’ سب کچھ لُٹا کر ہوش میں آئے تو ...‘ جموں و کشمیر میں پی ایس اے ہٹانے کی بات کر رہے عمرعبد اللہ پر اویسی کا طنز

وہ اگر چاہتے تو پی ایس اے کو آسانی سے منسوخ کر سکتے تھے اور بے شمار مصائب اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روک سکتے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

 جموں و کشمیر میں پبلک سیفٹی اینڈ سیکورٹی ایکٹ (پی ایس اے) سے متعلق وزیر اعلیٰ عمرعبد اللہ کے بیان پرآل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ”سب کچھ لٹا کر ہوش میں آئے  تو کیا کیا؟ دن میں اگر چراغ جلائے تو کیا کیا؟“

عمرعبد اللہ کے ایک بیان کو دوبارہ پوسٹ کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے’ایکس‘ پر لکھا کہ اسمگلنگ سے نپٹنے کے لیے شیخ عبد اللہ نے 1978 میں پبلک سیفٹی ایکٹ 1978 ( پی ایس اے) نافذ کیا تھا۔ فاروق عبد اللہ، جی ایم شاہ، مفتی سعید، جی این آزاد، عمرعبد اللہ اور محبوبہ مفتی سبھی جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔ اویسی نے کہا کہ وہ اگر چاہتے تو پی ایس اے کو آسانی سے منسوخ کر سکتے تھے اور بے شمار مصائب اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روک سکتے تھے۔


اے آئی ایم آئی ایم کے ایم پی نے حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس قانون کا تقریباً ہر منتخب وزیر اعلیٰ اور غیر منتخب گورنر کے ذریعہ غلط استعمال کیا گیا ہے۔ 1978 سے اب تک 20,000 سے زیادہ لوگوں کو بغیر کسی مجرمانہ الزامات، منصفانہ ٹرائل یا یہاں تک کہ مناسب اپیل کے عمل کے بغیر قید کیا جا چکا ہے۔

 اویسی نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں کی نظربندی 7-12 سال تک بڑھا دی گئی ہے۔ ایک علیحدگی پسند کو پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا اور بعد میں ضرورت پڑنے پر عدالتی وارنٹ کے ذریعے ضمانت دی گئی۔ اب، ایک چھوٹی منتخب حکومت ہے اور اسے اب پی ایس اے ہٹانے کا خیال آیا ہے۔

 صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے ہفتے کے روز کہا کہ ہم نے اپنے منشور میں کہا تھا کہ ہم جموں و کشمیر میں پبلک سیفٹی اینڈ سیکورٹی ایکٹ ( پی ایس اے) کو ہٹائیں گے۔ اسے ہٹانے کے لیے ہمیں ریاست کا درجہ چاہئے۔ جس دن سے چیزیں ہماری ہوجائیں گی،میں اسمبلی اجلاس کا بھی انتظار نہیں کروں گا۔ ہم ایک آرڈیننس کے ذریعہ جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کو منسوخ کر دیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔