پٹنہ: ’سی اے اے کے تئیں لوگوں میں جب بیداری آئے گی تو تحریک میں مزید شدت پیدا ہوگی‘

سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دار الحکومت پٹنہ میں مسلسل 29 ویں دن بھی دھرنا و احتجاج جاری ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پٹنہ: سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پورے ملک میں لوگوں کا دھرنا و احتجاج جاری و ساری ہے۔ بہار کی راجدھانی پٹنہ میں مسلسل 29 ویں دن بھی دھرنا و احتجاج جاری ہے۔ شاہین باغ کے بعد سبزی باغ کا دھرنا شروع ہوا تھا جو مسلسل اپنی آب وتاب کے ساتھ جاری ہے اور لوگوں کے حوصلوں میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔

بالخصوص خواتین کی تعداد دھرنے میں زیادہ رہتی ہے اور ہر روز کوئی نہ کوئی مقرر دھرنے سے خطاب کر کے لوگوں کو سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی خامیوں اور اس کے مضر نقصانات سے لوگوں کو روبر وکرانے کی کوشش کرتا ہے۔ اسی ضمن میں سابق وزیر مالیات عبد الباری صدیقی نے بھی اپنی باتوں سے لوگوں کو بیدار کرنے کی کوشش کی۔


عبد الباری صدیقی نے کہا کہ ہماری پارٹی کا اس تحریک کو پورا سپورٹ ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ایک نہ ایک دن ہر کوئی اس دھرنے میں شریک ہوگا کیونکہ یہ قانون صرف ایک طبقے کو نقصان نہیں پہنچا رہا ہے بلکہ اس سے تمام غریب، دلت، آدی واسی اور اقلیتوں کا نقصان ہوگا۔ اس لئے جب لوگوں کو اس کی خامیوں اور اس کے مضر اثرات کا پتہ چلے گا تب یہ تحریک مزید تیز ہوگی اور تمام افراد جو ابھی اس تحریک میں شامل نہیں ہو رہے ہیں وہ بھی اس تحریک میں شامل ہوں گے یہ ہمارا یقین ہے۔ آپ لوگوں کے جذبے کو ہم سلام پیش کرتے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ ایک نہ ایک دن کامیابی ہماری اور آپ کی ہی ہوگی۔

پٹنہ یونیورسیٹی کے طالب علم سوجنیہ اپادھیائے نے کہا کہ یہ تحریک کسی ایک فرد یا کسی ایک قوم کی نہیں ہے بلکہ تمام طبقات کی تحریک ہے۔ جو لوگ ابھی اس تحریک سے نابلد ہیں اصل میں وہ اس قانون کے نقصانا ت کو نہیں جان رہے ہیں کیونکہ جن افراد اور جن طبقات کو سب سے زیادہ نقصان ان قوانین سے ہوگا وہ دلت، آدی واسی، غریب ، بے گھر اور اقلیتی طبقات کے لوگ ہوں گے۔ اصل میں ان لوگوں کے اندر علم کی کمی ہے اور ہمیں چاہیے کہ ان کے اصل مسائل ان کے سامنے رکھے جائیں اور انہیں سمجھایا جائے کہ کوئی بھی حکومت غریبوں اور مظلوم طبقات کے لئے کام نہیں کرتی ہے بلکہ یہ اپنے کارپوریٹ گھرانوں کے مفادات کے لئے ہی کام کرتی ہے۔


سیتامڑھی سے آئے بدیع الزماں جو دھرنا مقام پر موجود تھے جب ہمارے نمائندہ نے ان سے پوچھا کہ آپ کیا سوچتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ سر ہم تو غریب ہیں ہم لوگ بیگ بناتے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر ہمیں جو کمائی ہوتی ہے اسی سے ہمارا گزر بسر ہوتا ہے۔ جب سے نوٹ بندی ہوئی ہے ہم لوگوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے اور اس کے بعد جی ایس ٹی نے تو اور ہم لوگوں کا برا حال کر دیا ہے جہاں پہلے کچھ اوور ٹائم کر کے کما لیا کرتے تھے آج ایسا برا دن دیکھنے کو مل رہا ہے کہ گزر بسر کرنا بھی مشکل ہو رہی ہے۔ اچھے دن کے انتظار میں ہم لوگوں نے چھ سال گزار دیئے لیکن اچھے دن تو نظر نہیں آئے لیکن ہمارے برے دن ضرور آگئے ہیں۔ اب اس کے بعد مزید یہ قانون جب سے آیا ہے تب سے اور ہمارا کام مندہ چل رہاہے۔ ہم لوگ غریب غرباء ہیں نہ پڑھے ہیں اور نہ ہمارے پاس دستاویز ہیں کہ ہم اپنی شہریت کو ثابت کریں، سوائے جو حکومت کی جانب سے آدھار کارڈ ووٹر آئی ڈی کارڈ یہی چیزیں ہے جو ہم لوگوں کے پاس ہیں۔ اس میں بھی نام وغیرہ میں بڑی خامیاں ہیں جن سے ہم لوگ مزید پریشان ہیں۔ اس لئے ہم سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس کالے قانون کو واپس لے اور ہم غریبوں اور مزدوروں کی بھلائی کے لئے کچھ کام کرے۔

رانچی سے آئے عرفان کا کہنا ہے کہ ملک میں بے روزگاری بڑھی ہوئی ہے۔ لوگوں کو کھانے پینے کے لالے پڑے ہوئے ہیں پر حکومت کو صرف اور صرف غیر ضروری قانون بنانے کا بھوت سوار ہے۔ یہ قانون انتہائی خطرناک ہے جو ہمارے ملک کے اتحاد و سالمیت اور اس کے بھائی چارہ کو برباد کر کے رکھ دے گا۔ ساتھ ہی اس قانون کے ذریعہ لوگوں کے بنیادی حقوق کو بھی سلب کرلیا جائے گا اس لئے ہم بھی اس قانون کی مخالفت کرنے یہاں پہنچے ہیں اور انہوں نے کہا کہ یہ قانون ملک کی گنگا-جمنی تہذیب کو ختم کر دے گی اور ہمارے درمیان نفرت کی دیواریں کھڑی ہو جائے گی اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ ہر کوئی اس قانون کے خلاف اٹھ کھڑا ہو اور حکومت کو مجبور کردے کہ وہ اس سیاہ قانون کو واپس لے۔


الغرض کہ دھرنا دن رات جاری ہے اور لوگ دھرنے پربیٹھے ہوئے ہیں اور حکومت کے اس سیاہ قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔ دھرنا منظم انداز میں چل رہا ہے کسی کو کوئی دقت و پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا ہے۔ دھرنا میں صرف ایک ہی نعرہ ہے ہمیں این آرسی نہیں چاہیے، این پی آر نہیں چاہیے، سی اے اے نہیں چاہیے۔

سبزی باغ سمیت ریاست بہار کے مختلف مقامات دربھنگہ کے لال باغ ، قلعہ گھاٹ ، مدھوبنی کے اونسی زیرومائل ،مظفر پور کے ماڑی پور ،چندوارہ ،پٹنہ کے سمن پورہ ، دیگھا ، پٹنہ سیٹی ، لال باغ پٹنہ ،پھلواری شریف ، عالم گنج پٹنہ، گیا کے شانتی باغ ، سیتامڑھی ، سمستی پور ، سیوان ، گوپال گنج ، ارریہ سیمانچل ، بیگو سرائے ، پکڑی براواں نوادہ ، جہان آباد، رانی باغ سہرسہ موتیہاری ، ڈھاکہ ، شیوہر ، سمیت متعدد مقامات پر بھی دھرنا احتجاجات و مظاہرات مسلسل جاری وساری ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔