گنگا کے گھاٹوں پر دفن لاشوں سے متعلق عرضی الہ آباد ہائی کورٹ سے خارج، عرضی گزار کو تحقیق کرنے کی صلاح

الہ آباد اور کانپور میں گنگا کے مختلف گھاٹوں پر دفن لاشوں کو نمٹانے سے متعلق مفاد عامہ کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ مفاد عاملہ کی ایسی عرضیوں پر غور نہيں کیا جائے گا

گنگا کے ساحل پر دفن کی گئی لاشیں / Getty Images
گنگا کے ساحل پر دفن کی گئی لاشیں / Getty Images
user

یو این آئی

لکھنؤ: الہ آباد ہائی کورٹ نے الہ آباد اور کانپور میں گنگا کے مختلف گھاٹوں کے قریب دفن لاشوں کو نمٹانے سے متعلق مفاد عامہ کی عرضی کو جمعہ کے روز خارج کر دیا۔

ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گنگا کے مختلف گھاٹوں کے قریب دفن لاشوں کو ہٹانے کے لئے دائر پی آئی ایل عرضی کی نوعیت صرف تشہیر نظر آتی ہے۔ اس کا مطلب اس کے سوا کچھ نہیں ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ عوامی مفاد کی ایسی عرضیوں پر غور نہيں کرے گی۔


چیف جسٹس سنجے یادو اور جسٹس پرکاش پاڈیا پر مشتمل ڈویژن بنچ نے درخواست گزار کے اس مؤقف کو بھی مسترد کردیا کہ مذہبی رسومات کے مطابق لاشوں کو جلانا اور احترام کے ساتھ لاشوں کی آخری رسومات ادا کرنا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ عدالت نے درخواست گزار سے پوچھا ہے کہ اس میں اس کی ذاتی رول کیا رہا ہے اور کیا اس نے خود ہی لاشیں کھودا اور اس کی آخری رسومات ادا کی ہیں۔

ہائي کورٹ نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا ہے کہ درخواست گزار نے مناسب معلومات حاصل کئے بغیر ہی عدالت میں عوامی مفاد کی عرضي ہ درج کرنے کی کوشش کی ہے۔ عدالت نے یہ درخواست خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس طرح کی درخواستوں پر جرمانہ عائد کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔


عدالت نے مزید کہا کہ درخواست گزار نے ان رسومات پر کوئی تحقیق نہیں کی ہے جو گنگا کے قریب رہائش پذیر مختلف برادریوں میں پائی جاتی ہیں۔ تاہم عدالت نے اجازت دی ہے کہ درخواست گزار پوری معلومات اور تحقیق کرنے کے بعد دوبارہ درخواست دائر کرسکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔