رام مندر پر مودی حکومت کا قانون تیار: آر ایس ایس

آر ایس ایس لیڈر اندریش کمار نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’’کیا ملک اتنا معذور ہے کہ دو تین جج ملک میں جمہوریت، آئین اور بنیادی حقوق کا گلا گھونٹ دیں گے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آر ایس ایس کے شعلہ بیان لیڈر اندریش کمار نے رام مندر معاملہ پر سنسنی خیز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرکز کی مودی حکومت نے مندر تعمیر کے لیے قانون کا مسودہ تیار کر لیا ہے لیکن پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے مدنظر انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کی وجہ سے اعلان نہیں کر رہی ہے۔ یہ بیان انھوں نے پنجاب یونیورسٹی میں ’جوشی فاؤنڈیشن‘ کے ذریعہ’جنم بھومی میں انیائے کیوں‘ موضوع پر منعقد سمینار کے دوران دیا۔

اندریش کمار نے سمینار میں اپنی تقریر کے دوران کہا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کی وجہ سے حکومت خاموش ہے اور آرڈیننس نہیں لا رہی، لیکن انتخاب ختم ہونے میں زیادہ وقت نہیں ہے۔ اشتعال انگیز بیانات کے لیے مشہور آر ایس ایس لیڈر نے ساتھ ہی رام مندر معاملہ میں سپریم کروٹ کے رویہ کو بھی نشانہ بنایا اور ججوں کے خلاف نازیبا کلمات ادا کیے۔

عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’میں رام مندر معاملے کی سماعت کر رہے تین ججوں کی بنچ کا نام نہیں لینا چاہتا کیونکہ 125 کروڑ ہندوستانی باشندے ان تینوں ججوں کا نام جانتے ہیں۔ ان لوگوں نے اس معاملے میں تاخیر کی ہے، اسے نظر انداز کیا ہے اور اس معاملے کی ہتک عزتی کی ہے۔‘‘ اندریش کمار نے مزید کہا کہ ’’کیا ملک اتنا معذور ہے کہ دو تین جج ملک میں جمہوریت، آئین اور بنیادی حقوق کا گلا گھونٹ دیں گے۔‘‘

آر ایس ایس لیڈر اندریش نے سپریم کورٹ کے ججوں پر حملہ جاری رکھتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’اگر کوئی سرپھرا شخص رام مندر پر قانون کے خلاف سپریم کورٹ جائے گا تو آج کا چیف جسٹس اسے اسٹے بھی کر سکتا ہے۔‘‘ سمینار میں موجود لوگوں سے مخاطب ہوتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’آپ اور ہم بے بس ہو کر تماشائی بنے رہیں گے، آخر کیوں اور کس لیے۔ جو دہشت گردوں کو آدھی رات کے وقت سن سکتے ہیں، وہ امن کا مذاق بنا دیں اور ہم دیکھتے رہیں۔‘‘ ساتھ ہی اندریش نے یہ بھی کہنے میں جھجک محسوس نہیں کی کہ ’’عدلیہ کی تاریخ میں ہم نے وہ کالا دن بھی دیکھا ہے جب لوگوں کے بھروسہ کو توڑا گیا اور انھیں انصاف دینے میں تاخیر کی گئی۔ یہ ججوں نے نہیں کیا، عدالتی نظام نے بھی نہیں کیا، بلکہ کچھ اشخاص نے کیا ہے۔‘‘

اپنی تقریر میں اندریش کمار نے دعویٰ کیا کہ ججوں کے خلاف لوگوں کی ناراضگی بڑھ رہی ہے جس کو سمجھنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ہر کوئی انصاف کا انتظار کر رہا ہے اور انھیں اب بھی بھروسہ ہے، لیکن دو تین ججوں کی وجہ سے عدلیہ، جج اور انصاف کی بے عزتی ہو رہی ہے۔ اس (مندر) معاملے پر جلد سماعت ہونی چاہیے تھی۔ آخر اس میں کیا دقت ہے۔ اگر یہ جج جلد انصاف دینے کے لیے تیار نہیں ہیں تو انھیں سوچنا چاہیے کہ کیا وہ جج بنے رہنا چاہتے ہیں یا پھر استعفیٰ دینا چاہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Nov 2018, 11:09 AM