ملک کی ترقی کے لئے امن ضروری، مودی کو نتیش کا پیغام 

چمپارن ستیاگرہ صدی تقریب کے اختتام کے موقع پر نریندر مودی کی موجودگی میں بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ ترقی کے ساتھ ملک میں امن اور خیر سگالی کا ماحول بھی بہت ضروری ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

بہار میں بگڑتے فرقہ وارانہ ماحول سے فرقہ پرست تنظیمیں ضرور خوش ہو سکتی ہیں لیکن ریاست کے وزیر اعلی نتیش کمار کی نیند اڑ چکی ہے اور وہ اپنی اس بے چینی کا اظہار مستقل کر بھی رہے ہیں۔ انہوں نے ’چمپارن ستیاگرہ‘ کے 100 سال مکمل ہونے پر منعقد تقریب کے اختتامی جلسہ میں آج ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی میں اپنی اس بے چینی کا اظہار کیا ۔ اس موقع پر نتیش کمار نے لوگوں سے خطاب کے دوران کہا کہ ’’ترقی کے ساتھ ملک میں امن اور خیرسگالی بھی اہم ہے۔ صفائی مہم ضروری ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ امن بھی ضروری ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں امن اور خیرسگالی کا پیغام لوگوں تک پہنچانا ہوگا۔‘‘ نتیش کمار کے اس بیان کو ’رام نومی‘ جلوس کے دوران پیدا فرقہ وارانہ فسادات اور اقلیتی طبقہ کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے اور ساتھ ہی اس کو نریندر مودی کے لیے ایک خاموش پیغام بھی تصور کیا جا رہا ہے۔

یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ رام نومی کے بعد جنتا دل یو اور بی جے پی کے درمیان رشتوں میں کچھ تلخی پیدا ہو گئی ہے کیونکہ کئی پرتشدد واقعات میں بی جے پی لیڈروں اور کارکنان کے ملوث ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس کے بعد بہار میں نتیش کمار کی سیکولر شبیہ کو بھی زبردست دھچکا پہنچا کیونکہ کئی بی جے پی لیڈروں نے پولس انتظامیہ پر اعلیٰ ذات کے خلاف کارروائی کرنے کا الزام تک عائد کر دیا۔

آج چمپارن ستیاگرہ صدی تقریب کے اختتام کے موقع پر نتیش کمار نے کہا کہ اگر دس سے پندرہ فیصد لوگ بھی گاندھی جی کے نظریات کو اختیار کر لیں گے تو یقیناً ملک میں امن قائم ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج کے کشیدہ حالات اور پرتشدد ماحول میں یہ بے ضروری ہے کہ ہم امن اور بھائی چارہ کو فروغ دیں، ہم لوگوں کے درمیان خیر سگالی کا پیغام پہنچائیں، ہم سب ایک دوسرے کی عزت کریں، اور یہ سب بہت ضروری ہے۔ اس سے ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے۔ تشدد اور تصادم سے ملک کبھی آگے نہیں بڑھ سکتا۔‘‘ نتیش کمار جب یہ بیانات دے رہے تھے تو نریندر مودی بھی موجود تھے اور یہ ان کے لیے واضح اشارہ تھا جو نہ تو بی جے پی اور آر ایس ایس کارکنان کو تشدد سے روکتے ہیں اور نہ ہی ابھی تک بہار میں بڑے پیمانے پر ہوئے فرقہ وارانہ فسادات پر کوئی تبصرہ کیا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ مغربی بنگال سے مرکز نے فسادات پر رپورٹ طلب کی اور بہار جہاں بی جے پی مشترکہ طور پر حکمراں ہے، کوئی احتیاطی تدبیر نہیں کی۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں رام نومی کے جلوس کے موقع پر بھاگلپور میں فساد برپا ہوئے تھے اور اس معاملے میں مرکزی وزیر اشونی چوبے کے بیٹے ارجت چوبے کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ بہار کے اورنگ آباد، ارریہ اور سمستی پور سمیت چھ اضلاع میں تشدد کے واقعات پیش آئے تھے جس کے بعد نتیش کمار نے کہا تھا کہ ہماری حکومت فرقہ پرستی کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔