این آر سی: بی جے پی لیڈروں کے بیانوں سے بنگال میں خوف، سرکاری دفاتر کے باہر لمبی قطاریں

مغربی بنگال کے دیہی علاقوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے اور کاغذات درست کرانے کیلئے بینکوں، پوسٹ آفس، بی ڈی او آفس اور بلدیہ کے دفاتر کے باہر لمبی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: پورے ہندوستان میں نیشنل رجسٹرآف سٹیزنس (این آر سی)کے نفاذ پربھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کے رہنماؤں کے بیانات اور اعلانات کی وجہ سے مغربی بنگال کے دیہی علاقوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ کاغذات درست کرانے کیلئے بینکوں، پوسٹ آفس، بی ڈی او آفس اور بلدیہ کے دفاتر کے باہر لمبی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے بعد سے ہی بی جے پی قیادت کی طرف سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ 2021میں ریاست میں اقتدار میں آنے کے بعد ہی وہ این آر سی کو نافذ کردیں گے۔اگر ممکن ہوسکا تو مرکزی حکومت کے ذریعہ اس سے قبل بھی این آر سی نافذ کیا جاسکتا ہے۔ان بیانات کی وجہ سے دیہی علاقوں میں خوف و ہراس کا ماحول اور افواہ تیزی سے گردش کررہی ہے۔کاغذات کی تصحیح کے لیے سرکاری دفاترعوام بڑی تعداد میں پہنچنے لگے ہیں۔


رپورٹ کے مطابق شمالی 24پرگنہ، شمالی دیناج پور، مالدہ،مرشدآباد اورندیا جیسے اضلاع میں بی ڈی او، بلدیہ اور دیگر سرکاری دفاتر کے باہر کاغذات درست کروانے والوں کی زبردست بھیڑ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ آسام میں این آر سی کے اندراج کے دوران معمولی غلطیوں کی وجہ سے لاکھوں افراد کے نام شامل نہیں ہوسکے ہیں۔اس حقیقت کے پیش نظر مغربی بنگال میں نام میں غلطیوں کی تصحیح کےلیے عوام نے جدوجہدشروع کر دی ہے۔

خیا ل رہے کہ گذشتہ روز رانچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی کے قومی صدر و مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نےپورےملک میں این آر سی کے نفاذ کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکیوں (در اندازوں)کو ملک سے نکال باہر کردیا جائے گا۔ بارکپور کے بی ڈی او تشار کانتی گھوش نے کہا کہ ان کے دفتر کے باہر لمبی قطار ہے ۔ عوام 5سے 6گھنٹے قطار میں کھڑے ہوکر دستاویز کو درست کررہے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ افواہوں کا بازار گرم ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت صرف راشن کارڈ’ جو کھادیہ ساتھی اسکیم کے تحت غلہ لیتے ہیں‘ کے راشن کارڈ کو درست کیا جارہا ہے مگر عوام این آر سی کے پیش نظر طویل قطار میں کھڑے ہورہے ہیں۔ اسی طرح کے قطار شمالی دیناج پور، مالدہ اور مرشدآباد میں بھی نظر آرہے ہیں۔سرکاری عملے کی تعداد بہت ہی زیادہ کم ہے... اس وجہ سے دستاویز کی تصحیح کا عمل بجاطور نہیں ہوپارہا ہے۔

ندیا ضلع کے کرشنا نگر میں کاغذات درست کروانے کے لیے عوام رات رات بھر قطاروں میں کھڑے ہورہے ہیں۔عوام نے بتایا کہ پنچایتی اراکین نے کہا ہے کہ ووٹرکارڈ کی جانچ ہورہی ہے۔علاوہ ازیں جن کے آدھار کارڈ اور راشن کارڈ میں نام میں کوئی غلطی رہ گئی تو انہیں بنگلہ دیش بھیج دیا جائے گا۔


وزیرا علیٰ ممتا بنرجی بار بار اعلان کررہی ہیں کہ بنگال میں این آر سی کو اس وقت نافذ ہونے نہیں دیا جائے گا جب تک وہ زندہ ہیں دوسری طرف بی جے پی بہر حال این آر سی نافذ کرنے کی بات کررہی ہیں۔خیال رہے کہ بی جے پی کے زیر اقتدارکئی ریاستوں بالخصوص ہریانہ اور اترپردیش میں این آر سی کے نفاذ کی بات شروع ہوگئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Sep 2019, 8:10 PM
/* */