفتر کو بھی نہیں معلوم کہ اب تک اس فنڈ میں کتنا پیسہ جمع ہوا ہے۔ 'دی ٹیلی گراف' کی ایک رپورٹ کے مطابق پی ایم او کو نہیں معلوم ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ میں اب تک کتنی رقم جمع ہو چکی ہے یا اس فنڈ سے کسی کو کوئی راحت پہنچائی گئی ہے یا نہیں۔ خبروں کے مطابق اس بارے میں پوچھے جانے پر پی ایم او سے جڑے ایک افسر کا جواب تھا "کوئی جانکاری نہیں ہے۔" حتیٰ کہ پی ایم کیئرس فنڈ کی ویب سائٹ پر بھی اس سلسلے میں کوئی جانکاری نہیں ہے کہ اب تک اس میں کتنا پیسہ جمع ہو چکا ہے یا ان پیسوں کا کہاں استعمال کیا گیا ہے۔

پی ایم کیئرس فنڈ کو لے کر سوشل میڈیا پر لوگ لگاتار سوال اٹھا رہے ہیں۔ لوگ پی ایم کیئرس فنڈ پر سوال اٹھاتے ہوئے مہاجر مزدوروں سے اضافی کرایہ وصولی کی مخالفت کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس فنڈ کی تشکیل کورونا وبا کے دوران پیدا ایمرجنسی یا بحران کی حالت سے نمٹنے اور متاثرین کو مدد پہنچانے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔ ایسے میں اس فنڈ کا استعمال لاک ڈاؤن میں ایک مہینے تک بغیر روزی روٹی کے رہنے والے لاکھوں مہاجر مزدوروں کو فائدہ پہنچانے میں ہونا چاہیے۔


واضح رہے کہ پی ایم نریندر مودی نے 28 مارچ کو پی ایم کیئرس فنڈ کی تشکیل کا اعلان کیا تھا۔ وزیر اعظم خود اس فنڈ کے سربراہ ہیں، جب کہ وزیر دفاع اور وزیر داخلہ اس کے ٹرسٹی ہیں۔ اس کے اعلان کے ایک ہفتہ کے اندر ہی 6 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم لوگ اس میں عطیہ کر چکے تھے۔ ملک سے لے کر بیرون ممالک تک سے لوگ اس فنڈ میں دل کھول کر عطیہ کر رہے ہیں۔ کئی کارپوریٹ گروپوں نے پی ایم کیئرس فنڈ میں کروڑوں روپے عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کمپنیوں نے بھلے ہی اپنے ملازمین کو ادائیگی نہیں کی ہو، لیکن اس فنڈ میں عطیہ میں کوتاہی نہیں ہو رہی۔

غور طلب ہے کہ فنڈ کی شروعات ہوتے ہی ناقدین کا کہنا ہے کہ پی ایم ریلیف فنڈ کو درکنار کر بنایا گیا یہ پی ایم کیئرس فنڈ پوری طرح غیر شفاف اور جانبدار ہے۔ پی ایم کیئرس فنڈ میں دیے گئے عطیہ کو کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے تحت بھی شمار کیا جا سکتا ہے جس سے کارپوریٹ گروپوں کو انکم ٹیکس میں بڑی راحت ملتی ہے۔ ناقدین کا الزام ہے کہ اس کا اہم مقصد صرف وزیر اعظم کی تعریف و توصیف کرنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 May 2020, 11:11 PM