بنارس پہنچ کر لوگ لے رہے چناؤ رس ملائی، ووٹر کیسریا کھیر اور متدان بریانی کا ذائقہ

بنارس کے شرد شریواستو ذائقوں کے لیے طرح طرح کے تجربات کرتے رہتے ہیں، اس بار انتخاب کے موقع پر انھوں نے ’میرا ووٹ میری پہچان‘ کے ساتھ دیسی ذائقوں کو لوگوں کے سامنے رکھا ہے۔

کھیر- بریانی، تصویر آئی اے این ایس
کھیر- بریانی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں اس وقت ہر جگہ انتخابی خمار چھایا ہوا نظر آ رہا ہے۔ بنارس یعنی وارانسی اس معاملے میں سب سے آگے نظر آ رہا ہے۔ یہاں تو کھانے میں بھی انتخابی سرور چھایا ہوا ہے۔ ووٹروں کو بیدار کرنے کے لیے انتخابی موسم میں عوام کو پرجوش کرنے کے لیے فوڈ کاروباری شرد شریواستو نے ایک دلچسپ ترکیب نکالی جو خوب مشہور ہو رہی ہے۔ انھوں نے اپنے کھانوں کو انتخابی نام دیا ہے اور اس کا اثر صاف دکھائی دے رہا ہے۔ دور دور سے لوگ چناؤ رس ملائی اور متدان بریانی کھانے پہنچ رہے ہیں۔

بنارس کے شرد شریواستو ذائقوں کے لیے طرح طرح کے تجربات کرتے رہتے ہیں۔ اس بار انتخاب کے موقع پر انھوں نے ’میرا ووٹ میری پہچان‘ کے ساتھ دیسی ذائقوں کو لوگوں کے سامنے رکھا ہے۔ انھوں نے اپنے پوسٹر میں ملکی مفاد میں ووٹ ضرور کرنے کی گزارش بھی کی ہے۔ شرد شریواستو کہتے ہیں کہ کھانے-پینے کے بعد ہی ہندوستان میں کچھ دوسرا کام کرنے کی روایت رہی ہے۔ لیکن ملک کے مفاد میں ووٹنگ بہت زیادہ ضروری ہے۔ کہیں کھانے کے چکر میں ووٹنگ سے محروم رہ گئے تو آپ کو پانچ سالوں کے لیے اپنے من پسند امیدوار سے محروم رہنا پڑ سکتا ہے۔ ایسے میں ذائقہ لینا اگر ضروری ہے تو ووٹ اس سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔


عوام میں ووٹنگ کے تئیں بیداری پیدا کرنے کے لیے شرد نے اپنے خصوصی ذائقوں کو پوری طرح سے ووٹنگ پر ہی مرکوز نام دیا ہے۔ انھوں نے متدان بریانی، چناؤ رس ملائی، ووٹر کیسریا کھیر وغیرہ نام دے کر انتخابی سرگرمی کو عروج دینے کی کوشش کی ہے۔ شرد بتاتے ہیں کہ بنارسی عوام کھانوں کے مرید ہوتے ہیں۔ ایسے میں بنارسی ذائقوں کے ساتھ لوگوں میں ووٹنگ کی ترغیب دی جائے تو یقیناً ہی لوگوں کے لیے بہتر قدم ہوگا۔ شرد بتاتے ہیں کہ انتخاب کے آخری مراحل تک وہ لوگوں میں ووٹنگ کے تئیں بیداری پیدا کرنے کا کام جاری رکھیں گے۔ وہ بتاتے ہیں کہ کچھ دنوں پہلے ہی شروع کی گئی اس کوشش کو لوگ پسند کر رہے ہیں۔ لوگ ذائقہ دار کھانا کھانے کے بعد اس کی قسَم بھی کھاتے ہیں اور ووٹ ڈالنے کا عزم ظاہر کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔