پلوامہ حملہ پر پاکستانی پی ایم نے توڑی خاموشی، ہندوستان کو دی گیدڑ بھبکی

جموں و کشمیر کے پلوامہ میں دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے بالآخر خاموشی توڑ دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر پاکستان کے کسی شخص کے خلاف ثبوت ملتا ہے تو حکومت کارروائی کرے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے پر پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے آخر کار اپنی خاموشی توڑ دی ہے۔ انھوں نے ہندوستان کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کو خارج کرتے ہوئے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم پر بغیر کسی ثبوت کے الزام لگائے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کو اس سے کیا فائدہ ہے؟ پاکستان ایسا کیوں کرے گا جب کہ وہ خود استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ’’میں حکومت ہند سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کے اگر کسی شخص کے خلاف ثبوت ملتا ہے تو ہماری حکومت کارروائی کرے گی۔‘‘

پاکستانی پی ایم نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ ’’حکومت ہند ہمیں ثبوت دیں کہ پلوامہ حملے میں پاکستان کا ہاتھ ہے۔ میں خود اس پر ایکشن لوں گا۔‘‘ انھوں نے ساتھ ہی یہ شکایت بھی کی کہ’’جب بھی ہندوستان سے ہم بات چیت کی کوشش کرتے ہیں تو ہندوستان کہتا ہے کہ پہلے دہشت گردی ختم کرو۔‘‘

پریس کانفرنس میں ہندوستان کے ذریعہ حملہ کرنے کے امکانات پر عمران خان نے دھمکی آمیز انداز میں گیدڑ بھبکی بھی دی۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر ہندوستان حملہ کرے گا تو ہم اس کا جواب دینے میں ذرا بھی نہیں سوچیں گے۔ ہم سبھی جانتے ہیں کہ جنگ شروع کرنا انسانوں کے ہاتھ میں ہے لیکن اس کا انجام کیا ہوگا وہ صرف اوپر والا جانتا ہے۔‘‘ عمران خان نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان-پاکستان کے درمیان جو بھی مسئلہ ہے اسے بات چیت سے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔‘‘ واضح رہے پاکستان کی معاشی حالت انتہائی خراب ہے اور وہ جنگ کا معمولی سا جھٹکا بھی برداشت نہیں کر سکتا لیکن پھر بھی پاکستانی وزیر اعظم ہندوستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔

کانگریس کے قومی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی پریس کانفرنس کے بعد ان کے بیانات کو افسوسناک اور شرمناک قرار دیا۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا ہے کہ ’’پاکستانی وزیر اعظم عمران خان آج بھی جیش محمد کی زبان بول رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’بھولیے مت کہ محترمہ اندرا گاندھی اور ہندوستانی فوج نے 1971 میں پاکستان کے دو ٹکڑے کر کے بنگلہ دیش کو آزادی دلائی تھی اور پاکستان کے 91000 فوجیوں نے ڈھاکہ میں ہندوستان فوج کے سامنے خودسپردگی کی تھی۔‘‘

بہر حال، اس درمیان ہندوستان سے کشیدگی ختم کروانے کے لیے پاکستان نے اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے بتایا کہ ملک کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری اینتونیو گتاریس کو پیر کے روز خط بھیج کر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں ان کی مدد مانگی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Feb 2019, 5:09 PM