جعفر آباد: این آئی اے کے ذریعہ گرفتار نوجوان کے اہل خانہ پر خوف کا سایہ

گرفتار نوجوانوں کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ بچوں کو غلط الزامات عائد کر کے اٹھا لیا گیا ہے۔ انھوں نے بے قصوروں کو سزا نہ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی دہشت گردانہ عمل میں ملوث نہیں تھے۔

تصویر بھاشا سنگھ
تصویر بھاشا سنگھ
user

بھاشا سنگھ

دہلی کے مسلم اکثریتی علاقہ جعفر آباد میں عجیب سا خوف پسرا ہوا ہے اور حیرت انگیز خاموشی طاری ہے۔ اس علاقے سے پانچ مسلم نوجوانوں کو این آئی اے نے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں شامل ہونے کا الزام عائد کر کے اٹھا لیا ہے۔ ان کے گھر والے گہرے صدمے میں ہیں اور وہ میڈیا سے ناامید نظر آ رہے ہیں کیونکہ ان کی بات صحیح طریقے سے پیش نہیں کی جا رہی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ جس طرح سے کیس بنایا گیا ہے اور کٹّے و سُتلی بموں کی برآمدگی دکھائی گئی ہے، اس سے صاف ہے کہ یہ 2019 کے انتخابات کی تیاری ہے۔ جعفر آباد کو دہشت گردی کے ایک نئے ہَب کے طور پر پیش کرنے کی تیاری صاف دکھائی دے رہی ہے۔

اتر پردیش کے امروہہ سے گرفتار کیے گئے 29 سالہ مفتی محمد سہیل کے والد حفیظ احمد نے ’قومی آواز‘ سے صاف طور پر کہا کہ ’’اگر ان کا بچہ (سہیل) قصوروار ہے تو اسے سخت سزا ملنی چاہیے۔ اگر وہ دہشت گرد پایا جاتا ہے تو اسے گھر میں پناہ نہیں ملے گی۔ لیکن بے قصور کو سزا نہیں ہونی چاہیے۔ بغیر کچھ ثابت ہوئے اسے ماسٹر مائنڈ وغیرہ بتا دیا گیا اور میڈیا بھی وہی کچھ دکھا رہا ہے۔ ایسے میں ہم آپ سب سے بات کر کے کیا کریں گے۔ ہمارے گھر سے انھیں ایک بھی چیز نہیں ملی۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’جب میں نے امروہہ بات کی تو پتہ چلا کہ صبح صبح سہیل کو بنیان اور پائجامہ میں گھر سے اٹھا کر لے گئے۔ وہاں سے کچھ بھی نہیں ملا۔ جب اسے لے گئے تو گھر کے آس پاس جمع بھیڑ نے بھی دیکھا کہ وہاں سے کچھ برآمد نہیں ہوا۔ پھر بعد میں سُتلی بم، کٹّے، ٹریکٹر کی پمپ جیسا کچھ برآمد ہونے کی بات بتانے لگے۔ اب آپ ہی بتاؤ کہ آئی ایس جیسی دہشت گرد تنظیموں کا لیول اتنا گر گیا ہے کہ وہ یہ سب استعمال کرنے لگے ہیں۔‘‘

اس علاقے کے چپے چپے سے واقف کانگریس کے سابق رکن اسمبلی (سیلم پور) متین احمد نے ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ این آئی اے کے ذریعہ راکیٹ لانچر برآمد کرنے کی بات درست نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ لوگ سوشل میڈیا میں کسی کے رابطے میں آئے ہوں اور کچھ کمنٹ کیا ہو، لیکن سازش تیار کرنا اور ہتھیار و بم وغیرہ ٹھیک نہیں ہے۔ دراصل بی جے پی کے پاس مسلمان، پاکستان، کشمیر، گائے کے علاوہ کچھ بچا نہیں ہے۔ وہ 2019 کے لیے یہ سب کر کے نفرت پھیلانا چاہتے ہیں۔

کچھ اسی طرح کی بات محمد حافظ کے گھر میں جمع پڑوسی بھی کہہ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس فیملی کو جانتے ہیں اور ایسے خطرناک منصوبوں میں ان کا شامل ہونا ناممکن ہے۔ گھر بہت مفلوک الحال ہے اور سب مشکل سے روزی روٹی کا انتظام کر پاتے ہیں۔

گرفتار نوجوان سہیل کی امی کوثر جہاں بات کرنے کی حالت میں نہیں تھیں۔ وہ بار بار غش کھا کر گر رہی تھیں۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ کچھ وقت پہلے امروہہ میں اپنے بیٹے کے ساتھ ہی تھیں اور انھیں اب لگ رہا ہے کہ پورا گھر مصیبت کے زلزلے میں پھنس گیا ہے۔ جعفر آباد کی گلی نمبر 20 میں مدینہ مسجد کے پاس ایک بہت چھوٹے سے مکان میں مقیم یہ فیملی دن رات دعا اور منت مانگ کر اپنا وقت کاٹ رہا ہے۔ وہ اس بات سے واقف ہے کہ قانونی لڑائی لمبی اور سخت ہے اور ابھی کوئی راحت کے آثار نہیں۔

جعفر آباد سے گرفتار کیے گئے نوجوان 23 سال کے راشد ظفر کے گھر والے اس قدر سہمے ہوئے ہیں کہ وہ بھی جلد بات کرنے کو تیار نہیں ہوتے ہیں۔ ظفر جعفر آباد گلی نمبر 35 میں مین روڈ پر جیکٹ کی دکان چلاتے تھے۔ یہیں سے انھیں این آئی اے کی ٹیم نے گرفتار کیا۔ اس گھر کے لوگ چھوٹے موٹے کاروبار کرتے ہیں۔ ان کے گھر والے خود ہی سوال پوچھتے ہیں کہ کیا آپ کو امید ہے کہ انصاف ہوگا! ہماری بات کوئی سنے گا! ہمیں نہیں لگتا کہ کچھ ہوگا۔ لیکن ہم لڑائی تو لڑیں گے۔ ظفر کے چچا افضل احمد کا کہنا ہے کہ ’’یہ سب بے قصور ثابت ہوں گے، لیکن تب تک ان کی زندگی کے کئی سال برباد ہو جائیں گے۔ یہ سارے لوگ ایک ہی علاقے میں بڑے ہوئے ہیں، ایک دوسرے کو جانتے ہیں، صرف اس لیے سب کے سب سازش میں مبتلا نہیں ہو سکتے۔‘‘

گرفتار کیے گئے محمد اعظم، جو سیلم پور میں میڈیکل دکان چلاتے ہیں، کے بارے میں محمد نوید کا کہنا ہے کہ یہ سب کم عمر کے نوجوان ہیں جو موجودہ حالات سے پریشان ہیں۔ ان کی پریشانی کو دہشت گردی بتانا اور بغیر کوئی ٹھوس ثبوت ملے سب کو سازش میں شامل قرار دینا مناسب نہیں۔ اس کارروائی سے پوری فیملی پر دکھ کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔

جعفر آباد کے ہی 20 سالہ زبیر ملک اور بڑے بھائی 22 سالہ زید ملک کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ فیملی بھی سخت صدمے میں ہے۔ سب کے ذہن میں ایک ہی بات کوندھ رہی ہے کہ ٹرالیوں میں استعمال ہونے والے ہائیڈرولک جیک کو راکٹ لانچر دکھانا اور کٹّے وغیرہ کو خطرناک ہتھیار دکھا کر آخر کیوں یہ گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ امروہہ سے پکڑے گئے لوگوں کے گھر والوں کا بھی یہی الزام ہے۔ سعید اور رئیس ٹرالی کے ریپیر کا کام کرتے تھے جن پر گنّا ڈھویا جاتا تھا۔ یہ دونوں ویلڈنگ کی دکان چلاتے تھے۔ رئیس کے والد حبیب کا کہنا ہے کہ جو سامان ضبط کر کے انھیں دہشت گرد بتایا جا رہا ہے وہ یہاں کی بہت سی دکانوں میں ملتا ہے۔ ہائیڈرولک جیک تمام جگہ استعمال ہوتا ہے۔ بہر حال امروہہ میں تو لوگوں کا غصہ سامنے آیا ہے، لیکن دہلی کے جعفر آباد میں گرفتار نوجوانوں کے گھر والے صدمہ اور خوف کا شکار ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Dec 2018, 6:10 PM