جج لویا معاملہ سپریم کورٹ میں لانے کے پس پشت آر ایس ایس: کانگریس

جج لویا معاملے پر کانگریس نے بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں داخل مفاد عامہ عرضی پہلے سے طے تھی اور اسے آر ایس ایس کے ایک شخص نے داخل کی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کانگریس لیڈر اور سینئر وکیل کپل سبل نے جج لویا کی موت کے معاملے میں بڑا دعویٰ کیا ہے۔ جمعرات کو کانگریس صدر دفتر میں منعقد پریس کانفرنس میں کپل سبل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ٹھیک کہا ہے کہ مفاد عامہ کی عرضیوں کے پیچھے سیاسی مقصد ہوتا ہے۔ سبل نے کہا کہ جج لویا معاملے میں سپریم کورٹ میں جو مفاد عامہ کی عرضی داخل کی گئی تھی وہ آر ایس ایس کے ایک شخص کے ذریعہ داخل کی گئی تھی۔ عرضی کے مقصد پر سوال اٹھاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عرضی کا مقصد تھا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ سکے۔

کپل سبل نے الزام لگایا کہ ’’جس شخص نے یہ عرضی داخل کی تھی، وہ ناگپور کا رہنے والا سورج لولگے ہے جس کا بی جے پی اور آر ایس ایس سے قریبی رشتہ ہے۔ لولگے نے میونسپل انتخاب میں بی جے پی سے ٹکٹ لینے کی بھی کوشش کی تھی۔ ہمیں افسوس ہے کہ اس معاملے میں کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوئی۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ ممبئی کی سی بی آئی عدالت کے جج بی ایچ لویا کی موت ایس آئی ٹی جانچ سے جڑی سبھی عرضیوں کو سپریم کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔

کانگریس لیڈر نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ایم جوسف کے نام کو سپریم کورٹ کے جج کے طور پر منظوری نہیں دینے پربھی مودی حکومت پر نشانہ سادھا۔ کپل سبل نے کہا کہ حکومت کی منشا واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ جسٹس جوسف کو سپریم کورٹ کا جج نہیں بننے دیں گے۔ سبل نے کہا کہ ’’حکومت کالجیم کے مطابق نہیں چلنا چاہتی۔ ہم لگاتار کہہ رہے ہیں کہ اس حکومت میں عدلیہ خطرے میں ہے۔ قانون میں ایسا انتظام ہے کہ سپریم کورٹ کا کالجیم جو کہے گا وہی ہوگا، لیکن حکومت کالجیم کی سفارش کو نہ صرف نظرانداز کر رہی ہے بلکہ اسے منظوری بھی نہیں دے رہی ہے۔‘‘

اس درمیان سپریم کورٹ نے سوشل میڈیا اور دیگر میڈیا ذرائع میں عدلیہ کے خلاف تبصرہ کرنے والے لیڈروں اور وکیلوں کے خلاف ہتک عزتی کی کارروائی کرنے کا مطالبہ والی ایک مفاد عامہ عرضی کو سماعت کے لیے منظور کر لیا ہے۔ یہ عرضی بی جے پی لیڈر اور وکیل گورو بھاٹیا نے داخل کی ہے۔ عدالت عظمیٰ اس عرضی کی سماعت آئندہ ہفتہ کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔