راجستھان میں 68 فیصد سے زیادہ ووٹنگ، اب نتائج کے لیے 3 دسمبر کا انتظار

وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے جودھپور میں کہا کہ کانگریس کے خلاف کوئی اقتدار مخالف لہر نہیں ہے اور پارٹی ریاست میں پھر سے حکومت بنائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>ووٹرس کی فائل تصویر / یو این آئی</p></div>

ووٹرس کی فائل تصویر / یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

راجستھان میں اسمبلی کی 199 نشستوں کے لیے 25 نومبر کو ووٹنگ کا عمل مکمل ہو گیا۔ ریاست میں اصل مقابلہ کانگریس اور بی جے پی لیڈران کے درمیان ہے۔ دونوں ہی پارٹیوں کے امیدواروں نے اپنی اپنی پارٹی کو مینڈیٹ ملنے کی امید ظاہر کی ہے۔ افسران کے مطابق تشدد کے چھوٹے موٹے واقعات کو چھوڑ کر حق رائے دہی کا عمل پُرامن رہا۔ آج ہوئی ووٹنگ میں 5 بجے تک 68 فیصد سے زیادہ ووٹ ڈالے جانے کی اطلاع ملی ہے۔

وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے جودھپور میں آج ووٹ ڈالنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے خلاف کوئی اقتدار مخالف لہر نہیں ہے اور پارٹی ریاست میں پھر سے حکومت بنائے گی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ کوئی ’اَنڈرکرنٹ‘ ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ (کانگریس) حکومت دوبارہ بنے گی۔‘‘ دوسری طرف سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے نے جھالواڑ میں صحافیوں سے بات چیت میں گہلوت کے ’انڈرکرنٹ‘ والے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں ان سے متفق ہوں۔ واقعی میں ایک انڈرکرنٹ ہے، لیکن یہ بی جے پی کے حق میں ہے۔ 3 دسمبر کو کمل (بی جے پی کا انتخابی نشان) کھلے گا۔‘‘


بہرحال، ووٹنگ کے تعلق سے آج افسران نے بتایا کہ ایک گاؤں میں دیہی عوام نے ووٹ کرنے کا بائیکاٹ کیا، جبکہ کچھ حصوں میں مختلف امیدواروں کے حامیوں کے درمیان معمولی تصادم ہوا۔ سروہی ضلع کے پنڈواڑا آبو انتخابی حلقہ کے چارولی گاؤں نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ ایک افسر نے کہا کہ دیہی عوام کا مطالبہ ان کی گرام پنچایت کو بدلنے اور ان کے گاؤں کے پاس شاہراہ کے کنارے ایک ’سروس روڈ‘ کی تعمیر کی ہے۔ گاؤں میں 890 ووٹرس ہیں۔ افسران نے انھیں ووٹ دینے کے لیے منانے کی کوشش کی۔

اس درمیان راجستھان کے پالی ضلع میں ایک سیاسی پارٹی کے ایجنٹ کی ہفتہ کے روز موت ہو گئی۔ افسران کے مطابق شانتی لال سمیرپور انتخابی حلقہ میں بوتھ نمبر 47 پر ایک سیاسی پارٹی کے ایجنٹ تھے اور وہ وہیں گر گئے۔ اودے پور کے ایک پولنگ مرکز پر 62 سالہ ووٹر ستیندر اروڑہ کا دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی۔ اروڑہ پولنگ مرکز پر گر پڑے۔ کنبہ کے رکن انھیں نزدیکی اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹرس نے انھیں مردہ قرار دے دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔