چھتیس گڑھ: تبلیغی جماعت کی ’آئسولیشن لسٹ‘ میں 100 سے زیادہ غیر مسلم بھی شامل!

فہرست میں بیشتر وہ لوگ شامل ہیں جو مشکوک تھے کیوں کہ موبائل فون کی لوکیشن کے مطابق یا تو وہ دہلی سفر کے دوران نظام الدین ریلوے اسٹیشن سے ٹرین پر سوار ہوئے یا وہ نظام الدین کے اس آس پاس گزرے تھے

تصویر سوشل میدیا
تصویر سوشل میدیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی کے نظام الدین میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز کے تعلق سے میڈیا نے اس قدر پروپگنڈا چلایا کہ ملک بھر میں جماعت سے وابستہ افراد کو مشکوک بنا دیا۔ اب لگاتار جھوٹ کا پردہ فاش ہو رہا ہے اور کئی ایسے انکشافات بھی ہو رہے ہیں جب ایسے لوگوں کو تبلیغ سے وابستہ قرار دے دیا گیا جنہوں نے کبھی مرکز نظام الدین کو اپنی نظروں سے دیکھا بھی نہیں۔ حد تو یہ ہے کہ متعدد غیر مسلم افراد کو بھی تبلیغی جماعت کا بنا کر پیش کیا گیا۔

ایسا ہی ایک واقعہ چھتیس گڑھ میں پیش آیا جہاں 159 افراد پر مشتمل ایک فہرست پیش کر کے کہا گیا کہ یہ وہ مشتبہ افراد ہیں جو مرکز نظام الدین سے ریاست میں واپس لوٹے ہیں لیکن بعد میں پتہ چلا کہ اس فہرست میں شامل 100 سے زائد افراد ہندو ہیں۔

در اصل چھتیس گڑھ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ تلاشی سخت مہم چلا کر ان 52 افراد کا سراغ لگائے جو دہلی کے نظام الدین علاقہ میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز سے واپس آئے تھے۔ بی بی سی ہندی ویب سائٹ کی ایک رپورٹ میں حیرت انگیز انکشاف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نظام الدین تبلیغی جماعت مرکز سے مبینہ طور پر چھتیس گڑھ واپس آنے والے 159 افراد پر مشتمل فہرست میں 108 غیر مسلم افراد بھی شامل ہیں!

کوویڈ ۔19 سے متعلق عرضیوں پر سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا تھا کہ نظام الدین کے تبلیغی جماعت مرکز میں شرکت کے بعد چھتیس گڑھ ریاست میں واپس آنے والوں کے بارے میں عدالت کے روبرو تحقیقات نہیں ہوسکی ہے۔


159 افراد کی فہرست میں 108 غیر مسلم!

بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عرضی گزار کے وکیل گوتم کھیترپال نے مرکز نظام الدین سے چھتیس گڑھ واپس آنے والے 159 افراد کی ایک فہرست پیش کی، جس میں سے 108 افراد غیر مسلم ہیں۔ اس فہرست میں ہر ایک فرد کا نام، پتہ اور موبائل فون نمبر درج ہیں۔ رپورٹ کے مطابق فہرست میں شامل بیشتر افراد کا کہنا ہے کہ ان کا تبلیغی جماعت یا مذہب اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم، تمام افراد مارچ کے دوسرے یا تیسرے ہفتے میں دہلی تشریف لائے تھے اور محکمہ صحت کے ایما پر دہلی سے واپس آنے کے بعد ہوم کوارنٹائن میں ہیں۔

سری کمار پانڈے (تبدیل شدہ نام) جس کا نام فہرست میں شامل ہے، نے بی بی سی کو بتایا ’’میں ایک برہمن آدمی ہوں۔ تبلیغی جماعت کے لوگوں سے میرا کیا تعلق؟ میں مارچ میں دہلی تو گیا تھا لیکن مرکز نہیں۔ ہاں، میں نے جو ٹرین بلاسپور کے لئے لی تھی، وہ ضرور نظام الدین ریلوے اسٹیشن سے چلی تھی۔ دہلی سے واپس آنے کے بعد پولیس اور محکمہ صحت نے مجھے گھر ہی رہنے کو کہا ہے۔‘‘

رائے پور کی جے دیپ کور نے بھی تبلیغی جماعت سے ان کا کوئی تعلق ہونے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’حال ہی میں میں نے پہلی بار ٹی وی پر تبلیغی جماعت کا نام سنا ہے۔ میں 16 مارچ کو دہلی سے واپس آیا تھا اور جب میں واپس آیا تو پولیس اور محکمہ صحت کے لوگوں نے مجھ سے 14 دن گھر میں رہنے کو کہا۔‘‘


درگ کے محمد زبیر نے کہا کہ ان کا تبلیغیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ اس سال تبلیغی جماعت کے کسی بھی پروگرام میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔

ریاستی وزیر صحت ٹی ایس سنگھ دیو نے بی بی سی کو بتایا کہ فہرست میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جو نظام الدین کے آس پاس سے گزرے تھے یا جن کے موبائل فون ریکارڈ کے مطابق نظام الدین ریلوے اسٹیشن سے انہوں نے ٹرین پکڑی تھی، اس وجہ سے ان سے احتیاط برتنے کو کہا گیا۔

159 افراد کی فہرست میں شامل پریم کمار ساہو نے اعتراض ظاہر کرتے ہوئے ہے کہ اس فہرست کو اس طرح پیش کیا گیا ہے کہ ان کا تعلق تبلیغی جماعت سے ہے۔ انہوں نے کہا ’’محکمہ صحت اور پولیس نے ہماری صحت اور بہتری کے لئے تفصیلات جمع کیں اکٹھی کیں۔ انہوں نے ہمیں گھر پر سب سے الگ تھلگ رہنے کا مشورہ دیا، لیکن اس تفتیش نے ہمیں علاقے میں مشتبہ بنا دیا ہے۔


واضح رہے کہ عرضی گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چھتیس گڑھ واپس آنے والے تبلیغی جماعت کے 159 افراد میں سے صرف 107 افراد کا طبی معائنہ کیا گیا ہے، جن میں سے صرف 87 کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔ جبکہ، 23 افراد ایسے ہیں جن کی جانچ رپورٹس کا انتظار ہے اور 52 افراد کا ٹیسٹ نہیں کیا گیا ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اگر وہ کوویڈ ۔19 سے متاثر ہیں تو یہ چھتیس گڑھ ریاست میں کوویڈ 19 کے پھیلاؤ کی وجہ بن سکتا ہے۔

اس کے بعد عدالت نے تبلیغی جماعت کے 52 لاپتہ افراد کا پتہ لگانے کے لئے سخت تلاشی مہم چلانے کا حکم جاری کیا ساتھ ہی بقیہ 23 افراد کی جانچ رپورٹ کا اسٹیٹس بھی پیش کرنے کو کہا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔