مرکز کی چابیاں مولانا سعد کو سونپنے کا حکم، پابندی جاری رکھنے کی دلیل پر پولیس کو دہلی ہائی کورٹ کی پھٹکار

پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ کیا آپ کے قبضے میں ہیں، آپ نے کس حیثیت سے قبضہ کیا ہے، ایف آئی آر وبائی امراض ایکٹ کے تحت درج کی گئی تھی، جو اب ختم ہو چکی ہے

تبلیغی جماعت مرکز
تبلیغی جماعت مرکز
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ہائی کورٹ نے مرکز نظام الدین میں تبلیغی جماعت کے ہیڈکوارٹر میں عوام کے داخلے پر پابندی کو جاری رکھنے کے لیے دہلی پولیس کی دلیل کو خراج کرتے ہوئے پھٹکار لگائی۔ عدالت نے پولیس کو مرکز نظام الدین کی چابیاں مولانا سعد کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے اس سال مارچ میں رمضان کے مہینے میں مسجد کی پانچ منزلوں پر نماز ادا کرنے کی اجازت دی تھی۔ ہائی کورٹ نے مارچ 2020 کے بعد مئی میں پہلی بار مسجد انتظامیہ کو رمضان کے مہینے کے بعد عوام کو داخلے کی اجازت دینے کی اجازت دی تھی۔ تاہم، منسلک مدرسہ اور ہاسٹل میں عوام کا داخلہ ممنوع ہے۔

جسٹس جسمیت سنگھ نے کہا کہ چابیاں اس شخص کو سونپنی ہوں گی جس سے یہ لی گئی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ آپ نے کسی شخص سے قبضہ لیا ہے، آپ اسی شخص کو قبضہ واپس کر دیں، میں جائیداد کی ملکیت کا فیصلہ نہیں کر رہا، میرے سامنے یہ معاملہ نہیں ہے۔ پولیس نے دلیل دی تھی کہ اصل مالک جائیداد پر قبضہ کرنے کے لیے آگے نہیں آیا تھا۔ پولیس نے کہا کہ دہلی وقف ایکٹ کے تحت متولی کو آگے آنا ہے نہ کہ دہلی وقف بورڈ کو، جو کہ عرضی گزار ہے۔


پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے کہا کہ کیا (چابیاں) آپ کے قبضے میں ہیں، آپ نے کس حیثیت سے قبضہ کیا ہے! ایف آئی آر وبائی امراض ایکٹ کے تحت درج کی گئی تھی، جو اب ختم ہو چکی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر آپ وبائی امراض ایکٹ کے تحت جائیداد قبضہ میں لیتے ہیں اور ایف آئی آر درج کراتے ہیں تو اس وقت جس کا بھی قبضہ تھا وہ قبضے کا مقدمہ دائر کرے گا۔ جب پولیس نے کہا کہ جائیداد کے مالک کو آگے آنا پڑے گا تو عدالت نے مرکز انتظامیہ کو پولیس سے رجوع کرنے کو کہا۔ عدالت نے پولیس سے کہا کہ آپ چابیاں دیں گے اور جو بھی شرائط ہوں گی وہ عائد کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں پولیس کا کہنا تھا کہ مولانا سعد سے قبضہ لیا گیا تھا۔ تاہم یہ دعویٰ کیا گیا کہ وہ مفرور ہیں۔ جبکہ مرکز کی انتظامیہ نے کہا کہ وہ نظام الدین میں ہی ہیں اور مفرور نہیں ہیں اور پولیس کے سامنے پیش ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔