دو ہزار انیس، بی جے پی فنیش: ترنمول کانگریس

ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت کی ناکامیوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ مختلف سروے رپورٹوں اور ماہرین اقتصادیات کے تجزیے میں یہ صاف کہا گيا ہے کہ نوٹ بندی کے اقدام سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

ہندوستانی پارلیمنٹ
ہندوستانی پارلیمنٹ
user

یو این آئی

نئی دہلی: ترنمول کانگریس نے گجرات سے تعلق رکھنے والے اپنے رکن پارلیمنٹ دنیش تریویدی کو صدر جمہوریہ کے خطاب پر تحریک شکریہ کی بحث میں حصہ لینے کے لئے ایوان میں اتارا، جن کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مغل شہنشاہ کی طرح سلوک کرہے ہيں۔

ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) دوئم کی حکومت میں ریلوے کے وزیر رہنے والے دنیش تریویدی نے کہا کہ " دو ہزار انیس، بی جے پی فنیش" (2019 میں بی جے پی کا خاتمہ ہوجائے گا)۔

مختلف محاذوں پر مودی حکومت کی ناکامیوں پر طنز کرتےہوئے انہوں نے خاص طورپر نوٹ بندی کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف سروے رپورٹوں اور ماہرین اقتصادیات کے تجزیے میں یہ صاف کہا گيا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا یہ اقدام ناکام ثابت ہوا ہے۔ ان کہنا تھا کہ گزشتہ ساڑھے چار برسوں میں چھوٹی اور درمیانی صنعتیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں اور نوٹ بندی کے سبب لاکھوں لوگ بے روز ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس حکومت کے تحت سب سے زيادہ بے روزگاری کی شرح دیکھی گئی ہے۔

ترنمول کانگریس کے سینئر لیڈر تریویدی نے کہاکہ 2016 میں نوٹ بندی نافذ ہونے کے بعد سے کم از کم 35 لاکھ افراد بے روز گار ہوئے ہیں۔ بے روزگاری اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ کالج اور یونیوسٹیوں کے گریجویٹ اب صفائی ملازمین کی نوکری کے لئے درخواست کرنے لگے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بحث کے دوران ایوان میں کانگریس کے لیڈر ملک ارجن کھڑگے کے بیشتر بیانات میں سچائی ہے اور اپوزیشن پارٹیوں کی توثیق کرتے ہيں کہ یہ حکومت اب بے نقاب ہوچکی ہے۔ اس ضمن میں، تریویدی نے خوش مزاجی کے لہجے میں کہا کہ کھڑگے کی تقریر سے حکومت کا حوصلہ اس قدر پست ہوگیا کہ وزیر اعظم ایوان سے چلے گئے۔

مغربی بنگال کے بارک پور سے رکن پارلمنٹ تریویدی نے کہا کہ مودی حکومت کی طرف سے بار ہا یہ دعوی کیا جانا ان کی سمجھ سے پرے ہے، کہ 2014 سے پہلے ملک بے یقینی کی حالت سے گزر رہا تھا۔ کیا اس وقت کوئی حکومت نہیں تھی، یا پارلیمنٹ نہيں تھی، یا آئین نہيں تھا؟

انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس وقت ملک میں جمہوریت خطرے پڑ گئی ہے، جہاں آئینی حیثیت اور اختیارات والے متعدد اداروں کو اپنے دائرہ اختیارات پر سمجھوتہ کرنا پڑا ہے۔ اس سلسلے میں خود پارلیمنٹ کی مثال دی جاسکتی ہے، جہاں متعدد بلوں پر بلڈوزر چلاکر تباہ کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */