او ٹی ٹی مواد ’سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن‘ کے دائرۂ اختیار سے باہر، حکومت نے لوک سبھا میں دی جانکاری

ڈاکٹر ایل مروگن نے لوک سبھا میں بتایا کہ ’’سی بی ایف سی کا کردار محدود ہے۔ یہ ایک آئینی ادارہ ہے، جو سنیماٹوگراف ایکٹ 1952 کے تحت صرف تھیٹریکل ریلیز فلموں کی جانچ اور سرٹیفکیشن کرتا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>او ٹی ٹی / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

سرمائی اجلاس کے دوران کانگریس رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ایم کے وشنو پرساد نے ’او ٹی ٹی‘ پلیٹ فارمز پر نشر ہونے والے مواد کے متعلق ایک سوال پوچھا تھا۔ اس کے جواب میں مرکزی حکومت نے بتایا کہ او ٹی ٹی کنٹینٹ (مواد) سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن (سی بی ایف سی) کے دائرہ اختیار سے باہر رہے گا۔ آئی ٹی قوانین کے تحت تین درجے کا ادارہ جاتی نظام نافذ کیا گیا ہے۔

وزیر مملکت برائے نشریات و اطلاعات ڈاکٹر ایل مروگن نے لوک سبھا میں بتایا کہ سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن (سی بی ایف سی) کا کردار محدود ہے۔ یہ ایک آئینی ادارہ ہے، جو سنیماٹوگراف ایکٹ 1952 کے تحت صرف تھیٹریکل ریلیز فلموں کی جانچ اور سرٹیفکیشن کرتا ہے۔ او ٹی ٹی مواد سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ہے۔


حکومت نے بتایا کہ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر نشر ہونے والے مواد کو انفارمیشن ٹیکنالوجی رولز، 2021 کے حصہ3 کے تحت ریگولیٹ کیا جاتا ہے۔ ان قوانین کے تحت نافذ کوڈ آف ایتھکس کے مطابق او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کو قانون کے ذریعہ پابندی شدہ مواد کو نشر کرنے سے بچنا ہوتا ہے اور مواد کی عمر کی بنیاد پر درجہ بندی لازمی ہے۔

مرکزی وزیر نے لوک سبھا میں یہ بھی بتایا کہ او ٹی ٹی مواد سے منسلک شکایتوں کے ازالہ کے لیے 3 درجہ کا نظام بنایا گیا ہے:

  1. پلیٹ فارم خود سیلف-ریگولیشن کرتے ہیں۔

  2. براڈ کاسٹر کا سیلف-ریگولیٹری تنظیم۔

  3. مرکزی حکومت کا اوورسائٹ میکنزم۔

حکومت کے مطابق او ٹی ٹی مواد سے متعلق موصول شدہ شکایات آئی ٹی قانون 2021 کے تحت پہلے درجہ یعنی متعلقہ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کو بھیجی جاتی ہیں۔ تاکہ وہ اپنے قانونی عمل کے تحت ضروری کارروائی کر سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔