پالگھر موب لنچنگ: 3 قتل کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم، 101 افراد ہو چکے ہیں گرفتار

پولس نے پالگھر لنچنگ معاملہ میں 101 افراد کو گرفتار کیا اور ایک مقامی عدالت نے سبھی کو 30 اپریل تک ریمانڈ پر بھیج دیا ہے۔ علاوہ ازیں 9 دیگر لڑکیوں کو بھیونڈی ریمانڈ ہوم بھیجا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پالگھر: مہاراشٹر میں مہا وکاس اگھاڑی کے زیر قیادت حکومت نے اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مطالبے پر پالگھر میں ہوئی حالیہ ’موب لنچگ‘ واقعہ کی پیر کے روز اعلی سطحی تحقیقات کے احکام دیئے۔ پرتشدد بھیڑ کی جانب سے کیے گئے اس حملے میں مہاراشٹر کے پالگھر کی دھانو تعلقہ میں اتوار کو ایک بزرگ سمیت تین لوگوں کو پولیس کے سامنے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا۔

اس معاملے نے سیاسی ہلچل تیز کردی ہے اور اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر دیویندر فڑنویس اور پروین دریكر نے نہ صرف قتل کی مذمت کی ہے، بلکہ ریاست میں قانون اور انتظام کی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پولیس کے سامنے متاثرین پر حملہ کیے جانے کے واقعہ کو غیر انسانی قرار دیتے ہوئے ریاست کے سابق وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے اس واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ قصورواروں کو سخت سزا دی جانی چاہیے۔ پروین دریكر نے کہا کہ ریاست کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ کو اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے فوری طور پر اپنا استعفی سونپ دینا چاہیے۔


اسی دوران، وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے ٹوئٹ کرکے بتایا کہ اس واقعہ کے قصورواروں کو پکڑا جا چکا ہے اور انہیں بخشا نہیں جائے گا۔ واضح رہے کہ 16-17 اپریل کے دوران تقریباً 500 کی تعداد میں مسلح بھیڑ نے سوامی كلپ وركش گری (70)، سشیل دانا مہاراج، (35) اور نلیش تیلگاڈے (30) کو شک کی بنیاد پر قتل کر دیا تھا۔ دونوں سادھو گجرات کے راستے پر تھے۔ جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت وہ دھانو میں کاسا تھانہ کے قریب گڑھ چنچلے گاؤں پہنچے تھے۔

اس معاملے میں تین ایف آئی آر درج کرتے ہوئے کاسا پولیس نے 101 افراد کو گرفتار کیا اور ایک مقامی عدالت نے سبھی ملزمان کو 30 اپریل تک ریمانڈ پر بھیج دیا ہے جبکہ نو دیگر لڑکیوں کو بھیونڈی ریمانڈ گھر بھیج دیا گیا ہے۔ اس دوران ضلع مجسٹریٹ كیلاس شندے نے اس واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں پولیس کے کردار کی بھی جانچ کی جائے گی۔ ساتھ ہی یہ بھی پوچھ گچھ کی جائے گی کہ تینوں اس لاک ڈاؤن کے دوران کیسے سفر کر رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */