یوپی اسمبلی میں منی پور معاملے میں مذمتی قرارداد کو لے کر اپوزیشن کا ہنگامہ، وزیر اعلیٰ یوگی سے بیان کا مطالبہ

اکھلیش یادو نے کہا کہ ہمارے ملک کی ریاست منی پور میں تشدد برپا ہے، کیا ہم اس کی مذمت بھی نہیں کر سکتے، اس پر اسمبلی اسپیکر نے کہا کہ ہم دوسری ریاستوں کی بحث نہیں کر سکتے۔

یوگی آدتیہ ناتھ و اکھلیش یادو، تصویر یو این آئی
یوگی آدتیہ ناتھ و اکھلیش یادو، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش اسمبلی میں پیر کے روز منی پور کے واقعہ پر مذمتی قرارداد لانے کے مطالبہ کو لے کر اپوزیشن پارٹیوں نے خوب ہنگامہ کیا۔ حزب مخالف لیڈر اکھلیش یادو نے کہا کہ ہمارے ملک کی ایک ریاست میں تشدد ہو رہا ہے، کیا ہم اس کی مذمت بھی نہیں کر سکتے۔ اس پر اسمبلی اسپیکر نے کہا کہ ہم دوسری ریاستوں کی بحث نہیں کر سکتے۔ اپوزیشن کے ہنگامے کے سبب اسمبلی اسپیکر ستیش مہانا نے 30 منٹ کے لیے ایوان ملتوی کر دیا۔

حزب مخالف لیڈر اکھلیش یادو نے منی پور میں ہو رہے تشدد پر مذمتی قرارداد پاس کرنے کا مطالبہ کیا۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ ہمارے ملک کی ایک ریاست میں تشدد برپا ہے، کیا ہم اس کی مذمت بھی نہیں کر سکتے۔ اس پر اسمبلی چیف نے کہا کہ ہم دوسری ریاستوں کی بحث نہیں کر سکتے۔ اس پر اکھلیش نے کہا کہ کیا اس پر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بیان نہیں جاری کر سکتے۔ انھیں اس پر بولنا چاہیے اور منی پور میں ہو رہے تشدد کی مذمت کرنی چاہیے۔


حزب مخالف لیڈر وِدھان بھون میں منی پور میں ہو رہے تشدد پر بحث کرنے کا مطالبہ کیا اور خوب نعرے بازی کرتے رہے۔ اسمبلی اسپیکر ستیش مہانا نے کہا کہ ابھی آپ کہہ رہے ہیں کہ منی پور کی بحث کرو۔ کل کوئی کہے گا کہ بنگال میں ہوئے تشدد کی بحث کرو یا کیرالہ کی بحث کرو۔ اس سے غلط روایت کی شروعات ہوگی۔ اس کے بعد انھوں نے ایوان کے آنجہانی اراکین کو خراج عقیدت پیش کرنے کی کارروائی شروع کی۔ اس پر سبھی اراکین خاموش ہو گئے اور اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھ گئے۔ پھر ہنگامہ کے سبب قانون ساز کونسل کی کارروائی 30 منٹ بعد ملتوی کر دی گئی۔

اس سے قبل سماجوادی پارٹی لیڈران کے ذریعہ منی پور تشدد پر مذمتی قرارداد پاس کرنے کے مطالبہ کو لے کر یوپی اسمبلی اسپیکر ستیش مہانا نے کہا کہ سبھی لیڈر اپنے اپنے علاقوں کی فکر کریں اور وہاں سے متعلق سوال اٹھائیں۔ انھوں نے کہا کہ کسی دیگر ریاست میں ہو رہے تشدد کی بحث یہاں نہیں ہو سکتی۔ سبھی اراکین سے گزارش ہے کہ اپنے اپنے علاقوں سے جڑے سوالات ہی اٹھائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔