اناؤ معاملہ: اپوزیشن کا لوک سبھا سے واک آؤٹ

کانگریس کے لیڈر رنجن چودھری نے مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت اس معاملے میں جس طرح سے کام کر رہی ہے اس سے متاثرہ کو انصاف ملنے کا امکان ہی نہیں ہے اور یہ تشویش ناک بات ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: لوک سبھا میں کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے بدھ کو اناؤ میں عصمت دری کی متاثرہ کے معاملے میں ریاستی حکومت کے کام کرنے کے طریقے پر سوال اٹھاتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا اور کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ کو اس بارے میں جواب دینا چاہیے۔

ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی کانگریس کے لیڈر رنجن چودھری نے یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت اس معاملے میں جس طرح سے کام کر رہی ہے اس سے متاثرہ کو انصاف ملنے کا امکان ہی نہیں ہے اور یہ تشویش ناک بات ہے۔


اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے کہا کہ یہ بے حد حساس معاملہ ہے اور وزیر داخلہ کو اس بارے میں بیان دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کی جانچ مرکزی تحقیقاتی بیورو کر رہا ہے اس کے باوجود متاثرہ اور اس کے گھر والوں کو دھمکی مل رہی ہیں۔ متاثرہ اور اس کا وکیل بھی ایک حادثے میں زخمی ہوئے ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین نے اس پر اعتراض کا اظہار کیا جس کی وجہ سے ایوان میں کافی شور شرابہ ہوا۔

اسپیکر اوم برلا نے اراکین سے کہا کہ وہ پہلے بھی اس معاملے کو اٹھا چکےہیں۔ چودھری نے کہا کہ یہ معاملہ بہت نازک ہے اور وزیر داخلہ کو اس پر بیان دینا چاہیے۔ بی جے پی اراکین کی طرف سے کیے جا رہے شور و غل کے پیش نظر کانگریس سمیت اپوزیشن کی کئی پارٹیوں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔کانگریس کے ساتھ ہی ڈی ایم کے اراکین نے بھی ایوان سے واک آؤٹ کیا۔


ترنمول کانگریس کے سودیپت بندوپادھیائے نے اناؤ کے واقعہ کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ اگر ایوان میں مغربی بنگال کے واقعہ کے سلسلے میں غور کیا جاسکتا ہے تو اناؤ کے واقعہ پر ایوان کو چپ نہیں رہنا چاہیے۔

اسپیکر نے کہا کہ جب بنگال کا معاملہ ایوان میں اٹھایا گیا تھا تو پورا ایوان اس کے لئے متفق تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح سے کئی ریاستوں کے معاملے سامنے آئیں گے تو سبھی پر غور کرنا پڑے گا۔ اس طرح کے مسئلوں کو اٹھانا ہے تو اس بارے میں فیصلہ بھی اراکین کو ہی کرنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔