اڈانی گروپ کے خلاف الزامات پر راجیہ سبھا میں ہنگامہ، کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی

راجیہ سبھا میں اڈانی گروپ کے مبینہ کرپشن اور دیگر مسائل پر بحث کی درخواست مسترد ہونے پر اپوزیشن کا احتجاج جاری رہا، جس کے باعث ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی

<div class="paragraphs"><p>تصویر ویڈیو گریب</p></div>

تصویر ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: راجیہ سبھا میں جمعہ کے روز اڈانی گروپ کے خلاف مبینہ کرپشن، رشوت ستانی، مالی بے ضابطگیوں، دہلی کی قانون و انتظام کی صورتحال اور دیگر مسائل پر فوری بحث کی اپوزیشن کی درخواست مسترد ہونے کے بعد ہنگامہ برپا ہو گیا، جس کے نتیجے میں ایوان کی کارروائی کچھ ہی دیر بعد دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے بتایا کہ انہیں مختلف موضوعات پر قاعدہ 267 کے تحت کل 17 نوٹس موصول ہوئے، لیکن وہ انہیں قبول کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔

کانگریس کے اراکین پرمود تیواری، رنجیت رنجن، انیل کمار یادو، دگ وجے سنگھ، وویک تنکھا، رجن پٹیل، جے بی ماتھر ہشام، اکھلیش پرتاپ سنگھ اور سید ناصر حسین نے اڈانی گروپ کے مبینہ کرپشن اور دیگر بدعنوانیوں پر بحث کے لیے نوٹسز دیے۔

سماجوادی پارٹی کے رام جی لال سمن، بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی (مارکسی) کے جان بریٹس اور اے اے رحیم سمیت دیگر اراکین نے اتر پردیش کے سنبھل میں ہونے والے تشدد پر بحث کی درخواست دی، جبکہ دراوڑ منیتر کزگم کے ترچی شیوا اور بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کے پی سندوش کمار نے منی پور میں جاری تشدد پر نوٹسز دیے۔


عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے دہلی میں بڑھتے جرائم کے معاملات پر بحث کی درخواست دی، جبکہ رکن راگھو چڈھا نے بنگلہ دیش میں ہندو اقلیت پر مظالم اور اسکان مندر کے پجاری چنمے کرشن داس کی گرفتاری کے معاملے پر نوٹس دیا۔

چیئرمین دھنکڑ نے ان تمام نوٹسز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اراکین روز ان مسائل کو اٹھا رہے ہیں، اور اس کی وجہ سے ایوان کے تین دن ضائع ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قاعدہ 267 کو کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

چیئرمین نے اراکین کو خود احتسابی کی صلاح دی جس پر اپوزیشن نے اعتراض کیا اور ہنگامہ شروع کر دیا۔ ایوان میں 11 بج کر 13 منٹ پر کارروائی ملتوی کرتے ہوئے اعلان کیا گیا کہ اب اجلاس پیر، 2 دسمبر کو ہوگا۔

قاعدہ 267 راجیہ سبھا کے اراکین کو اجازت دیتا ہے کہ وہ چیئرمین کی منظوری سے پیشگی ایجنڈے کو معطل کرا سکیں، تاکہ کسی اہم قومی مسئلے پر بحث کی جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔