تلنگانہ: گورنر اور وزیراعلی کو سیوریج کے گندے پانی کی بوتل بھیجنے والا شخص گرفتار

ٹاسک فورس پولس نے اہم شخصیتوں کے نام پر پارسل بھیجنے والے شخص کو گرفتار کرلیا۔یہ شخص سکندرآباد کا رہنے والا ہے۔سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنناد پر پولس نے اس کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کو گرفتار کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

حیدرآباد: ٹاسک فورس پولس نے اہم شخصیتوں کے نام پر پارسل بھیجنے والے شخص کو گرفتار کرلیا۔یہ شخص سکندرآباد کا رہنے والا ہے۔سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنناد پر پولس نے اس کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کو گرفتار کیا۔

پولس اس کے والدین سے بھی پوچھ گچھ کر رہی ہے۔اس شخص نے تلنگانہ کے گورنر ای ایس ایل نرسمہن، وزیراعلی کے چندرشیکھرراو،حکمران جماعت ٹی آرایس کے کارگزار صدر تارک راماراو، سابق رکن پارلیمنٹ کویتا، ڈی جی پی مہیندر ریڈی،کمشنر پولس حیدرآباد انجنی کمار،پانچ ڈی سی پیز کو بذریعہ ڈاک پارسلس بھیجے تھے۔ ان پارسلس کی بوتلوں میں سیوریج کا گندہ پانی پایا گیا تھا۔

دو دن قبل بذریعہ ڈاک ان اہم شخصیات کو یہ بوتلیں اس شخص کی جانب سے بھیجی گئی تھیں۔ان بوتلوں کو جانچ کے لئے پولس نے لیب کو بھیجا تھا تاہم فارنسک لیب میں جانچ کے بعد پتہ چلا کہ ان تمام بوتلوں میں سیوریج کا گندہ پانی ہے۔ پارسل کی شکل میں ان 60بوتلوں کو دو دن قبل ان اہم شخصیات کے پتوں پر بھیجا گیا تھا تاہم سکندرآباد کے صدر ڈاک خانہ کے عہدیداروں کو اس پر شبہ ہوا تھا کیونکہ یہ تمام بوتلیں ایک ہی طرح کی تھیں۔

ان سے بدبو آرہی تھی جس پر ڈاک خانہ کے اسٹاف میں تشویش پیدا ہوگئی تھی۔انہیں شبہ ہوا تھا کہ ان بوتلوں میں کمیکل تو نہیں ہے؟فوری طورپر محکمہ ڈاک کے عہدیداروں نے اس بات کی شکایت پولس سے کی جس پر پولس کی ٹیم وہاں پہنچی جس نے ان بوتلوں کا جائزہ لیا۔

پولس نے ان بوتلوں کو فارنسک لیب بھیج دیا تاکہ پتہ چل سکے کہ ان میں آیا کوئی دھماکو اشیا یا کمیکل تو نہیں ہے۔ان بوتلوں کے ساتھ ایک خط بھی تھا جو غیر واضح تھا۔ لیب کی جانچ میں پتہ چلا کہ ان بوتلوں میں سیوریج کا گندہ پانی ہے۔یہ بوتلیں عثمانیہ یونیورسٹی پوسٹ آفس کے ذریعہ بھیجی گئی تھیں جو سکندرآباد کے ڈاک خانہ پہنچیں تھیں۔

پولس نے محکمہ ڈاک کے عہدیداروں کی شکایت کی بنیاد پر ایک معاملہ درج کیا تھا۔پولس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر سکندرآباد کے رہنے والے ایک شخص کو اس خصو ص میں حراست میں لے لیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */