پی ڈی پی اور پیپلز کانفرنس نے ریاست کو تباہی کی طرف دھکیل دیا: عمر عبداللہ

پی ڈی پی-پیپلز کانفرنس پر آر ایس ایس اور بی جے پی کو ریاست میں پلیٹ فارم مہیا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے عمر نے کہا کہ ان دونوں جماعتوں نے ریاست کو تباہی کی طرح دھکیلنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے پی ڈی پی اور پیپلز کانفرنس پر آر ایس ایس اور بی جے پی کو ریاست میں پلیٹ فارم مہیا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں جماعتوں نے ریاست کو تباہی اور بربادی کی طرح دھکیلنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی ہے۔

انہوں نے کہا 'آج اگر امت شاہ ہمیں دھمکی دے رہا ہے، آج اگر مودی صاحب تقریروں میں ہماری خصوصی پوزیشن کے خلاف باتیں کرتے ہیں، آج اگر وزیر خزانہ ارون جیٹلی 35اے اور دفعہ370کو حذف کرنے کی باتیں کرتے ہیں، یہ کن کی بدولت ہورہا ہے؟ ان لوگوں کو یہاں کس نے لایا؟ ہم نے تو نہیں لایا! پی ڈی پی اور پی سی کو عوام کے سامنے اس کا جواب دینا ہوگا'۔

انتخابی مہم کو جاری رکھتے ہوئے کپوارہ میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عمرعبداللہ نے کہا کہ 'آج یہاں یہ سختیاں اور یہ دباﺅ پی ڈی پی اور پی سی کی بدولت ہے، 2016میں جب تباہی اور بربادی شروع ہوئی تب یہ دونوں جماعتیں خاموش تماشائی کا رول نبھا رہی تھی، تب پی سی کے صدر نے بڑے بھائی سے نہیں کہا کہ کشمیریوں کے خلاف یہ سختیاں بند کیجئے۔ جب 35 اے اور 370 کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمے چلائے گئے تب چھوٹے بھائی نے بڑے بھائی کو کیوں نہیں روکا؟ تب چھوٹے بھائی نے بڑے بھائی سے کیوں نہیں کہا کہ یہ مقدمہ بند کیجئے، جب یہاں پیلٹ چل رہے تھے اور ہزاروں کی تعداد میں نوجوان زخمی اور نابینا ہورہے تھے تب ان کا ضمیر کہاں تھا؟ تب محبوبہ مفتی کے آنسو اور ہمدردی کہاں تھی؟ تب ان دونوں جماعتوں نے کرسی کو ترجیح دی اور اپنی زبانوں پر تالے چڑھائے رکھے اور اپنے منہ سے ایک لفظ بھی نہیں نکالا'۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ گذشتہ ماہ جب بہت ساری ریاست میں بھاجپا کے غنڈے کشمیری مزدوروں، طلباءاور تاجروں کو نشانہ بنا رہے تھے اور انہیں بھگا رہے تھے تب پی سی صدر نے اپنے بڑے بھائی کو کشمیریوں کے خلاف ہورہی یہ کارروائیوں روکنے کے لئے کیوں نہیں کہا؟ اگر یہ چھوٹے بھائی اور بڑے بھائی کا رشتہ عام لوگوں لئے کچھ نہیں کرسکتا تو اس رشتے کا کیا فائدہ؟ اُلٹا ہمیں اس رشتے کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب جب لوگوں کو اپنے نمائندوں کی ضرورت پڑی تب تب پی ڈی پی اور پی سی والوں نے اپنی زبانوں پر تالے چڑوائے، حد تو یہ ہے کہ جب جی ایس ٹی کا اطلاق لگا تب یہ ان جماعتوں نے ایک بات بھی نہیں کی اور آج یہ دونوں جماعتیں ریاست کی خصوصی پوزیشن کے دفاع کے لئے بڑی بڑی تقریریں جھاڑ رہے ہیں۔ ان سے نائب صدر نے کہا کہ آج دفعہ 370اور35اے کے دفاع کی باتیں کرنے والوں کی حکومت میں 35اے کے خلاف کیس کے جو کاغذات سپریم کورٹ میں داخل کرنے تھے وہ آج بھی سکریٹریٹ کے لاء ڈیپارٹمنٹ میں پڑے ہوئے ہیں۔ پی ڈی پی اور پی سی والوں نے یہ کاغذات سپریم کورٹ میں داخل کرنے سے اجتناب کیوں کیا۔ اس کا خلاصہ عوامی سطح پر کیا جانا چاہئے کیوں دونوں جماعتوں کے لیڈران اس فائل کو سپریم کورٹ میں داخل کرنے سے قاصر رہے؟

عمر عبداللہ نے کہا کہ نہ تو یہ ہماری پہچان بچا سکے، نہ ہماری شناخت کا دفاع کیا اور نہ ہی یہ دو جماتیں انتظامی اور تعمیر و ترقی کے سطح پر عوام کے لئے کچھ کرپائیں۔ ہماری حکومت کے دوران ہم نے مرکز سے کپوارہ کے لئے ریجنل کینسر سینٹر کو منظور کروایا، لیکن گذشتہ4 سال سے اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی آج یہ لوگ آپ سے کیسے ووٹ مانگتے ہیں؟ ہماری حکومت میں شروع کئے گئے تمام پروجیکٹوں کو روک دیا گیا، ہم نے یہاں وومنز کالج کا اعلان کیا تھا ، کپوارہ کے لئے یونیورسٹی کیمپس حاصل کیا تھا لیکن گذشتہ4 سال کے دوران اینٹ کا کام نہیں ہوا۔ ہم نے جب نئے انتظامی یونٹ بنائے تو سب سے زیادہ نئے یونٹ کپوارہ کو ملے لیکن سابق حکومت ان کو کارآمد بنانے سے قاصر رہی ، یہ انتظامی یونٹ عوام کی بھلائی کے لئے تھے لیکن یہاں بھی سابق حکومت نے سیاسی انتقام گیری سے کام لیا۔ آج آپ اپنے اُن نمائندوں سے پوچھئے کہ ہمارے یونٹووں کا کیا ہواجو گذشتہ4سال آپ کی نمائندگی کررہے تھے۔پی ڈی پی، پی سی اور بھاجپا کی حکمرانی کے دوران نہ ہماری ریاست بچی، نہ ہمارے ترقیاتی کام کاج ہوئے، نہ ہمارے بچوں کو تعلیم کی سہولیات پہنچیں، نہ مریضوں کو بہتر ڈاکٹرملے، نہ یہ بے روزگاروں کو روزگار دے سکا، پھر یہ کس منہ سے آج آپ کو ووٹ مانتے ہیں۔ یہ لوگ صحت کے شعبے میں بھی ناکام رہے، تعلیم کے شعبے میں ناکام رہے، سیاحتی شعبے میں بھی ناکام رہے، بجلی سیکٹر میں بھی ناکام رہے نیز ان سے عوام کی راحت کے لئے کچھ نہیں ہوپایا اُلٹا عوام کو قرضوں میں ڈبو دیا۔

عمر عبداللہ نے اعلان ہماری حکومت معرض وجود آئی تو ہم عوام کو کے سی سی لون اور بجلی کے بلوں کے معاملے راحت پہنچا ئیں گے۔ جلسے میں صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سٹیٹ سکریٹری چودھری محمد رمضان، شمالی زون صدر و نامزد اُمیدوار محمد اکبرلون ، سینئر لیڈران میر سیف اللہ، شمی اوبرائے ، ارشاد رسول کار اور یوتھ لیڈر زاہد مغل کے علاوہ کئی عہدیداران بھی موجود تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Apr 2019, 9:10 AM