پرامن احتجاج کریں، املاک کو نقصان نہ پہونچائیں: شردپوار

شردپوار نے این آر سی پر بی جے پی کے دوہرے کردار پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے دہلی میں ایک اجلاس کے دوران کہا کہ کابینہ و پارلیمنٹ میں این آر سی کی کوئی مخالفت نہیں ہوئی، جو سراسر غلط ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ممبئی: این آر سی کے تعلق سے عوام کی ناراضگی کو میں سمجھ سکتا ہوں، آپ اپنا احتجاج پرامن طور پر کریں اور ملک کی املاک کونقصان نہ پہونچائیں اور قانون کوہاتھ میں نہ لیں۔ یہ اپیل آج یہاں راشٹروادی کانگریس پارٹی کے قومی سربراہ شردپوار نے ملک کی عوام سے کی ہے۔ وہ اپنی رہائش گاہ سلور اوک پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کر رہے تھے۔

شردپوار نے اس موقع پر این آر سی پر بی جے پی کے دوہرے کردار پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے دہلی میں ایک اجلاس کے دوران کہا کہ کابینہ و پارلیمنٹ میں این آر سی کی کوئی مخالفت نہیں ہوئی، جو سراسر غلط ہے۔ پارلیمنٹ میں، میں اور میرے ایم پی پرفل پٹیل نے این آر سی کے منفی اثرات کو واضح کیے تھے۔ جبکہ صدرجمہوریہ نے دونوں ایوانوں میں اپنی تقریر کے دوران این آر سی کے بارے میں بات کی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ صدرجمہوریہ جو بولتے ہیں وہ حکومت کی پالیسی کے مطابق ہوتا ہے۔ ایک جانب ملک کا وزیرداخلہ ایوان میں یہ کہتا ہے کہ این آر سی کا فیصلہ ملک کے مفاد میں لیا گیا ہے اور دوسری جانب وزیراعظم اس سے مختلف باتیں کہتے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ حکومت میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو پرامن طریقے سے قدم اٹھانا چاہیے لیکن فی الوقت کی حکومت مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنے نیز قومی اتحاد کو نقصان پہونچانے کی جانب قدم اٹھاتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ شردپوار نے کہا کہ این آر سی کے خلاف ملک کا ایک بڑا حصہ سڑکوں پر اترکر اپنی ناراضگی ظاہر کررہا ہے، لیکن وہ اپنا احتجاج پرامن طریقے سے کریں۔ شردپوار نے کہا کہ آنے والے بی جے پی کے ڈھلان کا دور شروع ہوچکا ہے جس کے رکنے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے۔

شردپوار نے اس بات پر اپنی ناراضگی بھی ظاہر کی کہ پہلے ملکی مسائل پر آل پارٹی میٹنگ میں غور وخوض کیا جاتا تھا، جو اب نہیں ہورہا ہے۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں نے این آر سی، جھارکھنڈ کے نتائج اور ریاست میں وزارت کی توسیع پر سوالات بھی کیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔