مختار انصاری کی موت سے متعلق جانچ کا مطالبہ کرنے والی عرضی سپریم کورٹ سے خارج، ہائی کوٹ جانے کا مشورہ

ججوں نے کہا کہ ’’میڈیکل رپورٹ میں ہارٹ اٹیک سے موت کی بات لکھی ہے۔ پھر بھی عرضی گزار کو کوئی راحت چاہیے تو وہ ہائی کورٹ جا سکتا ہے۔ یہ ایسا معاملہ نہیں ہے جسے سپریم کورٹ براہ راست سماعت کرے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>مختار انصاری، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

مختار انصاری، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

اترپردیش کے سرکردہ سیاسی رہنما اور سابق رکن پارلیمنٹ مختار انصاری کو زہر دے کر مارنے کے الزام والی عرضی پر آگے کی سماعت سے سپریم کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔ مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری نے یہ عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی تھی۔ ججوں نے عرضی پر سماعت کرتے ہوئے میڈکل رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’میڈیکل رپورٹ میں ہارٹ اٹیک سے موت کی بات لکھی ہے۔ پھر بھی عرضی گزار کو کوئی راحت چاہیے تو وہ ہائی کورٹ جا سکتا ہے۔ یہ ایسا معاملہ نہیں ہے جسے سپریم کورٹ براہ راست سماعت کرے۔‘‘

واضح ہو کہ 29 مارچ 2024 کو اترپردیش کے باندا میں سیاسی رہنما مختار انصاری کی موت ہوئی تھی۔ ان کے بیٹے عمر انصاری نے اپنے والد کو جیل میں زہر دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ گزشتہ سال جولائی میں عدالت نے عرضی پر نوٹس جاری کیا تھا۔ رواں سال جنوری میں عدالت نے اترپردیش حکومت سے مختار انصاری کی موت سے متعلق میڈیکل رپورٹ طلب کی تھی۔


عمر انصاری کی جانب سے پیش وکیل نظام پاشا نے جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس راجیش بندل کی بنچ سے کہا کہ یہ رپورٹ 500 صفحات سے زائد پر مشتمل ہے۔ انہیں اسے پڑھ کر جواب داخل کرنے دیا جائے، لیکن ججوں نے اسے غیر ضروری قرار دیا۔ جسٹس بندل نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں ہارٹ اٹیک سے موت کی بات لکھی ہے۔ جسٹس سندریش نے کہا کہ جس شخص کے متعلق یہ عرضی داخل ہوئی ہے، وہ اس دنیا میں نہیں ہے۔ معاملہ کو یہاں زیر التوا رکھنا ضروری نہیں ہے۔ اگر عرضی گزار کو کچھ کہنا ہے تو وہ ہائی کورٹ جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔