پہلگام حملہ پر سونیا گاندھی کا اظہار افسوس، دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق رائے بحال کرنے کی اپیل
سونیا گاندھی نے پہلگام حملے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے قومی سطح پر اتحاد کی اپیل کی، راہل گاندھی اور کھڑگے نے بھی متاثرین کے لیے انصاف اور فوری کارروائی کا مطالبہ کیا

سونیا گاندھی / آئی اے این ایس
جموں و کشمیر کے پہاڑی سیاحتی مقام پہلگام میں غیر ملکی اور مقامی سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر ہے۔ اس المناک واقعے پر کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور ملکارجن کھڑگے نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور قومی سطح پر دہشت گردی کے خلاف اتحاد کو از سر نو بحال کرنے کی اپیل کی ہے۔
کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نے 22 اپریل کو جاری اپنے بیان میں پہلگام میں پیش آئے دہشت گردانہ حملے پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس بزدلانہ واردات کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ معصوم سیاحوں پر حملہ بزدلی کی انتہا ہے جس کی شدید مذمت ہونی چاہیے۔
سونیا گاندھی نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’میں ان خاندانوں کے درد کو محسوس کر سکتی ہوں جنہوں نے اپنے عزیزوں کو کھو دیا۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پورا ملک دہشت گردی کے خلاف متحد ہے اور ہمیں ایک بار پھر ماضی کی طرح ایک وسیع سماجی اتفاق رائے قائم کرنا ہوگا تاکہ ایسی پرتشدد قوتوں کو شکست دی جا سکے۔
دریں اثنا، راہل گاندھی نے بھی اس واقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وزیر داخلہ امت شاہ اور جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ سے ٹیلی فون پر بات کی ہے اور متاثرین کے لیے فوری انصاف اور سکیورٹی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے نے نہ صرف کشمیر بلکہ پورے ملک کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ یہ حملہ سراسر سفاکیت کی مثال ہے اور اس کے ذمہ داروں کو سخت ترین سزا دی جانی چاہیے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ریاست میں امن قائم رکھنے اور سیاحوں کی سلامتی کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
خیال رہے کہ پہلگام کے بسارن جنگلاتی علاقے میں پیش آئے اس ہولناک حملے میں کم از کم 26 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک شدگان میں دو غیر ملکی سیاح بھی شامل ہیں۔ مقامی اسپتالوں میں زخمیوں کا علاج جاری ہے جبکہ کئی کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ حملے کے بعد وادی میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور پہاڑی علاقوں میں تلاشی مہم تیزی سے جاری ہے۔ این آئی اے کی ایک ٹیم دہلی سے سری نگر پہنچ چکی ہے تاکہ حملے کی مکمل اور جامع تحقیقات کی جا سکے۔
سونیا گاندھی کے بیان میں اس امر پر زور دیا گیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم دہشت گردی سے نبردآزما ہونے کے لیے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر قومی اتفاق رائے پیدا کریں اور جموں و کشمیر کے عوام کو امن و سکون فراہم کریں۔ اگر آپ اس اسٹوری کو گرافک یا ویڈیو کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ کرنا چاہتے ہیں تو بتائیں، میں اس کے لیے بصری تجاویز بھی دے سکتا ہوں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔