کورونا کے اثر کو دیکھتے ہوئے نمازِ جمعہ کی جگہ گھروں پر ہی نمازِ ظہر پڑھیں: مفتی مکرم

مفتی محمد مکرم نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ”گھروں سے باہر نہ نکلیں کیونکہ ایک تو حاکم وقت کا حکم ہے، اور دوسری طرف بیماری پھیلنے کا ڈر ہے۔ اس لیے جو ایڈوائزری دی جا رہی ہے اس پر عمل کریں۔“

Getty Images
Getty Images
user

قومی آوازبیورو

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پورے ہندوستان میں لاک ڈاؤن ہو گیا ہے اور اس وجہ سے ہندوستان کی بیشتر مساجد میں عام نمازیوں کا داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔ کئی مسجدوں کے دروازے پر قفل لٹکا دیے گئے ہیں اور لوگوں سے بار بار اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ گھروں پر ہی نماز ادا کریں۔ اس سلسلے میں فتح پوری مسجد کے شاہی امام مفتی مکرم احمد کا بھی ایک ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے لوگوں سے گزارش کی ہے کہ ”اس وقت ضرورت ہے کہ لوگ اپنے گھروں میں نماز پڑھیں اور کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کی ایڈوائزری پر عمل کریں۔“


اپنے ویڈیو پیغام میں مفتی محمد مکرم نے کہا ہے کہ "ہندوستان میں کورونا وائرس کی بیماری بہت پھیل رہی ہے اس لیے لاک ڈاؤن کیا گیا ہے اور گھروں سے نہ نکلنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس لیے ہم لوگ گھروں میں رہیں اور اپنی حفاظت کریں۔ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔"نمازِ جمعہ کے تعلق سے ویڈیو پیغام میں وہ کہتے ہیں کہ "جمعہ کے دن بھی خاص کر جو لوگ مسجدوں میں نہ جا سکیں تو جب جمعہ کی نماز ہو چکے تو گھروں میں ظہر کی نماز پڑھ سکتے ہیں۔ یہ عذر ہے ہمارے لیے۔ ایک تو حاکم وقت کا حکم ہے کہ گھروں میں رہو، دوسری طرف بیماری پھیلنے کا ڈر ہے۔ اس لیے جو ایڈوائزری دی جا رہی ہے اس پر عمل کریں۔"

مفتی محمد مکرم لوگوں سے گھروں میں رہنے کی تاکید کرتے ہوئے مزید کہتے ہیں کہ "چونکہ شریعت میں رعایت دی گئی ہے تو ہم گھروں میں ہی نماز پڑھیں اور جمعہ کے روز بھی ظہر کی نماز آپ گھروں میں پڑھ سکتے ہیں۔ انشاء اللہ قبول ہوگی۔ اللہ سے دعا ہے کہ یہ بیماری جلد سے جلد ختم ہو جائے۔"


واضح رہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بھی کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ باجماعت مسجدوں میں نماز ادا کرنے سے بچیں اور اپنے گھروں پر ہی عبادت کریں۔ نمازِ جمعہ کے لیے بھی مسجدوں میں جانے سے پرہیز کرنے کی بات پرسنل لاء بورڈ نے کہی ہے اور لوگوں سے گزارش کی ہے کہ وہ گھروں پر ظہر کی نماز پڑھ لیں۔ یہ سب کے لیے ضروری ہے تاکہ آپ کی وجہ سے کسی دوسرے شہری کو خطرہ نہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Mar 2020, 10:15 AM