’ریئر بلڈ گروپ‘ والے مریضوں کو ملے گی نئی زندگی، آئی سی ایم آر کی کوشش سے ہندوستان کو ملی پہلی ’ریئر بلڈ ڈونر رجسٹری‘
’ریئر بلڈ ڈونر رجسٹری‘ ایک آن لائن پورٹل ہے، جس میں ریئر بلڈ گروپ کے ڈونرز کی تمام معلومات درج ہیں۔ اس پورٹل کی مدد سے ضرورت مند مریضوں کو آسانی سے خون مل سکے گا۔

ہندوستان میں پہلی بار ’ریئر بلڈ گروپ‘ والے مریضوں کے لیے قومی سطح کی ’ریئر بلڈ ڈونر رجسٹری‘ تیار کی گئی ہے۔ یہ قدم انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے تحت نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف امیونو ہیمیٹولوجی (این آئی آئی ایچ) ممبئی کی طرف سے اٹھایا گیا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد ایسے مریضوں کو بروقت خون فراہم کرنا ہے جنہیں بار بار خون چڑھانے کی ضرورت پڑتی ہے، خاص طور پر تھیلیسیمیا اور سکیل سیل کے مرض میں مبتلا افراد کو۔
واضح ہو کہ ’ریئر بلڈ ڈونر رجسٹری‘ ایک آن لائن پورٹل ہے، جس میں ریئر بلڈ گروپ کے ڈونر کی تمام معلومات درج ہیں۔ اس سے ضرورت مند مریضوں کو آسانی سے خون مل سکے گا۔ اب اسے حکومت ہند کے ’ای-رکت کوش‘ پلیٹ فارم سے منسلک کیا جا رہا ہے، تاکہ تمام بلڈ بینکوں کا ڈیٹا ایک ساتھ جوڑا جا سکے۔ آئی سی ایم آر کے ناگپور میں قائم سینٹر فار ریسرچ مینجمنٹ اینڈ کنٹرول آف ہیموگلوبینو پیتھیز (سی آر ایچ سی ایم) کی ڈائریکٹر ڈاکٹر منیشا مڈکیکر نے بتایا کہ تھیلیسیمیا کہ تقریباً 1 سے 1.5 لاکھ مریضوں کو بار بار خون کی ضرورت پڑتی ہے۔ جبکہ ہندوستان میں روزانہ 1200 سے زائد سڑک حادثے ہوتے ہیں۔ ہر سال 6 کروڑ سرجری، 24 کروڑ بڑے آپریشن، 33 کروڑ کینسر سے متعلق علاج اور 1 کروڑ حمل سے متعلق پیچیدگیاں ہوتی ہیں، جن میں خون کی بہت زیادہ ضرورت پڑتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان کے زیادہ تر بلڈ بینک صرف اے بی او اور آر ایچ ڈی بلڈ گروپ سے ملتے ہیں۔ لیکن انٹرنیشنل سوسائٹی آف بلڈ ٹرانسفیوژن (آئی ایس بی ٹی) نے 47 مختلف نظاموں میں 360 سے زائد خون کے اینٹیجنز کی شناخت کی ہے۔ جب یہ چھوٹے اینٹیجنز آپس میں نہیں ملتے ہیں تو مریض کے جسم میں ’ایلو امیونائزیشن‘ نامی ایک رد عمل پیدا ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے علاج میں مزید پیچیدگیاں آ سکتی ہیں۔ کچھ ایسے ریئر بلڈ گروپ ہوتے ہیں جو عام بلڈ دونرز میں 1:1000 یا اس سے بھی کم پائے جاتے ہیں۔ ایسے میں مریضوں کو خون دینا کئی بار مقامی بلڈ بینکوں کے لیے ممکن نہیں ہوتا اور خون کو قومی یا بین الاقوامی سطح پر تلاش کرنا پڑتا ہے۔
آئی سی ایم آر اور این آئی آئی ایچ نے 2019 میں ایک خاص پروجیکٹ کی شروعات کی تھی، جس میں ہندوستان کے 4 حصوں سے 4000 باقاعدہ ’او گروپ‘ کے بلڈ ڈونرز کی جانچ کی گئی۔ ان 4 مقامات میں کے ای ایم اسپتال ممبئی، پی جی آئی ایم آر چنڈی گڑھ، ایم سی ایچ کولکاتا اور جے آئی پی ایم ای آر پڈوچیری شامل تھے۔ اس تحقیق میں 600 سے زائد ایسے ڈونرز کی نشاندہی کی گئی جن میں عام اینٹیجنز نہیں تھے۔ اس کے علاوہ 250 انتہائی ریئر بلڈ گروپ والے ڈونرز ملے اور 170 ’بامبے بلڈ گروپ‘ والے ڈونرز شامل کیے گئے، جو ہندوستان میں سب سے زیادہ مطلوب ریئر بلڈ گروپ ہے (ہر سال 150-120 یونٹس کی طلب)۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔