’رافیل پر جے پی سی تشکیل ہو،پارلیمنٹ کو عدلیہ کے فیصلے کا جائزہ لینے کا حق ہے‘

یچوری نے کہا کہ رافیل معاملہ میں سپریم کورٹ کا فیصلہ تضادات سے بھرا ہوا ہے اور اس کے بعد جو کچھ ہوا، وہ پراسرار ہے اور اب حکومت بیک فٹ پر ہے

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے انتخابی بانڈ کے ذریعہ کارپوریٹ کے ذریعہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو مالی فائدہ ملنے کا الزام لگاتے ہوئے رافیل لڑاکا طیارے معاملہ میں پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی (جے پی سی) سے تفتیش کرانے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو عدلیہ کے فیصلہ کا جائزہ لینے کا حق ہے کیونکہ وہ ایک خود مختار ادارہ ہے۔
یچوری نے پیر کو یہاں پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ رافیل معاملہ میں سپریم کورٹ کا فیصلہ تضادات سے بھرا ہوا ہے اور اس کے بعد جو کچھ ہوا، وہ پراسرار ہے اور اب حکومت بیک فٹ پر ہے۔ انہوں نے کہا’’ہم تو پہلے سے کہہ رہے ہیں کہ عدلیہ کا کام اس معاملہ کی تفتیش کرنا نہیں ہے، یہ پارلیمنٹ کا کام ہے کیونکہ جمہوریت میں پارلیمنٹ ہی خود مختار ادارہ ہے ۔ رافیل سودے کو لے کر 10 سوال ہیں اور ان کا جواب جے پی سی تفتیش سےہی مل سکتا ہے‘‘

انہوں نے مسٹر امبانی کا نام لئے بغیر کہا کہ رافیل سودے میں بی جے پی کو بالواسطہ طور پر مالی فائدہ ملا ہے لیکن وہ انتخابی بانڈ کے طور پر ملا ہے۔ سال 2017-18 میں 222 کروڑ روپے کے انتخابی بانڈ حاصل ہوئے ہیں، ان میں 210 کروڑ روپے بی جے پی کو ملے ہیں۔
بی جے پی نے الیکشن کمیشن کو اپنے انکم ٹیکس اور اکاؤنٹنگ رپورٹ میں الیکشن کمیشن کو یہ تفصیلات دی ہے۔ یعنی 95 فیصد رقم بی جے پی کو ملی، آخر یہ روپے اسے کہاں سے ملے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کارپوریٹ اور انتخابی بانڈ کے تار آپس میں جڑے ہوئے ہیں اور مودی حکومت نے انتخابی بانڈ کے ذریعے بدعنوانی کو قانونی جواز فراہم کیا ہے۔لہذا رافیل معاملہ کی جانچ ضروری ہے

سی پی ایم لیڈر نے کہا کہ وزیر خزانہ ارون جیٹلی کا یہ کہنا غلط ہے کہ رافیل کے معاملہ میں پارلیمنٹ میں عدالت کے فیصلہ کا جائزہ نہیں لیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے کئی مواقع پر عدالت کے فیصلے کا جائزہ لیا ہے کیونکہ وہ سب سے زیادہ اور خود مختار ادارہ ہے۔گزشتہ دنوں درج فہرست ذات و قبائل ہراسگی قانون کے معاملہ میں ہائی کورٹ کاجو فیصلہ تھا اس کا جائزہ پارلیمنٹ میں ہی لیا گیا تھا اور اسے نئے قانون سے خارج کیا گیا۔ لہذا رافیل معاملہ کا بھی جائزہ لینے کا حق پارلیمنٹ کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں اسمبلی کے انتخابات کے نتائج سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مودی حکومت کے خلاف عوام میں کافی عدم اطمینان ہے اور ان انتخابات کے نتیجےکا اثر لوک سبھا انتخابات میں بھی پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ہر محاذ پر ناکام ہو گئی ہے اور پارٹی نے بی جے پی کو شکست دینے اور مرکز میں ایک سیکولر حکومت بنانے کے لئے کام کرنے کی پالیسی بنائی ہے۔ حکومت کے خلاف 8 اور 9 جنوری کو مزدوروں کی ملک گیر ہڑتال اور 19 فروری کو ’دیش بچاؤ شکشا بچاؤ‘کا نعرہ دے کر لانگ مارچ کو حمایت دینے کا فیصلہ کیا گیاہے

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔