مانسون اجلاس: ایس آئی آر معاملے پر لوک سبھا میں زبردست ہنگامہ، اپوزیشن کا واک آؤٹ اور پارلیمنٹ کے باہر مظاہرہ

بہار میں ووٹر لسٹ کی نظرثانی (ایس آئی آر) کے خلاف اپوزیشن نے لوک سبھا میں شدید ہنگامہ کیا۔ وقفہ سوالات کا وقت متاثر ہوا، اسپیکر نے کارروائی ملتوی کی، پارلیمنٹ کے باہر بھی مظاہرہ ہوا

<div class="paragraphs"><p>پارلیمنٹ کے باہر حزب اختلاف کی جماعتوں کا مظاہرہ / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

پارلیمنٹ کے باہر حزب اختلاف کی جماعتوں کا مظاہرہ / تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوسرے دن لوک سبھا میں بہار کی ووٹر لسٹ کی خصوصی گہرائی سے نظرثانی (اسپیشل انٹینسیو ریویژن، ایس آئی آر) کے معاملے پر اپوزیشن نے زبردست ہنگامہ کیا، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی بار بار ملتوی کرنی پڑی۔

رپورٹ کے مطابق صبح کی کارروائی کے دوران اپوزیشن اراکین نے ایس آئی آر معاملے پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان میں نعرے بازی شروع کر دی۔ اسپیکر اوم برلا نے اپوزیشن کو سمجھانے کی کوشش کی، تاہم ہنگامہ کم نہ ہوا تو ایوان کی کارروائی پہلے دوپہر 12 بجے تک اور بعد میں 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

دوپہر کو کارروائی دوبارہ شروع ہوتے ہی ایک بار پھر اپوزیشن کی جانب سے نعرے بازی اور شور شرابہ دیکھنے کو ملا، جس پر اسپیکر کو دوبارہ کارروائی ملتوی کرنا پڑی۔ ایوان میں مسلسل خلل کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے مکر دروازے پر بینر اور پوسٹر کے ساتھ مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے انتخابی فہرست میں ترمیم کے خلاف زوردار نعرے لگائے اور اسے غریبوں، دلتوں اور پسماندہ طبقات کے ساتھ زیادتی قرار دیا۔

کانگریس کے ایم پی عمران مسعود نے آئی اے این ایس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جب ہر چیز کے لیے آدھار کارڈ کو تصدیق کا ذریعہ مانا ہے تو ایس آئی آر میں اسے رد کیوں کیا جا رہا ہے؟ کیا اب یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا کہ کون ہندوستانی شہری ہے؟


سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کی سینئر رہنما رینوکا چودھری نے بھی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ تین کروڑ ووٹرز کی تصدیق محض چند دنوں میں کیسے ممکن ہے؟ اس کا مطلب ہے کہ پہلے سے ہی کچھ لوگوں کی فہرست تیار ہے جنہیں ووٹر لسٹ سے ہٹایا جانا ہے۔

سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان راجیو رائے نے الیکشن کمیشن کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج کے وقت میں کمیشن ملک کی جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔

ترنمول کانگریس کی ایم پی ساگریکا گھوش نے ایس آئی آر کو پس پردہ این آر سی جیسا منصوبہ قرار دیا اور کہا کہ اس کے ذریعہ لاکھوں لوگوں کے ووٹ کے حق کو چھیننے کی کوشش ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی اس عمل کی سخت مخالفت کرتی ہے۔

اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ایس آئی آر ایک منظم سازش ہے جس کا مقصد ووٹنگ کے بنیادی حق سے مخصوص طبقات کو محروم کرنا ہے، اور یہ ایک سیاسی چال ہے جسے آنے والے ریاستی انتخابات سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔