پہلو خان قتل معاملہ : ملزمان کی ضمانت پر سوال

تصویر نیشنل ہیرلڈ
تصویر نیشنل ہیرلڈ
user

قومی آوازبیورو

پہلو خان قتل معاملے میں پہلو خان کے قبل از مرگ بیان کو نظر انداز کرتے ہوئے عدالت نے ملزم رویندر سنگھ کو ضمانت دے دی جس کے بعد یہ سوال کھڑا ہو گیا ہے کہ قبل از مرگ بیان کی کیا اہمیت ہے؟

نئی دہلی :ہریانہ کے نوح ضلع کے رہنے والے 55 سالہ بزرگ ڈیری کسان پہلو خان پرگئو رکشکوں نے یکم اپریل کو الور(راجستھان) میں اس وقت حملہ کیا تھا جب وہ مویشیوں کو اپنے گاؤں لے کر جا رہے تھے ۔ پہلو خان زخموں کی تاب نہ لاسکے اور دنیا فانی سےچل بسے۔ پہلو خان نے دو بیٹوں کے ہمراہ اپنے قبل از مرگ بیان( مرنے سے قبل )میں ان حملہ آوروں کے ناموں کا ذکر کیا تھاجنہوں نے ان پر حملہ کیا تھا۔ لیکن راجستھان کی کرائم برانچ (سی بی۔ سی آئی ڈی ) نے ایک مہینے کی تفتیش کے بعد یہ بیان دیا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی حملہ آور اس حملے میں شامل نہیں تھا جس کے نتیجہ میں پہلو خان کی جان گئی ۔ رویندر سنگھ ان ملزمان میں سے ایک ہے جسےراجستھان ہائی کورٹ نےکمزور بنیاد پر ضمانت دے دی ہے ۔ عدالت سے جاری ضمانت سے یہ واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ انصاف غریبوں کے لئے نہیں ہے۔ پہلو خان کے بیٹے ارشاد کے وکیل اور سپریم کورٹ میں گئو رکشکوں کے معاملہ میں عرضی گزار تحسین پونا والا نے ’قومی آواز ‘سے بات چیت میں پورے معاملے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’راجستھان ہائی کورٹ کی جانب سے 12 جولائی کو جاری کئے گئے ضمانت نامہ کے صفحۂ اول پر جو درج ہے وہ آ گے کے بیان سے میل نہیں کھاتا ‘‘۔ صفحہ اول پر درج ہے کہ ’’وہ (رویندر)ویڈیو فوٹیج میں دکھائی دے رہا ہے‘‘ اس کے باوجود ’’حملہ میں ملوث نہیں تھا‘‘۔ ضمانتی حکم نامہ میں یہ بھی درج ہے کہ’’ویڈیو ثبوت کی بنیاد پر یہ پتہ چلتا ہے کہ درخواست گزار حملہ کرتا ہوا نہیں بلکہ دوسروں کو بچاتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ ‘‘



ضمانتی حکم نامہ کی نقل جس میں کہا گیا ہے کہ ملزم ویڈیو میں دکھائی دے رہا ہے
ضمانتی حکم نامہ کی نقل جس میں کہا گیا ہے کہ ملزم ویڈیو میں دکھائی دے رہا ہے

جبکہ عدالت نے ضمانتی حکم نامہ کے اگلے صفحہ پر یہ مشاہدہ کیا ہے کہ ’’درخواست گزار جگوار چوک پر موجود تھا‘‘ جبکہ ’’ واقعہ رام کمار چوک پر پیش آیا۔ ‘‘عدالت نے مزید کہا ہے کہ ’’درخواست گزار چونکہ رام کمار چوک کی ویڈیو کلپنگ میں موجود نہیں تھا ۔ ‘‘ اس طرح عدالت نے ملزم کو جگوار چوک کی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا اور اس کے بعد اس نتیجہ پر پہنچی کہ وہ موقع واردات یعنی رام کمار چوک پر موجود نہیں تھا۔اسی وجہ سے ملزم رویند رکو عدالت سے ضمانت مل گئی ۔ پہلو خان کے بیٹے ارشاد کاسوال ہے کہ’’اگر وہ حملہ میں شامل نہیں تھا تو پھر میرے والد کو کس نے قتل کیا؟۔‘‘ اگر تحسین پونا والا کا یہ الزام درست ہے تو کہیں نہ کہیں رویندر کی ضمانت پر سوال کھڑے ہوتے ہیں۔



ضمانتی حکم نامہ کی نقل جس میں کہا گیا ہے کہ ملزم ویڈیو میں نہیں دکھائی دے رہا ہے
ضمانتی حکم نامہ کی نقل جس میں کہا گیا ہے کہ ملزم ویڈیو میں نہیں دکھائی دے رہا ہے

تحسین پونا والا نے راجستھان پولس پر معاملہ کو دبانے کی کوشش کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نہ تو یہ قوانین کے مطابق ہے او ر نہ ہی عقل اس بات کو ماننے کو تیا ر ہے کہ پہلو خان کے قبل از مرگ بیان( مرنے سے قبل ) کو درست نہیں مانا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ’’اگر عدالت اس بات کو تسلیم کر رہی ہے کہ قبل از مرگ بیان حقیقی ہے تو یہ سزا دلانے کی بنیاد ہو سکتا ہے لیکن پہلو خان کے معاملہ میں یہ محسوس ہو رہا ہے کہ عدالت کو اس فقہ (قبل از مرگ بیاں) کی کوئی پرواہ ہی نہیں۔‘‘ پہلو خان کے قبل از مرگ بیان اور ویڈیو فوٹیج کی بنیاد پر پولس نے 15 لوگوں کو نامزد کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کی تھی جن میں 2 کو نابالغ ہونے کی وجہ سےرہا کر دیا گیا۔ 13 میں سے 6 کو سی بی ۔ سی آئی ڈی کی طرف سے’کلین چٹ ‘ دے دی گئی ہے اوردیگر 7 ملزمان میں سے 5 ملزمان کو بھی ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی ہے۔ اب اس بات کے امکانات ہیں کہ باقی بچے دو ملزمان کو بھی ضمانت مل جائے گی۔

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ قومی سطح پر احتجاج اور عوامی غم و غصہ کے باوجود محض 7 ملزمان ہی گرفتار کئے گئے جن میں سے 5 کو ضمانت مل گئی اور اب صرف دو ملزمان ہی سلاخوں کے پیچھے بچے ہوئے ہیں۔

راجستھان ہائی کورٹ کے جسٹس بنواری لال شرما کے دستخط شدہ ضمانتی حکم نامہ کے مطابق ’’ تمام حالات وحقائق اور ضمانت عرضی کے ساتھ منسلک ثبوتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے مقدمہ سے وابستہ امتیازات و خصوصیات پر کوئی حتمی رائے پیش کئے بغیر ملزم کو سی آر پی سی کی دفعہ 439 کے تحت ضمانت پر رہا کیا جانا انصاف کے حق میں ہے۔‘‘

تحسین پوناوالا کا کہنا ہے،’’ ملک میں جس طرح کا ماحول پیدا کر دیا گیا ہے اس سے ہر چیز متاثر ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ سے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس معاملہ کی تفتیش عدالت کی نگرانی میں کرائی جائے اور مقدمہ کو راجستھان سے باہر منتقل کر دیا جائے۔‘‘

کانگریس کے سینئر رہنما دگوجے سنگھ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ’’جب سے مودی حکومت بر سر اقتدار آئی ہے خوف و تشدد کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ لنچنگ اور قتل کے تمام معاملات میں مودی حکومت ایک فعال معاون کا کردار ادا کر رہی ہے۔‘‘

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Sep 2017, 5:19 PM