بہار میں بدل جائیں گے کئی سابق وزرائے اعلیٰ کے پتے، جانیے کیوں...

چیف جسٹس اے پی شاہی اور جسٹس انجنا مشرا کی بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سابق وزرائے اعلیٰ کو تاحیات ملنے والی رہائش کی سہولت نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ سرکاری دولت کا غلط استعمال بھی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پٹنہ ہائی کورٹ کے ذریعہ منگل کو سابق وزرائے اعلیٰ کو تاحیات رہائشی سہولت کو غیر آئینی قرار دیئے جانے پر اتنا طے ہے کہ بہار کے کئی سابق وزرائے اعلیٰ کے پتے اب بدل جائیں گے۔ سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی اور جیتن رام مانجھی کو چھوڑ کر سبھی سابق وزرائے اعلیٰ کو سرکاری بنگلہ خالی کرنا پڑ سکتا ہے۔ رابڑی دیوی اس وقت قانون ساز کونسل میں اپوزیشن کی لیڈر ہیں اور اس وجہ سے انھیں وزارتی عہدہ کی سہولت ملتی ہے اور جیتن رام مانجھی اس وقت رکن اسمبلی ہیں۔د وسری طرف سابق وزرائے اعلیٰ لالو پرساد، ستیش کمار سنگھ اور جگناتھ مشر رکن اسمبلی بھی نہیں ہیں۔

پٹنہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اے پی شاہی اور جسٹس انجنا مشرا کی بنچ نے منگل کو اس معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سابق وزرائے اعلیٰ کو تاحیات رہائش کی ملنے والی سہولت نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ سرکاری دولت کا غلط استعمال بھی ہے۔ بہار تعمیرات عمارت محکمہ کے ایک افسر نے اس سلسلے میں بتایا کہ سابق وزرائے اعلیٰ کے نام پر سابق وزیر اعلیٰ ستیش کمار سنگھ کو پٹنہ کے 33 ہارڈنگ روڈ، ڈاکٹر جگن ناتھ مشرا کو 41 کرانتی مارگ، لالو پرساد اور ان کی بیگم رابڑی دیوی کو 10 سرکلر روڈ اور سابق وزیراعلیٰ جیتن رام مانجھی کو پٹنہ کے 12 ایم اسٹرینڈ روڈ واقع سرکاری بنگلہ الاٹ ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 2014 میں بہار کی اس وقت کی حکومت نے بہار اسپیشل سیکورٹی قانون میں ترمیم کرتے ہوئے ریاست کے پانچ سابق وزرائے اعلیٰ کو تاحیات سرکاری بنگلہ الاٹ کرنے اور سیکورٹی دستہ دینے کا ترمیم شدہ قانون جاری کیا تھا، جسے تعمیرات عمارت محکمہ نے قرارداد مان لیا تھا۔

بہار کے سالیسیٹر جنرل للت کشور نے بتایا کہ پٹنہ ہائی کورٹ نے منگل کے روز حکومت کے دو احکام کو ختم کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ بہار ایکٹ نمبر 10 سال 2010 کو اور جولائی 2014 کی وزارتی کونسل کی تجویز، جسے بعد میں محکمہ تعمیرات عمارت نے قرارداد مان لیا تھا، کو سپریم کورٹ کے دئیے گئے سابقہ فیصلوں کے برعکس پایا۔ یہی سبب ہے کہ عدالت نے دونوں احکامات کو مسترد کر دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرواتے ہوئے اتر پردیش حکومت نے اپنے سبھی سابق وزرائے اعلیٰ کو الاٹ سرکاری بنگلوں کا الاٹمنٹ ختم کر دیا تھا۔ اس درمیان لالو فیملی کے قریبی اور آر جے ڈی رکن اسمبلی بھولا یادو نے کہا کہ عدلیہ کی وہ عزت کریں گے اور عدالت کے فیصلے کو دیکھنے کے بعد اس پر کوئی فیصلہ لیا جائے گا۔

سالیسیٹر جنرل کشور کہتے ہیں کہ عدالت نے یہ بھی واضح طور پر کہا ہے کہ دوسرے ضابطوں کے مطابق سرکاری بنگلے کی سہولت لی جا سکتی ہے، لیکن سابق وزیر اعلیٰ کی شکل میں تاحیات سرکاری بنگلہ ملنا غیر آئینی ہے۔ عدالت نے کہا کہ رکن اسمبلی، رکن قانون ساز کونسل، اپوزیشن کے لیڈر کی حیثیت سے سرکاری بنگلہ رکھ سکتے ہیں، لیکن سابق وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے ملے بنگلے کو اب چھوڑ دینا ہوگا۔

غور طلب ہے کہ 7 جنوری کو آر جے ڈی لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کے سرکاری بنگلے کو لے کر ہوئے تنازعہ کی سماعت کے دوران پٹنہ ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے سوال پوچھا کہ ’’آخر بہار میں سابق وزیر اعلیٰ کس قانون کے تحت تاحیات رہائش کی سہولت کا استعمال کر رہے ہیں؟‘‘

بہر حال، اس فیصلے کے بعد اتنا طے ہے کہ بہار میں ’سرکاری بنگلہ‘ کو لے کر سیاست گرم ہوگی اور اب سابق وزرائے اعلیٰ کے پتے بھی بدل جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔