گزشتہ 27 سالوں سے قید 94 سالہ ڈاکٹر حبیب کو مستقل پیرول پر رہا کیا جائے: مولانا ارشد مدنی

ضعیف العمری وبیماری اور کورونا وباء کی وجہ سے ڈاکٹر حبیب کی پیرول میں تین ماہ کی توسیع کی گئی ہے اور تین ماہ مکمل ہوجانے کے بعد اس پر غورکیا جائے گا۔

مولانا ارشد مدنی کی فائل تصویر یو این آئی
مولانا ارشد مدنی کی فائل تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: گزشتہ 27 سالوں سے جیل میں بند عمر قید کی سزا کاٹنے والے ایک 94 سالہ ضعیف المعر شخص کو آج سپریم کورٹ نے عبوری راحت دیتے ہوئے تین ماہ کی پیرول میں مزید توسیع کر دی۔اس عبوری راحت پر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ مختلف بیماریوں، پیرانہ سالی اور کورونا کی وجہ سے انہیں مستقل پیرول پر رہا کیا جانا چاہئے۔

جمعیۃ علمائے ہندکی عرضی پر عدالت نے ڈاکٹر حبیب احمد خان کی پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے انہیں تین ماہ کی مزید عبوری راحت دی جس کی وجہ سے اب انہیں جے پور جیل نہیں جانا پڑے گاورنہ دودن بعد انہیں جے پور جیل میں خود سپردگی کرنی پڑتی۔یہ لگاتار تیسرا موقع ہے جب سپریم کورٹ نے ڈاکٹر حبیب کی پیرول میں توسیع کی ہے۔


ڈاکٹر حبیب کی مستقل پیرول پر رہائی کی عرضداشت پر سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی جس پر آج دو رکنی بینچ کے جسٹس ونیت شرن اور جسٹس دنیش مہیشوری کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران عدالت نے کہا کہ وہ مستقل پیرول پر رہائی کا حکم دے نہیں سکتے لیکن ضعیف العمری وبیماری اور کورونا وباء کی وجہ سے ان کی پیرول میں تین ماہ کی توسیع کررہے ہیں اور تین ماہ مکمل ہوجانے کے بعد اس پر غور کریں گے۔

سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے،ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار کو اس عمر اور خراب صحت کے مدنظر مستقل پیرول پر رہا کرنا چاہئے۔


سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو ماضی میں تین بار پیرول پر رہا کیا جاچکا ہے اور اس نے ہمیشہ وقت سے قبل جیل میں خود سپردگی کردی تھی نیز راجستھان پیرول قانون کے مطابق تین بار پیرول پر رہاہوچکے شخص کو مستقل پیرول پرر ہا کیا جاسکتا ہے لیکن راجستھان ہائی کورٹ نے عرض گذار کی مستقل پیرول پر رہائی کی درخواست مسترد کردی کہ عرض گذار کو ٹاڈا قانون کے تحت عمر قید کی سزا ہوئی ہے لہذا ہائی کورٹ کو مستقل پیرول پر رہائی کا اختیار نہیں ہے۔

سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ ڈے نے عدالت کو بتایا کہ عرضی گذار ابھی جیل واپس جانے کی حالت میں بالکل بھی نہیں ہے، جیل حکام نے خود اپنی رپورٹ میں کہا ہےکہ عرضی گذار کو مسلسل طبی نگرانی کی ضرورت ہے لہذا عرضی گذار کو مستقل پیرول پر رہا کیا جائے۔ حالانکہ عدالت نے عرضی گذار ڈاکٹر حبیب کو مستقل پیرول پر رہا نہیں کیا لیکن دوسری مرتبہ عبوری راحت دیتے ہوئے پیرول میں تین ماہ کی توسیع کردی ہے۔


واضح رہے کہ ڈاکٹر حبیب پیرول پر رہا ہونے کی وجہ سے پہلی بار اپنے اہل خانہ کے ساتھ عید مناسکے تھے اور اب بقرعید بھی اہل خانہ کے ساتھ منائیں گے۔

جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ ڈاکٹر حبیب احمد خاں کو پیرانہ سالی، مختلف بیماریوں اور کورونا وبا کی وجہ سے مستقل پیرول پر کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کے ناطے اور ضعیف العمری کی وجہ سے عدالت کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مستقل پیرول دے دینا چاہئے تاکہ وہ باقی زندگی کچھ آرام سے گزار سکیں۔ انہوں نے کہا کہ و اقعی میں ڈاکٹر حبیب کی حالت ا ب جیل میں رہنے لائق نہیں ہے، چلنے پھرنے سے معذور ہوچکے ہیں، بینائی بھی کمزور ہوچکی ہے اور بھی دیگر بیماریاں لاحق ہیں جن کا ان کے اہل خانہ علاج کررہے ہیں ۔ واضح رہے یہ مقدمہ مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علمائے مہاراشٹر قانونی امدادی کمیٹی لڑ رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Jul 2021, 7:11 AM