اتر پردیش: سفید ہاتھی بنے دھان خرید مراکز، 15 دنوں میں ایک دانا نہیں بکا

حکومت کے قائم کردہ مراکز پر دھان کی خرید کے دوران کسانوں کو کئی اصول و ضوابط سے گذرنا پڑتا ہے، لہذا کسان خرید مراکز کا رخ کرنے سے کترا رہے ہیں نتیجتاً مراکز پرسناٹا پسرا ہوا ہے۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر
تصویر بشکریہ ٹوئٹر
user

یو این آئی

اترپردیش کی دھان خرید اسکیم حکومت اور افسران کی لاہرواہی کی وجہ سے سفید ہاتھی ثابت ہو رہی ہے۔ دھان کی فصل کی خرید کے لئے مراکز کے کھلے ہوئے پندرہ دنوں سے زیادہ کا وقفہ بیت چکا ہے لیکن افسران کے لاپرواہی کے چلتے کسان ان مراکز کا رخ کرنے سے کترا رہے ہیں۔

اٹاوہ ضلع میں 32 دھان خرید مراکز ایک نومبر کو کھولے جا چکے ہیں ان مراکز پر 28 فروری تک 33 ہزار 800 میٹرک ٹن کا دھان خرید کا ہدف طے کیا گیا ہے۔ مگر جس طرح سے ان مراکز پر سناٹا ہے۔ اس سے نہیں لگتا کہ ضلع میں دھان خریداری کا جو ہدف رکھا گیا ہے وہ پور ہو سکے گا ۔ گذشتہ سالہ اس دوران 14 دنوں میں 350.96 میٹرک ٹن دھان خریدا جاچکا تھا۔

اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں 14 مراکز میں سے 5 یکم نومبر سے بند چل رہے ہیں۔ ڈی ایم کوشل راج شرما کی پھٹکار کے بعد اے ڈی ایم ترسیل کی جانب سے 15 دنوں کے بعد مراکز کے سکریٹریوں پر کارروائی کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔

سرکاری ذرائع نے جمعہ کو بتایا کہ دھان خرید کے لئے 32 ایجنسیوں کو الگ الگ مقامات پر ان کو ایک متعینہ ہدف دئے گئے ہیں لیکن ابھی تک سبھی کا ہدف صفر ہے۔ دھان خرید نہ ہونے کے پیچھے ایک وجہ یہ بھی بتائی گئی ہے کہ ڈپارٹمنٹ آف فرٹیلائزرس اینڈ لاجسٹکس کے شعبہ مارکیٹنگ اور پی سی ایف کی پانچ نومبر سے ہڑتال چل رہی تھی۔ یہ ہڑتال 13 نومبر کو ختم ہوئی ہے اور اب امید ہے کہ۔ ہڑتال کے اختتام کے بعد اب ان مراکز پر دھان خرید میں تیز آنے کی امید ہے کیونکہ دھان خرید کا سب سے زیادہ ہدف انہیں دونوں کو دیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بھلے ہی کسان دھان خرید مراکز کا رخ نہ کر ہے ہوں لیکن منڈی میں آڑھتوں پر کافی تعداد میں کسان اپنا دھان بیچنے کے لئے پہنچ رہے ہیں۔ انتظامیہ کے دعوے کے باوجود دلال اس ضمن میں حرکت میں ہیں۔ اور کسانوں کا اناج حکومت کے ذریعہ قائم کردہ مراکز پر تو نہیں پہنچ رہا ہے لیکن عام بازار میں خریدنے والے کاروباریوں کے یہاں کسانوں کے دھان کی ٹرالی کی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ حکومت کے ذریعہ قائم کردہ مراکز پر دھان کی خرید کے دوران کسانوں کو کئی اصول و ضوابط سے گذرنا پڑتا ہے۔ حکومت نے اس دفع 200 روپئے فی کوئنٹل کا امدادی قیمت میں اضافہ کیا ہے۔ لیکن اس کے بعد بھی کسان خرید مراکز کا رخ نہیں کر رہے ہیں۔ اور جو مراکز کھلے ہیں ان پرسناٹا پسرا ہوا ہے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔