پیگاسس: کمیٹی کی رپورٹ پیش ’کئی فونز میں میلویئر ملا، مگر جاسوسی کے ثبوت نہیں‘

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے رپورٹ کے کچھ پہلوؤں کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’29 فونز میں سے 5 میں میلویئر برآمد ہوا ہے، تاہم جاسوسی کے کوئی ثبوت نہیں ملے‘‘

پیگاسس، علامتی تصویر
پیگاسس، علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: پیگاسس معاملہ پر جمعرات کے روز سپریم کورٹ میں سماعت کی گئی۔ اس معاملہ میں جسٹس آر وی رویندرن کی سربراہی والی کمیٹی اپنی رپورٹ پہلے ہی داخل کر چکی ہے۔ چیف جسٹس نے بتایا کہ رپورٹ کو تین حصوں میں داخل کیا گیا ہے۔ سماعت کے دوران سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے رپورٹ کو عوامی کرنے کی درخواست کی، تاہم چیف جسٹس نے اس سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کی سفارشات کو عوامی کیا جائے گا۔ اس کی آئندہ سماعت ایک مہینے کے بعد کی جائے گی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس این وی رمنا نے رپورٹ کے کچھ پہلوؤں کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا ’’29 فونز میں سے 5 میں میلویئر برآمد ہوا ہے لیکن اس کا مطلب یہی نہیں ہے کہ سبھی میں پیگاسس پایا گیا ہے۔ فونز کی جاسوسی کے بھی کوئی ثبوت نہیں ملے۔ ‘‘


سی جے آئی نے مزید کہا، کمیٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت اس معاملہ میں تعاون نہیں کر رہی، رپورٹ پر نظر ڈالے بغیر اس پر تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رازداری کے قانون کو بہتر بنانے اور حق رازداری میں بہتری، قومی سائبر سلامتی میں اضافہ اور غیر قانونی جاسوسی سے متعلق شکایت کرنے کے نظام کو مؤثر بنایا جانا چاہئے۔

رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ موجودہ قانون میں ترمیم کی جائے۔ غیر قانونی نگرانی کے خلاف اپنی شکایات اٹھانے کے لیے شہریوں کے پاس ایک شکایات کا طریقہ کار ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے تحقیقات کے لیے 27 اکتوبر 2021 کو ایک ماہر کمیٹی تشکیل دی تھی۔ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس آر وی رویندرن کو اس کا چیئرمین بنایا گیا تھا۔ کمیٹی قائم کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ہر کسی کی پرائیویسی کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔


یاد رہے کہ ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2019 میں ہندوستان میں کئی نامور صحافیوں، کئی بڑے لیڈروں اور کئی سابق فوجیوں سمیت کم از کم 1400 لوگوں کے ذاتی موبائل یا دوسرے آلات کی جاسوسی کی گئی۔ یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد کافی ہنگامہ ہوا اور معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا۔

پیگاسس ایک جاسوسی سافٹ ویئر کا نام ہے، اسی وجہ سے اسے اسپائی ویئر بھی کہا جاتا ہے۔ اسے اسرائیلی سافٹ ویئر کمپنی این ایس او گروپ نے تیار کیا ہے۔ پیگاسس اپنے ہدف کے فون سے ڈیٹا لیتا ہے اور اسے مرکز کو بھیجتا ہے۔ جیسے ہی یہ سافٹ ویئر فون میں داخل ہوتا ہے، فون ایک سرویلنس ڈیوائس کے طور پر کام کرنا شروع کر دیتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔