ہم عوام میں سچ اور جھوٹ دونوں پھیلانے کی طاقت رکھتے ہیں: امت شاہ

امت شاہ نے مثال پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ایک بی جے پی کارکن نے وہاٹس ایپ پر میسج پوسٹ کر دیا کہ ’’اکھلیش یادو نے ملائم سنگھ کو چانٹا مارا‘‘، یہ میسج ہر خاص و عام تک پہنچ گیا اور سب اسے سچ سمجھنے لگے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بی جے پی لیڈران کے ذریعہ عوام میں جھوٹی خبر پھیلانا اور انھیں گمراہ کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے، لیکن بی جے پی صدر امت شاہ نے پارٹی کارکنان سے بات چیت کرتے ہوئے برسرعام اس بات کا اعتراف کر لیا کہ وہ عوام میں سچ اور جھوٹ دونوں پھیلانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ یہ اعتراف انھوں نے ہفتہ کے روز یعنی گزشتہ 22 ستمبر کو اس وقت کیا جب وہ راجستھان کے کوٹہ میں پارٹی کارکنان، شکتی کیندر کارکنان اور سوشل میڈیا والنٹیرس سے خطاب کر رہے تھے۔

دراصل بی جے پی کارکنان سے مخاطب ہوتے ہوئے امت شاہ نے سوشل میڈیا پر پارٹی کی مضبوط گرفت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ جیسا چاہیں ویسا پیغام عوام تک پہنچا سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’اتر پردیش میں ان کے پاس 32 لاکھ لوگوں کا وہاٹس ایپ گروپ ہے جس میں کوئی بھی انفارمیشن اوپر سے نیچے تک پہنچ جاتی ہے۔ سوشل میڈیا کی اس طاقت کے سہارے وہ من چاہی اطلاع ہر خاص و عام تک پھیلا سکتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے واضح لفظوں میں یہ بھی کہہ ڈالا کہ ’’ہم جو چاہیں وہ پیغام عوام تک پہنچا سکتے ہیں چاہے کھٹا ہو یا میٹھا، چاہے سچا ہو یا جھوٹا۔‘‘

بی جے پی صدر امت شاہ نے پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے بلا جھجک یہ کہہ ڈالا کہ ’’ہم جو چاہیں وہ پیغام عوام تک پہنچا سکتے ہیں چاہے کھٹا ہو یا میٹھا، چاہے سچا ہو یا جھوٹا۔‘‘

حیرانی کی بات یہ ہے کہ اپنی بات کو سچ ثابت کرنے کے لیے انھوں نے ایک مثال بھی پیش کی اور بتایا کہ اترپردیش انتخاب کے وقت ایک بی جے پی کارکن نے وہاٹس ایپ پر میسج پوسٹ کر دیا کہ ’’اکھلیش یادو نے ملائم سنگھ یادو کو چانٹا مارا‘‘، یہ میسج ہر خاص و عام تک پہنچ گیا اور سب اسے سچ سمجھنے لگے۔ امت شاہ نے اس میسج کے تعلق سے بتایا کہ ’’یہ بات سچ نہیں تھی لیکن چونکہ میسج اوپر سے نیچے تک ہر خاص و عام میں پہنچ گیا اور وائرل ہو گیا تو لوگ اسے صحیح سمجھ بیٹھے۔ مجھے لوگوں کے فون آنے لگے اور کہنے لگے کہ ان کی پارٹی سے لے کر عوام تک یہ بات پھیل گئی ہے کہ جو اپنے باپ کا نہ ہوا وہ ہمارا کیا ہوگا؟‘‘۔

اس وضاحت کے بعد بی جے پی قومی صدر نے کارکنان کو متنبہ ضرور کیا کہ وہ اس طرح کی جھوٹی خبر نہ پھیلائیں کیونکہ ایسا کرنا غلط ہے، لیکن اشاروں اشاروں میں انھوں نے ظاہر کر دیا کہ اپوزیشن پارٹیوں پر حملہ کرنے کے لیے اس طرح کی جھوٹی خبریں پھیلا کر فائدہ تو اٹھایا ہی جا سکتا ہے۔ راجستھان میں اس سال کے آخر تک اسمبلی انتخاب ہونا ہے اور امت شاہ کے اس بیان کو بی جے پی سوشل میڈیا ٹیم کے لیے کافی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ ظاہری طور پر بھلے ہی امت شاہ نے جھوٹی خبر پھیلانے سے بچنے کے لیے کہا ہے لیکن عوام کو اس بات کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ بی جے پی سوشل میڈیا ٹیم پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے جھوٹے اور گمراہ کن میسجز وائرل کر سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Sep 2018, 4:08 PM