پٹنہ: شہریت قانون کے خلاف سڑکوں پر نکلا ہجوم، پی ایم مودی کے خلاف لگے فلک شگاف نعرے

ایک طرف سیاسی پارٹیوں کے کارکنان نے بند کو کامیاب بنانے کے لیے پرتشدد مظاہرے کیے، وہیں دوسری طرف ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شہریت قانون کے خلاف پرامن جلوس نکال کر مثال پیش کی۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

تنویر احمد

ہفتہ کے روز یعنی 21 دسمبر کو آر جے ڈی کے ذریعہ اعلان کردہ بہار بند پر ہر طبقہ کے لوگ زبردست طریقے سے لبیک کہتے ہوئے نظر آئے۔ ایک طرف جہاں آر جے ڈی اور اس کی حمایت میں سڑکوں پر اترنے والی وکاس شیل انسان پارٹی وغیرہ کے کارکنوں نے خوب نعرہ بازی کی اور ٹرین آمد و رفت متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ ٹریفک نظام کو پوری طرح سے ٹھپ کرنے کی کوشش کی اور پولس کے بیریکیڈ کو نقصان پہنچایا، وہیں دوسری طرف ہزاروں کی تعداد میں ہندو-مسلم افراد اپنے گھروں سے نکل کر جگہ جگہ سڑکوں پر شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف پرامن مظاہرہ کرتے ہوئے نظر آئے۔


بہار کی راجدھانی پٹنہ جہاں کسی بھی بند کا اثر بہت کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے اور دھرنا و مظاہرہ کرنے والی پارٹی یا تنظیم ڈاک بنگلہ چوراہا، گاندھی میدان، ہڑتالی چوک جیسے کچھ مخصوص مقام پر ہنگامہ کر کے اپنے مظاہرہ کو کامیاب بنانے کی کوشش کرتی ہیں، ہفتہ کے روز نظارہ کچھ الگ ہی دیکھنے کو ملا۔ پٹنہ کے اہم چوک چوراہے پر تو ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین دیکھنے کو ملے ہی، اشوک راج پتھ پر پٹنہ سٹی سے لے کر گاندھی میدان تک (تقریباً 8 کلو میٹر) کوئی ایسی جگہ نہیں تھی جہاں عوام شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف سراپا احتجاج نظر نہ آ رہے ہوں۔ پٹنہ سٹی، عالم گنج، پتھر کی مسجد، سلطان گنج وغیرہ سے کئی جلوس 9 بجے صبح سے جو نکلنے شروع ہوئے تو ان کا سلسلہ تھمتا ہوا نظر نہیں آیا۔ جلوس دھیرے دھیرے آگے بڑھ رہا تھا اور گلیوں سے نکل نکل کر لوگ اس میں شامل ہوتے جا رہے تھے۔ اس طرح جلوس کو وسعت بھی مل رہی تھی اور لوگوں میں جوش بھی بڑھتا جا رہا تھا۔


اشوک راج پتھ پر دھرنا و مظاہرہ کے دوران ہر کچھ دوری پر پولس کا سخت پہرہ بھی موجود تھا، لیکن اچھی بات یہ رہی کہ کہیں کسی بھی جگہ ناخوشگوار واقعہ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ہنگامہ اور آتشزدگی کے جو بھی واقعات رونما ہوئے، وہ ایسے جلوس اور مظاہروں سے جڑے ہوئے تھے جن میں سیاسی پارٹیوں کے کارکنان بڑی تعداد میں تھے۔ ایک طرح سے دیکھا جائے تو بھلے ہی شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف بند کا اعلان آر جے ڈی نے کیا تھا، لیکن اس بند کو حقیقی معنوں میں عوام نے کامیاب بنایا اور ایسا اس لیے بھی کہا جا سکتا ہے کیونکہ 90 فیصد سے زیادہ دکانیں بند نظر آئیں۔ سچ تو یہ ہے کہ سبزی باغ مارکیٹ جو کبھی بند نہیں ہوتا، وہاں بھی بیشتر دکانوں کے شٹر گرے ہوئے نظر آئے۔ گویا کہ نہ صرف دکانیں بند ہوئیں بلکہ دکاندار اور بیدار عوام سڑکوں پر نکل کر پی ایم نریندر مودی کے ساتھ ساتھ وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف نعرے لگاتی ہوئی نظر آئی۔ سی اے اے/این آر سی واپس لو، توڑو نہیں جوڑو، ہندو-مسلم-سکھ-عیسائی- ہم سب ہیں بھائی بھائی جیسے کئی فلک شگاف نعرے لگاتار مظاہرین کی زبان سے ادا ہو رہے تھے۔

آج کے بند کو امارت شرعیہ کی بھی حمایت حاصل رہی، حالانکہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے علماء سے ملاقات کر کہا تھا کہ وہ شہریت قانون کی مخالفت نہ کریں اور مسلم طبقہ کو اس سے متعلق سمجھائیں۔ آج کے مظاہروں میں امارت شرعیہ کے کارگزار ناظم مولانا شبلی القاسمی بھی پیش پیش نظر آئے اور ان کی قیادت میں نکلے جلوس میں ہندووں کی ایک بڑی تعداد دیکھنے کو ملی۔ سبھی لوگ ہندو-مسلم ایکتا زندہ باد کے نعرے بلند کر رہے تھے۔ کچھ جلوسوں میں چوکیدار چورہے اور گودی میڈیا گو بیک کے بھی نعرے سنائی دیئے۔


Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔