13 سالوں میں 20 لاکھ سے زائد ہندوستانیوں نے ملک کو کہا خیر باد، گزشتہ 5 سالوں میں حالات زیادہ ہوئے خراب
پرانے اعداد و شمار پر غور کریں تو 2011 میں 1 لاکھ 22 ہزار 819 ہندوستانیوں نے ملک کی شہریت چھوڑ دی، جبکہ 2012 میں 1 لاکھ 20 ہزار 293 لوگوں نے ملک کو الوداع کہہ دیا۔

ہر سال ہندوستان چھوڑ کر بیرونی ممالک میں مقیم ہونے والے ہندوستانیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ تقریباً 2 لاکھ افراد ہر سال بیرونی ممالک میں بس رہے ہیں اور ہندوستانی شہریت چھوڑ رہے ہیں۔ گزشتہ 5 سالوں کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو تقریباً 9 لاکھ ہندوستانیوں نے ملک کی شہریت چھوڑ دی ہے۔ ان کی شہریت چھوڑنے کے پیچھے کی اہم وجوہات میں بیرونی ممالک میں بہتر زندگی، ملازمت، اچھی تعلیم کے مواقع شامل ہیں۔ پارلیمنٹ میں وزیر مملکت برائے خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے ہندوستان کو خیر باد کہنے والوں سے متعلق اعداد و شمار کی جانکاری دی۔
کیرتی وردھن سنگھ نے بتایا کہ 2011 سے 2024، یعنی 13 سال میں 20 لاکھ سے زائد ہندوستانی اپنے ممالک کو چھوڑ کر بیرونی ممالک میں رہنے لگے ہیں۔ ان اعداد و شمار میں اضافہ 2021 کے بعد زیادہ ہوا ہے۔ 2022 کی بات کریں تو اس سال ریکارڈ 2.25 لاکھ لوگوں نے ہندوستان کی شہریت چھوڑ دی۔ 2023 میں ہندوستان چھوڑنے والوں کی تعداد 2.16 لاکھ رہی۔ 2024 میں ہندوستان چھوڑنے والوں کی آفیشیل تعداد فی الحال جاری نہیں کی گئی ہے۔ حالانکہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ملک چھوڑنے والوں کی تعداد بڑھی ہی ہوگی۔
پرانے اعداد و شمار پر غور کریں تو 2011 میں 1 لاکھ 22 ہزار 819 لوگوں نے ہندوستان کی شہریت چھوڑ دی۔ 2012 میں کچھ کمی دیکھنے کو ملی، جب 1 لاکھ 20 ہزار 923 لوگوں نے بیرون ممالک میں رہنے کا فیصلہ کیا اور ہندوستان کو خیر باد کہہ دیا۔ 2013 میں اضافہ درج کیا گیا جب 1 لاکھ 31 ہزار 405 لوگ ملک چھوڑ گئے۔ 2014 میں پھر سے کمی دیکھنے کو ملی اور 1 لاکھ 29 ہزار 328 لوگوں نے ہندوستانی شہریت چھوڑی۔ 2015 میں شہریت چھوڑنے والوں کی تعداد پھر بڑھی۔ اس سال 1 لاکھ 31 ہزار 489 لوگ بیرونی ممالک میں جا بسے۔
کیرتی وردھن سنگھ نے یہ بھی جانکاری دی کہ 3 سالوں میں بیرون ملکی شہریوں سے متعلق 9.45 لاکھ شکایتیں درج کی گئی ہیں۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس میں سے بیشتر شکایتیں ’اوورسیز سٹیزن شپ آف انڈیا‘ کارڈ ہولڈرس سے منسلک ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ 25-2024 کے دوران بیرون ممالک میں رہنے والے ہندوستانیوں سے ملی شکایتوں کی تعداد پر ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ وزارت خارجہ کو 16 ہزار 127 شکایتیں ملیں۔ یہ شکایتیں حکومت کے آن لائن شکایت پلیٹ فارم کے ذریعہ درج کی گئیں۔ اس میں 11 ہزار 195 معاملے تھے اور سی پی گرامس کے 4932 معاملے ملے تھے۔ سب سے زیادہ پریشانی والے معاملوں کی رپورٹ کرنے والے ممالک کی لسٹ میں سعودی عرب سرفہرست تھا، جس میں 3049 شکایتیں تھیں۔ اس کے بعد یو اے ای (1587 شکایتیں)، ملیشیا (662 شکایتیں)، امریکہ (620 شکایتیں)، عمان (613 شکایتیں)، کویت (549 شکایتیں)، کناڈا (345 شکایتیں)، آسٹریلیا (318 شکایتیں)، انگلینڈ (299 شکایتیں) اور قطر (289 شکایتیں) کا نمبر آتا ہے۔